• 7 جون, 2025

بلندی پر چڑھنے اور اُترنے کی دعا

آنحضور ﷺ کی یہ سنت مبارکہ تھی کہ آپ ﷺ کسی ٹیلہ یا بلندی پر چڑھتے تکبیر (اللہ اکبر) اور اُترنے تسبیح (سبحان اللہ) پڑھا کرتے تھے۔ جیسے صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی غزوہ یا حج و عمرہ سے واپس ہوتے تو جب بھی کسی بلند جگہ کا چڑھاؤ ہوتا تو تین مرتبہ ’’اللّٰہ اکبر‘‘ کہتے اور یہ دعا پڑھتے۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَریْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْر

(صحیح البخاری باب ما یقول اذا رجع من الحج اوالعُمرۃِ اَوِ الغزو)

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اُسی کا ہے اور حمد اُسی کے لئے ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

اسی طرح حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے کہ کُنَّا اِذَا صَعِدْنَا کَبِّرْنَاوَ اِذَا نَزّلْنَا سَبَّحْنَا

(صحیح بخاری کتاب الجہاد والسیر روایت نمبر 2993)

کہ ہم جب چڑھائی چڑھتے تو تکبیر (اللہ اکبر) کہتے اور جب بلندی سے نیچے آتے تو تسبیح (سبحان اللہ ) کہتے۔
آنحضور ﷺ کی اس سنت مبارکہ سے مجھے یاد آیا کہ آج کل زمین سکڑ جانے، شہروں میں لوگوں کے منتقل ہونے اور اس سے آبادی بڑھ جانے کی وجہ سے ملٹی پل سٹوریز (multiple stories) بن گئی ہیں ۔بعض جگہوں پر تو لفٹ کی سہولت میسر ہے لیکن اکثر جگہ پر سیڑھیوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے ۔یہاں برطانیہ میں تو قریباًہر گھر ہی دو منزلہ ہے اور سیڑھیاں استعمال کر کے دوسری منزل پر جانا پڑتا ہے۔

اس لئے آنحضور ﷺ کی اس مبارک سنت پر عمل کرتے ہوئے سیڑھیاں چڑھتے یا لفٹ استعمال کرتے ’’اللہ اکبر‘‘ اور اُترتے وقت ’’سبحان اللہ‘‘ پڑھا جائے تو ہم قرآنی آیت قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِّبُوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہ کہ اے محمدؐ! کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ بھی تم سے محبت کرے گا کے مطابق اللہ کے محبوب بن جائیں گے۔

(ایڈیٹر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ