• 28 اپریل, 2024

متقی کی بعض دعاؤں کے پورا نہ ہونے کی حکمت

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتےہیں:
’’دُعاؤں کی قبولیت کا فیض ان لوگوں کو ملتا ہے ، جومتقی ہوتے ہیں۔ اب میں بتاؤں گا کہ متقی کون ہوتے ہیں۔ مگرابھی میں ایک اور شبہ کا ازالہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ بعض لوگ جو متقی ہوتے ہیں۔ بظاہر اُن کی بعض دعائیں اُن کے حسبِ منشاء پوری نہیں ہوتی ہیں، یہ کیوں ہوتا ہے؟ یہ بات یادرکھنے کے قابل ہے کہ ان لوگوں کی کوئی بھی دعا درحقیقت ضائع نہیں جاتی، لیکن چونکہ انسان عالم الغیب نہیں ہے اور وہ نہیں جانتا کہ اس دُعا کے نتائج اس کے حق میں کیا اثر پیداکرنے والے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ کمال شفقت اور مہربانی سے اس دُعا کو اپنے بندہ کے لئے اس صورت میں منتقل کردیتاہے، جواس کے واسطے مفید اور نتیجہ خیز ہوتی ہے۔ جیسے ایک نادان بچہ سانپ کو ایک خوبصورت اور نرم شے سمجھ کر پکڑنے کی جرأت کرے یا آگ کو روشن دیکھ کر اپنی ماں سے مانگ بیٹھے، تو کیا یہ ممکن ہے کہ وہ ماں خواہ وہ کیسی ہی نادان سے نادان بھی کیوں نہ ہو۔ کبھی پسند کرے گی کہ اُس کا بچہ سانپ کو پکڑے یا اپنی خواہش کے موافق آگ کا ایک روشن کوئلہ اُس کے ہاتھ پر رکھ دے ؟ ہرگز نہیں۔ کیونکہ وہ جانتی ہے کہ یہ اُس کی زندگی کو گزند پہنچائے گا۔پس اللہ تعالیٰ جو عالم الغیب اور عالم الکل ہے اور مہربان ماں سے بھی زیادہ رحیم کریم ہے اور ماں کے دل میں بھی یہ رأفت اور محبت اُسی نے ڈالی ہے وہ کیونکر گوارا کرسکتا ہے کہ اگر اس کاعزیزاپنی کمزوری اور غلطی اور ناواقفی کی وجہ سے کسی ایسی چیز کے لئے دعا کر بیٹھے جو اس کے حق میں مضرت بخش ہےتو وہ اس کو فی الفور منظور کرلے۔ نہیں بلکہ وہ اس کو رَدّ کردیتا ہے اور اس کے بجائے اس سے بھی بہتر اُس کو عطاکرتا ہے اور وہ یقیناً سمجھ لیتا ہے کہ یہ میری فلاں دُعا کا اثر اور نتیجہ ہے۔ اپنی غلطی پر بھی اس کو اطلاع ملتی ہے۔ غرض یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ متقیوں کی بھی بعض دُعاقبول نہیں ہوتی۔ نہیں اُن کی تو ہر دُعا قبول ہوتی ہے۔ ہاں اگر وہ اپنی کمزوری اور نادانی کی وجہ سے کوئی ایسی دُعا کر بیٹھیں جوان کے لئے عمدہ نتائج پیدا کرنے والی نہ ہو۔ تو اللہ تعالیٰ اس دُعا کے بدلہ میں اُن کو وہ چیز عطاکرتا ہے ، جو اُن کی شے مطلوبہ کا نعم البدل ہو۔‘‘

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ378)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ