• 30 اپریل, 2024

میری باتوں کو ضائع نہ کریں

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتےہیں:
’’پس میں پھر پکار کر کہتا ہوں اور میرے دوست سن رکھیں کہ وہ میری باتوں کو ضائع نہ کریں اور ان کوصرف ایک قصہ گویا داستاں گو کی کہانیوں ہی کا رنگ نہ دیں، بلکہ میں نے یہ ساری باتیں نہایت دلسوزی اور سچی ہمدردی سے جو فطرتاً میری روح میں ہے،کی ہیں۔ ان کو گوش دل سے سنو اور ان پر عمل کرو۔

ہاں خوب یاد رکھو اور اس کو سچ سمجھو کہ ایک روز اللہ تعالیٰ کے حضور جانا ہے۔ پس اگر ہم عمدہ حالت میں یہاں سے کوچ کرتے ہیں تو ہمارے لئے مبارکی اور خوشی ہے ورنہ بہت خطرناک حالت ہے۔ یاد رکھو کہ جب انسان بری حالت میں جاتا ہے۔ تو مکان بعید اس کے لئے یہیں سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ یعنی نزع کی حالت ہی سے میں اس میں تغیر شروع ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اِنَّہٗ مَنۡ یَّاۡتِ رَبَّہٗ مُجۡرِمًا فَاِنَّ لَہٗ جَہَنَّمَ ؕ لَا یَمُوۡتُ فِیۡہَا وَ لَا یَحۡیٰی (طٰہٰ:75) یعنی جو شخص مجرم بن کر آوے گا۔ اس کے لئے ایک جہنم ہے،جس میں نہ مرے گا اور نہ ہی زندہ رہے گا۔یہ کیسی صاف بات ہے۔اصل لذت زندگی کی راحت اور خوشی ہی میں ہے۔بلکہ اسی حالت میں وہ زندہ متصور ہوتا ہے جبکہ ہر طرح کے امن و امان میں ہو۔ اگر وہ کسی درد مثلاً قولنج یا درد دانت ہی میں مبتلا ہو جاوے تو وہ مُردوں سے بدتر ہوتا ہے اور حالت ایسی ہوتی ہے کہ نہ تو مردہ ہی ہوتا ہے اور نہ ہی زندہ کہلا سکتا ہے۔ پس اسی پر قیاس کر لو کہ جہنم کے دردناک عذاب میں کیسی بری حالت ہو گی۔‘‘

(ملفوظات جلداوّل صفحہ123)

پچھلا پڑھیں

ضروری اعلان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اپریل 2020