دوستو اب دین کی خدمت کی ہیں یہ ساعتیں
صدق سے آئے گا جو اس کو ملیں گی برکتیں
رغبتِ دنیا نہیں مقصودِ تخلیقِ جہاں
عارضی ہے رونقِ دنیا و اس کی زینتیں
دین کو دنیا پہ جو کر دے مقدم وہ سعید
اس کو حاصل دین و دنیا کی ہوں ساری ثروتیں
جاہ و حشمت کچھ نہیں اس عالمِ ناسوت کی
سلسلہ کے کام کرنے میں ہیں ساری عظمتیں
آخری ہے وار یہ شیطان کا ہشیار کن
حملہ آور ہے وہ لے کر اپنی ساری طاقتیں
اتباعِ میرِ لشکر میں جوانو توڑ دو
بت کدے سارے – تو بدلو نور میں سب ظلمتیں
سبقتِ خیرات تیرا مدعا حافظ رہے
اس عمل سے تجھ کو مل جائیں گی رب کی قربتیں
(حافظ محمد مبرور)