• 27 اپریل, 2024

استغفار ۔ ایک تعویذ،احتیاط اور دوا

استغفار ۔ ایک تعویذ، احتیاط اور دوا
ان تکلیف دہ حالات میں سب کیلئے استغفار کی ضرورت ہے

اسلامی اصطلاحات میں سےایک اصطلاح اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ ہے جس کو استغفاراورتوبہ کےنام سے موسوم کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں متعددبار مومنوں کو اپنی سابقہ غلطیوں پر توبہ واستغفار کرنے اور آئندہ ایسی غلطیوں کو دہرانے سے باز رہنے کا حکم دیا ہے۔ جیسے وَ اسۡتَغۡفِرُوا اللّٰہَ اور اللہ سے بخشش مانگو۔

(البقرہ:200)

وَ بِالۡاَسۡحَارِ ہُمۡ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ اور صبحوں کے وقت بھی وہ استغفار میں لگے رہتے تھے۔

(الذٰاریات:19)

بلکہ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف اپنی لغزشوں کی بخشش کےلئےاستغفار کرنےکی تلقین فرمائی بلکہ مومنوں کےلئے مغفرت طلب کرنےاوران کے لئے بخشش کی دُعا کرنےکی نصیحت بھی فرمائی۔جیسے فرمایا:

وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ

(محمد:20)

ترجمہ: اور اپنی لغزش کی بخشش طلب کر۔

پھر فرمایا: فَاعْفُ عَنْھُمْ وَاسْتَغْفِرْلھُمْ

(آل عمران:160)

ترجمہ: پس ان سے دَرگزر کر اور ان کے لئے بخشش کی دعا کر۔

کتب احادیث میں بھی استغفارکی بہت زیادہ فضیلت اور تاکید بیان ہوئی ہے۔ بلکہ اس توبہ و استغفار کواللہ تعالیٰ کے بارہ میں حسنِ ظن کےساتھ باندھ دیا ہے۔ آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندےکی توبہ پراس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتاہے جتنا کوئی آدمی جنگل بیابان میں (کھانے پینے سے لدا) گمشدہ اونٹ کےمل جانے پرخوش ہوتاہے۔

(بخاری کتاب الدعوات)

آنحضور ﷺ سابقہ امتوں میں سے مغفرت کا یہ واقعہ بڑے ذوق وشوق سے صحابہؓ کو سُنا کراستغفار کی جہاں تلقین فرمایاکرتےتھےوہاں اپنےخدا کے رحم اور انسانیت سے پیار کےذکرپربھی محظوظ ہوتےتھے۔

آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی نے 99 قتل کئے۔ آخر اس کے دل میں ندامت پیدا ہوئی۔ اس نے ایک بزرگ عالم سے رابطہ کرکے اس گناہ سے توبہ بارے میں پوچھا۔ جس نے اسے ایک تارک الدنیا زاہد کے بارہ میں بتایا۔ وہ شخص اس کے پاس آیا اور توبہ بارے پوچھا۔ اس نےجواباً کہا کہ اس شخص کی توبہ کیسےقبول ہوسکتی ہے جس نے 99 قتل کئے ہوں۔ اس پر اس شخص نے اس عابدوزاہدکو بھی قتل کرکےاپنی سنچری مکمل کی ۔پھر اسے ندامت ہوئی۔ اسے ایک اور عالم کا پتہ بتایا گیا جس سے اس نے اپنی توبہ بارے سوال کیا۔ اس عالم نے کہا کہ کیوں نہیں توبہ قبول ہوسکتی ہے۔ تم فلاں ایک بزرگ کے پاس جاؤ۔وہ عبادت اورخدمتِ دین میں مصروف ہوں گے۔ وہ انسانیت کا قاتل اس بزرگ کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔آدھے راستے میں اسےموت نے آلیا۔ تب اس کے بارہ میں رحمت اور عذاب کے فرشتے جھگڑنے لگے۔ رحمت کے فرشتوں نے اسے جنت لے جانےکی کوشش کی کہ اس نے توبہ کرلی تھی اور عذاب کے فرشتے یہ کہتے رہے کہ اس نے نیکی کا کوئی کام نہیں کیا۔ یہ کیسے بخشا جاسکتا ہے؟ اس پر ایک فرشتہ انسانی صورت میں نمودار ہوا جسے ان دونوں قسم کے فرشتوں نے اپنا ثالث مقرر کرلیا۔

اس نےدونوں کی باتیں سن کر کہاکہ جدھرسےیہ شخص آرہاتھا اور جدھرجارہاتھا دونوں ناپ لیں۔ اگر طے شدہ فاصلہ زیادہ ہے تو جنت کو فرشتے لےجائیں۔ جب ناپا گیا تو منزل مقصود والا فاصلہ چھوٹا پایا گیا اور رحمت کو فرشتے اسے جنت میں لےگئے۔

(مسلم کتاب التوبۃ باب قبول توبۃ)

بلکہ ایک روایت میں ہے کہ طےشدہ فاصلہ کم تھا ۔فرشتوں نے اسےکھینچ کرلمبا کر دیاکیونکہ یہ شخص توبہ کرچکاتھااورخداکو صدق ِ دل سےکی گئی توبہ بہت پسندہے۔

انسان غلطیوں کا پتلاہےاورروزانہ انجانےمیں انسان بیسیوں غلطیاں کرجاتاہے۔وہ ان پرتوبہ بھی کرتاہے، استغفار بھی کرتاہےمگروہ غلطیاں نہ چاہتےہوئے بھی دوبارہ سرزدہوجاتی ہیں۔ مگرخدا غفورورحیم ہے۔وہ اس کی توبہ قبول کرتاہےاورباربارکرتا ہے۔اس لئے ہمیں اپنی روٹین میں استغفارکوحرزِجان بناناچاہئے۔

حضرت مسیح موعودؑفرماتےہیں:

’’استغفار کےاصل معانی تویہ ہیں کہ یہ خواہش کرناکہ مجھ سےکوئی گناہ نہ ہویعنی میں معصوم رہوں اوردوسرےمعانی جواس کےنیچے درجےپرہیں کہ میرےگناہ کے بدنتائج جومجھےملنےہیں ان سےمحفوظ رہوں‘‘

(تفسیرحضرت مسیح موعودؑجلداوّل صفحہ685)

پھرفرمایا:

’’روحانی سرسبزی کےمحفوظ اورسلامت رہنےکےلئےیااس سرسبزی کی ترقیات کی غرض سے حقیقی زندگی کےچشمہ سے سلامتی کا پانی مانگنا۔ یہی وہ امرہےجس کو قرآن کریم دوسرےلفظوں میں استغفار کے نام سےموسوم کرتاہے۔‘‘

(نورالحق نمبر1،روحانی خزائن جلد9صفحہ357)

استغفارکرنےکی نصیحت کرتےہوئے حضورؑفرماتےہیں:

  • میرےنزدیک تواستغفارسےبڑھ کرکوئی تعویذ اورکوئی احتیاط و دوانہیں۔
  • استغفاربہت پڑھاکرو۔انسان کےواسطےغموں سےسُبک ہونےکےواسطےیہ طریق ہے۔
  • استغفاربہت کرو۔اس سےگناہ بھی معاف ہوجاتےہیں۔اللہ تعالیٰ اولادبھی دےدیتاہے۔

(تفسیرحضرت مسیح موعودؑجلداوّل صفحہ688)

تمام خلفاء استغفار کی طرف احباب ِ جماعت کوتوجہ دلاتے رہےہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ فرماتے ہیں:

’’ہرعبادت کے بعد استغفارکاحکم ہے۔ دیکھو بڑی عبادت سجدہ ہے اور سجدہ کے بعد پڑھا جاتا ہے
اللّٰھُمَّ اغْفِرْلِی وَارْحَمْنِی وَعَافِنِی۔ ایسا ہی جب نماز سےفارغ ہوجائیں تو استغفار پڑھتے ہیں۔ اسی طرح بیان فرمایا کہ جب حج کی عبادت ختم ہونے کےقریب آئے تو استغفار پڑھو۔ نبی کریم ﷺ کسی مجلس سے اٹھتے تو (70 سے 100 بار) تک استغفار پڑھتے۔‘‘

(حقائق الفرقان جلداوّل صفحہ337۔338)

اسلامی تعلیمات اورکتب میں استغفار اورتوبہ کےفضائل اوربرکات اوراہمیت سے متعلق بہت کچھ لکھا اور کہا گیاہے۔ایک مختصرسے مضمون اورآرٹیکل میں ان سب کا بیان تو بہت مشکل ہے۔یہاں صرف یہ اشارۃً بتانا ضروری معلوم ہوتاہےکہ اسلامی اصطلاحات کے استعمال پرمضامین کی جو سیریزخاکسارنےشروع کررکھی ہے اس کےمطابق اَسْتَغْفِرُاللّٰہ کوبھی ایک اسلامی اصطلاح بتاکرباربارپڑھنےاوراپنی زندگی کا اسےحصّہ بنانےکی طرف ترغیب دلانا مقصودہوتاہے۔بلاشبہ استغفار گناہوں کےمٹانے کا باعث بنتاہےاورجب گناہ بھسم،بندہوجائیں تو پھر انسان بےشماربرکات وفیوض کا وارث ٹھہرتاہے۔

یہاں یہ سوال پیداہوتاہےکہ قرآن واحادیث میں مختلف اذکارکاذکرملتاہے۔اگر استغفار پڑھاجائےتو کیا دیگر اذکارکونہ پڑھاجائے؟یاکم پڑھاجائے؟اس پرتوکوئی بحث نہیں ۔اسلامی تعلیمات میں بیان تمام اذکار کی اہمیت اپنی اپنی جگہ پرہےاورا س کی برکات بھی انسان کوملنےوالی ہیں ،ان اذکارکوایسےہی کہا جاسکتاہےکہ انسان مختلف خوشبوؤں والےصابن یولوشن سے نہاتاہے۔صاف ستھرےکپڑے پہنتاہے،پھران پرپرفیوم بھی لگادیتاہےتوروحانی غسل کےلئےیہ تمام اذکارانسان کوصاف ستھرابنانےکےلئےہیں۔

احادیث اورکتب سلفیہ میں استغفار کےلئے مختلف الفاظ مذکورہیں۔اس موقع پر ایک ایسا استغفار دیا جا رہا ہے جس کے ساتھ ایسےالفاظ ہیں جن کے متعلق کہاجاتاہےکہ اگرترازوکےایک پلڑےمیں تمام دنیااوردوسرےمیں یہ الفاظ رکھ دیئے جائیں تویہ پلڑا بھاری ہوگا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے۔انہوں نے کہاکہ رسول اللہﷺ کثرت سے یہ فرمایا کرتے تھے:

’’سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ وَأَتُوْبُ إِلَيْهِ۔ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسولﷺ! میں آپ ﷺ کو دیکھتی ہوں کہ آپ ﷺ بکثرت کہتے ہیں: سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ وَأَتُوْبُ إِلَيْهِ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا : میرے رب نے مجھے خبر دی ہے کہ میں جلدی ہی اپنی امت میں ایک نشانی دیکھوں گا اور جب میں اس کو دیکھ لوں توبکثرت کہوں: سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ وَأَتُوْبُ إِلَيْهِ تو (وہ نشانی) میں دیکھ چکا ہوں۔ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ۔ فتح مكہ۔ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُوْنَ فِي دِينِ اللّٰه أَفْوَاجًا.فَسَبِّحْ بِحَمْدِرَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے ( یعنی فتح مکہ) اور آپ لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق داخل ہوتے دیکھ لیں تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کریں اور اس سے بخشش طلب کریں بلاشبہ وہ توبہ قبول فرمانے والا ہے۔‘‘

(صحیح مسلم)

جون2012ء میں دورہ امریکہ کےدوران ایک طالبہ نےحضرت خلیفہ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے پریشانیوں کےازالہ کےحوالہ سےسوال کیاتوآپ نےجواب دیتےہوئے فرمایا:

’’سوسائٹی میں، اپنےگھرمیں، اپنےسسرال والوں کےساتھاوراپنےماحول میں جو بھی بےچینیاں اورپریشانیاں پیداہوں وہ استغفار کرنےاور لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ الْعَلِیِّ العَظِیْمِ پڑھنےسےدورکی جاسکتی ہیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 17۔اگست2012ء)

آج دنیا جس تکلیف دہ، مہلک و متعدی بیماری (وائرس) سےگزررہی ہے،ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوچکی ہیں اوراس کے مستقبل کےبارہ میں کچھ نہیں کہاجاسکتاہے۔ ان حالات میں ہم مومنوں کا فرض ہے کہ ہم خوداپنےلئےبھی استغفارکریں ،امّت مسلمہ کےلئےبھی استغفارکریں اوردنیامیں بسنےوالےدیگرانسانوں کی حفاظت، صحت کےلئےدُعاگو رہیں کیونکہ یہ خداکاکنبہ ہےاورہم اس کاحصّہ ہیں۔ہمیں اللہ کے کنبہ (خاندان) کےہرفردکےلئےدعاکرنااپنےاوپرفرض کرلیناچاہئے۔اللہ تعالیٰ دنیا بھرکی انسانیت کو ہر تکلیف اور مصیبت سے محفوظ فرمائے۔ آمین

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اپریل 2020