• 29 اپریل, 2024

جو میری پوری پیروی کرتا ہے وہ میرے روحانی گھر میں داخل ہے

ہماری تعلیم ۔1

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
’’واضح رہے کہ صرف زبان سے بیعت کا اقرار کرنا کچھ چیز نہیں ہے جب تک دل کی عزیمت سے اس پر پورا پورا عمل نہ ہو پس جو شخص میری تعلیم پر پورا پورا عمل کرتا ہے وہ اس میرے گھر میں داخل ہو جاتا ہے جس کی نسبت خدا تعالیٰ کی کلام میں یہ وعدہ ہے اِنِّیْ اُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِی الدَّارِ یعنی ہر ایک جو تیرے گھر کی چاردیوار کے اندر ہے میں اس کو بچاؤں گا اس جگہ یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہی لوگ میرے گھر کے اندر ہیں جو میرے اس خاک و خشت کے گھر میں بودوباش رکھتے ہیں بلکہ وہ لوگ بھی جو میری پوری پیروی کرتے ہیں میرے روحانی گھر میں داخل ہیں پیروی کرنے کے لئے یہ باتیں ہیں کہ وہ یقین کریں کہ ان کا ایک قادر اور قیوم اور خالق الکل خدا ہے جو اپنی صفات میں ازلی ابدی اور غیر متغیر ہے۔ نہ وہ کسی کا بیٹا نہ کوئی اس کا بیٹا وہ دکھ اُٹھانے اور صلیب پر چڑھنے اور مرنے سے پاک ہے۔ وہ ایسا ہے کہ باوجود دور ہونے کے نزدیک ہے اور باوجود نزدیک ہونے کے وہ دور ہے اور باوجود ایک ہونے کے اس کی تجلیات الگ الگ ہیں انسان کی طرف سے جب ایک نئے رنگ کی تبدیلی ظہور میں آوے تو اس کے لئے وہ ایک نیا خدا بن جاتا ہے اور ایک نئی تجلی کے ساتھ اس سے معاملہ کرتا ہے اور انسان بقدر اپنی تبدیلی کے خدا میں بھی تبدیلی دیکھتا ہے مگر یہ نہیں کہ خدا میں کچھ تغیر آ جاتا ہے بلکہ وہ ازل سے غیر متغیرّ اور کمال تام رکھتا ہے لیکن انسانی تغیّرات کے وقت جب نیکی کی طرف انسان کے تغیر ہوتے ہیں تو خدا بھی ایک نئی تجلّی سے اس پر ظاہر ہوتا ہے اور ہر ایک ترقی یافتہ حالت کے وقت جو انسان سے ظہور میں آتی ہے خدا تعالیٰ کی قادرانہ تجلی بھی ایک ترقی کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے وہ خارق عادت قدرت اُسی جگہ دکھلاتا ہے جہاں خارق عادت تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔ خوارق اور معجزات کی یہی جڑ ہے یہ خدا ہے جو ہمارے سلسلہ کی شرط ہے اس پر ایمان لاؤ اور اپنے نفس پر اور اپنے آراموں پر اور اُس کے کل تعلقات پر اُس کو مقدم رکھو اور عملی طور پر بہادری کے ساتھ اس کی راہ میں صدق و وفا دکھلاؤ دنیا اپنے اسباب اور اپنے عزیزوں پر اس کو مقدم نہیں رکھتی مگر تم اُس کو مقدم رکھو تا تم آسمان پر اس کی جماعت لکھے جاؤ۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19۔صفحہ11-10)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ