• 30 اپریل, 2024

اپنے بھائیوں کی تکلیف دور کرو

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز خطبہ جمعہ 12ستمبر 2003ء میں فرماتے ہیں :۔
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کسی کی دنیاوی بے چینی اور تکلیف کو دور کیا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی بے چینیوں اور تکلیفوں کو اس سے دور کرے گا۔ اور جس شخص نے کسی تنگدست کو آرام پہنچایا اور اس کے لئے آسانی مہیا کی اللہ تعالیٰ آخرت میں اس کے لئے آسانیاں مہیا کرے گا۔ جس نے کسی ……کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ آخرت میںاس کی پردہ پوشی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس بندے کی مدد پر تیار رہتا ہے جو اپنے بھائی کی مدد کے لئے تیار ہو۔ جو شخص علم کی تلاش میں نکلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر میں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کی کتاب کو پڑھتے ہیں اور اس کے درس و تدریس میں لگے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ ان پر سکینت اور اطمینان نازل کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کو ڈھانپے رکھتی ہے، فرشتے ان کو گھیرے رکھتے ہیں۔ اپنے مقربین میں اللہ تعالیٰ ان کا ذکر کرتا رہتاہے۔ جو شخص عمل میں سست رہے اس کا نسب اور خاندان اس کو تیز نہیں بنا سکتا۔ یعنی وہ خا ندانی بل پوتے پر جنت میں نہیں جا سکے گا۔

(مسلم کتاب الذکر باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن و علی الذکر)

تو اس میں شروع میں جو بیا ن کیا گیا ہے وہ یہی ہے کہ لوگوں کے حقوق کا خیال اور یہ کہ تم اپنے بھائیوں کی بے چینیوں اور تکلیفوں کو دور کرو اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسی شفقت کا سلوک تم سے کرے گا اور تمہاری بے چینیوں اور تکلیفوں کو دور کرے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہم پر یہ احسان ہے۔ فرمایا کہ اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنی مغفرت کی چادر میں تمہیں ڈھانپ لے تو بے چین، تکلیف زدہ اور تنگدستوں کو جس حد تک تم آرام پہنچا سکتے ہو ، آرام پہنچائو تو اللہ تعالیٰ تم سے شفقت کا سلوک کرے گا۔ اپنے بھائیوں کی پردہ پوشی کرو، ان کی غلطی کو پکڑ کر اس کا اعلان نہ کرتے پھرو۔ پتہ نہیں تم میں کتنی کمزوریاں ہیں اور عیب ہیں جن کا حساب روز آخر دینا ہو گا۔ تو اگر اس دنیا میں تم نے اپنے بھائیوں کی عیب پوشی کی ہو گی، ان کی غلطیوں کو دیکھ کر اس کا چرچا کرنے کی بجائے اس کا ہمدرد بن کر اس کو سمجھانے کی کوشش کی ہو گی تو اللہ تعالیٰ تم سے بھی پردہ پوشی کا سلوک کرے گا۔ تو یہ حقوق العباد ہیں جن کو تم ادا کرو گے تو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث ٹھہرو گے۔

پھر حدیت میں آتا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:صدقہ سے مال میں کمی نہیں ہوتی۔ا ور جو شخص دوسرے کے قصور معاف کر دیتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اور عزت دیتا ہے اور کسی کے قصور معاف کر دینے سے کوئی بے عزتی نہیں ہوتی۔

(مسند احمد بن حنبل جلد 2صفحہ 235)

پھر روایت ہے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :رحم کرنے والوں پر رحمان خدا رحم کرے گا۔ تم اہل زمین پر رحم کرو۔ آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔

(ابو داؤد کتاب الادب باب فی الرحمۃ)

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:۔
’’اس بات کو بھی خوب یاد رکھو کہ خداتعالیٰ کے دو حکم ہیں۔ اول یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو ، نہ اس کی ذات میں نہ صفات میں نہ عبادات میں ۔ اور دوسرے نوع انسان سے ہمدردی کرو اور احسان سے یہ مراد نہیں کہ اپنے بھائیوں اور رشتہ داروں ہی سے کرو بلکہ کوئی ہو۔ آدم زاد ہو اور خداتعالیٰ کی مخلوق میں کوئی بھی ہو۔ مت خیال کرو کہ وہ ہندو ہے یا عیسائی۔ میں تمہیں سچ کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا انصاف اپنے ہاتھ میں لیا ہے، وہ نہیں چاہتا کہ تم خود کرو۔ جس قدر نرمی تم اختیار کرو گے اور جس قدر فروتنی اور تواضع کرو گے اللہ تعالیٰ اسی قدر تم سے خوش ہو گا۔ اپنے دشمنوں کو تم خداتعالیٰ کے حوالے کرو۔ قیامت نزدیک ہے تمہیں ان تکلیفوں سے جو دشمن تمہیں دیتے ہیں گھبرانا نہیں چاہئے۔ میں دیکھتا ہوں کہ ابھی تم کو ان سے بہت دکھ اٹھانا پڑے گا کیونکہ جو لوگ دائرہ تہذیب سے باہر ہو جاتے ہیں ان کی زبان ایسی چلتی ہے جیسے کوئی پل ٹوٹ جاوے تو ایک سیلاب پھوٹ نکلتا ہے۔ پس دیندار کو چاہئے کہ اپنی زبان کو سنبھال کر رکھے۔‘‘

(ملفوظات جلد 9صفحہ 165)

(روزنامہ الفضل 13جنوری 2004ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ