• 12 جولائی, 2025

بارگاہ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو

‘‘پس یقیناً تنگی کے ساتھ آسائش ہے’’

(الم نشرح :6)

قرآن مجید کی عظیم الشان تعلیمات کو پڑھیں تو ‘‘امید، روشنی اور سکون کی کرنیں نظر آتی ہیں۔رات کے بعد سویرا ہونے کا مضمون سمجھ میں آنے لگتا ہے۔ دل یہ اطمینان پاتا ہے کہ خدا تعالیٰ کے حکم سے ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔ یہ ہم پر خدا تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ بحیثیت جماعت ہم خلافت جیسی عظیم الشان نعمت کے سائے تلے ہیں۔اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم سے اس نعمت عظمیٰ کی بدولت ہمارا ہردُکھ سکھ میں، غم خوشی میں، خوف امن میں بدل جاتا ہے۔ الحمدُاللہ

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 20 مارچ 2020 کو اپنے خطبہ جمعہ میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا۔

‘‘ پھر عموماً ڈاکٹر بھی آج کل یہی کہہ رہے ہیں کہ اپنے جسم کی قوت مدافعت بڑھانے کیلئے آرام کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔ اس کے لئے اپنی نیند کو پورا کرنا چاہئے ۔ اپنی نیند پوری کریں خود بھی اور بچے بھی۔ ایک بڑے آدمی کے لئے چھ سات گھنٹے کی نیند ہے بچے کیلئے آٹھ ، نو گھنٹے یا دس گھنٹے کی نیندہے۔اس طرف توجہ دینی چاہئے۔یہ نہیں کہ بارہ بجے تک سارے بیٹھ کر ٹی وی دیکھتے رہے اور اس کے بعد ایک تو نماز پہ نہ اُٹھ سکے پھر صبح جلدی جلدی اٹھے ، چند گھنٹوں کے بعد کام پہ جانا ہے اس کی مشکلات ، پھر سارا دن سُستی، پھر کمزوری، پھر کام کی تھکاوٹ اور اسی وجہ سے یہ بیماریاں جو ہیں حملہ بھی کرتی ہیں ۔ اسی طرح بچوں کو بھی عادت ڈالیں کہ جلدی سوئیں اور آٹھ، نو گھنٹے کی نیند پوری کرکے جلدی اٹھیں۔

پھر بازاری چیزیں کھانے کھانے سے بھی پرہیز کریں۔ ان سے بھی بیماریاں پھیلتی ہیں ۔ خاص طور پر یہ جو کرسپ (Crisp) وغیرہ کے پیکٹ ہیں یہ بچوں کو کھانے کے لئے لوگ دے دیتے ہیں یا ایسی چیزیں جس میں بعض (Preservatives) بھی ڈالے ہوتے یہ صحت کے لئے خطرناک ہیں۔ ان سے پرہیز کرنا چاہئے۔یہ بھی آہستہ آہستہ انسانی جسم کو کمزور کرتے جاتے ہیں۔
پھر یہ بھی ڈاکٹر کہتے ہیں کہ آج کل پانی بار بار پینا چاہئے ضروری ہے کہ ایک گھنٹے بعد، آدھے پونے گھنٹے بعد، گھنٹے بعد ایک دو گھونٹ پی لیں یہ بھی بیماری سے بچنے کے لئے ذریعہ ہے۔

ہمارے پیارے امام حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہمیں صحت مند زندگی کے تین اہم ترین اور بنیادی اصول بتادئیے ہیں۔ ‘‘ یعنی پوری نیند اور صحیح خوراک اور پانی پینے کاخیٰال رکھنا’’ آپ کے ارشادات مبارکہ کو سن کر مجھے اپنا بچپن کا دور یاد آگیا۔ جب ربوہ میں ہمیں رات کو جلد سلادیا جاتا تھا۔ صبح ہم تازہ دم اٹھتے تھے۔اس وقت فریج تو ہوتے نہیں تھے۔ امی روز تازہ کھانا بناتی تھیں اور روزانہ ایک سالن بنتا تھا۔ ساتھ روٹی بھی اسی وقت تازہ بنتی تھی کسی قسم کا Junk Food کھانے کو نہیں ملتا تھا۔

اور اب صورتحال اس کے بالکل مختلف ہے! اب ہم نے بچوں کو کھانوں میں بہت زیادہ Choice دیے کر ان کی عادتیں ایک طرح سے خراب کردی ہیں کہ بعض دفعہ ان کا گزارہ باہر کے کھانوں کے بغیر نہیں ہوتا۔ (اور یہ مسئلہ گھر گھر کا ہے!!) اب تو ڈاکٹر کہتے ہیں کہ Processed Food (جس میں Canned, Frozen, Cooked فوڈز شامل ہیں) کے بے تحاشہ استعمال سے نوجوان نسل میں ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور دل کی تکالیف اور دیگر بیماریاں بڑھ رہی ہیں ۔ اسی طرح راتوں کو دیر تک جاگتے رہنا طرح طرح کی ذہنی و جسمانی بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ یہ حقیقت ہے جب ہم قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے تو ہم نقصان اٹھاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

‘‘اور وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات کو لباس بنایا اور نیند کو آرام کا ذریعہ اور دن کو پھیلاؤ کا۔’’ (الفرقان:48)

‘‘اور تمہاری نیند کو ہم نے موجب تسکین بنایا’’ (النبا:10)

زندگی کی دوڑ میں آگے سے آگ بڑھنے کے چکر میں صحت ، سکون اور آرام کو ہم پیچھے ہی چھوڑ تے چلے گئے ! یہ بھول گئے کہ ‘‘جان ہے تو جہان ہے’’

جیسا کہ سب جانتے ہیں کرونا وائرس سے پہلے دنیا ایک مختلف دنیا تھی پھر خدا تعالیٰ نے اپنی قدرت دکھائی اس بیماری کی وجہ سے پوری دنیا ہل چکی ہے۔ گویا پورا منظر نامہ ہی بدل گیا ہے۔ ان حالات میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات پر پوری جماعت عمل پیرا ہے۔ یہ الٰہی جماعت کی صداقت کا نشان ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی رہنمائی کی بدولت اللہ تعالیٰ کے فضل سے گھر گھر دعاؤں، عبادات ، صدقات سے بیت الدعا بنا ہوا ہے اور گھر سے باہر پیارے آقا کے حکم پر پوری دنیا میں جماعت احمدیہ کے ہر طبقہ کے افراد اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر خدمت انسانیت میں لگے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب مجاہدین کی حفاظت فرمائے اور ان کو بے انتہا جزاء ِ خیر عطا فرمائے۔ آمین
ان حالات میں بعض مثبت تبدیلیاں بھی آئی ہیں وہ یہ کہ

  1. چونکہ اب باہر کی سب مارکیٹ ، بازار وغیرہ تو بند ہیں اس لئے بچوں کو بحالتِ مجبوری گھر کے کھانے کھانے پڑ رہے ہیں اس سے انکی صحتیں بھی اچھی ہو رہی ہیں بعض جگہوں پر بچے خود کھانے بھی بنا رہے ہیں اس سے ان کی Cooking Skills بہتر ہو رہی ہیں بعد میں جو ماؤں اور کچن پر بیتی ہے اس کا نہ پوچھیں! جاگنے،سونے کے اوقات بھی قدرے بہتر ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر جب بچے اپنی نیند پوری لے رہے ہیں تو ان کے مزاج بھی بہتر ہو رہے ہیں جبکہ بچوں کا کہنا ہے کہ ماؤں کی نیند پوری ہونے سےگھر کا ماحول بہتر ہو رہا ہے۔ اب یہ فیصلہ تو قارئین کر سکتے ہیں۔
  2. اس لاک ڈاؤن سے ہر ایک ‘‘گھر’’ کی قدر و اہمیت کا احساس ہوا ہے۔ ورنہ پہلے تو تیز رفتار زندگی تھی اور صبح سے شام اور شام سے صبح ایک دوڑ لگی رہتی تھی۔اب فیملی یونٹ مضبوط ہو رہے ہیں کیونکہ جب ہر رشتہ کو محبت پیار، احساس، عزت اور ایمانداری کے ساتھ نبھایا جائے تب وہ رشتہ نبھتا ہے ۔ گھروں میں امن و سکون اور شکر گزاری کی فضائیں پروان چڑھ رہی ہیں۔
  3. اس لاک ڈاؤن سے پہلے شادی بیاہ کے موقع ہوں یا دوسرے تہوار ہوں !! اسراف ، فضول خرچی، دکھاوا، فیشن کی اندھا دھند تقلید، مادہ پرستی کی دوڑ تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ سادگی میں سکون اور طمانیت ہے۔یکم مئی 2020ء میرے بھانجے کا نکاح نور مسجد جرمنی میں مربی صاحب نے پڑھایا۔صرف گھر والے شامل تھے۔سادگی سے رخصتی ہوئی۔یہ مقدس فریضہ ہماری دینی تعلیمات کے عین مطابق سر انجام پایا۔ الحمدُ اللہ
  4. پوری دنیام یں لاک ڈاؤن ہونے سے ائیر کوالٹی نہت بہتر ہوگئی ہے اب آپ باہر نکل کر دیکھتے ہیں تو فضاء صاف! آسمان صاف! ہوا صاف! نظر آتی ہے۔ ‘‘لاک ڈاؤن سے آلودگی میں کمی ہونے سے روٹھے ہوئے پرندے شہروں کی طرف پلٹنے لگے ہیں ’’ قدرت نے انسانوں کو گھروں میں محصور کردیا تو لگتا ہے اب پرندوں کو خوب آزادی دے دی ہے صبح صبح طرح طرح کے پرندے ان میں مختلف قسم کی چڑیائیں فاختائیں، کبوتر، طوطے، لالیاں وغیرہ اپنی اپنی خوبصورت بولیاں بولتے ہیں اور بعض دفعہ سارادن بولتے رہتے ہیں یہ پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے فطرت مختلف رنگوں میں نظر آرہی ہے۔ ہمارے بچوں کے لئے تتلیوں، جگنوؤں، چڑیوں، طوطوں کی یہ صبح و شام آمد حیران کن تجربہ ہے اب تو ہمیں آسمان پر جگمگاتے ستارے نظر آتے ہیں۔ چاند بھی بڑا نمایاں اور روشن نظر آتا ہے۔
  5. اس لاک ڈاؤن سے پہلے دنیا کے سارے براعظموں میں موجود خواتین کو یہ سننے کو ملتا تھا !!!
    ‘‘ آپ سارا دن آخر گھر میں کرتی ہی کیا ہیں؟ ’’

اب یقیناً سب کو گھروں میں صبح و شام رہ کر اس کا جواب اچھی طرح سے مل گیا ہوگا۔ کیونکہ لاک ڈاؤن سے پوری دنیا کے کام تو رک گئے مگر نہیں رکا تو گھر کی عورت کا کام نہیں رکا! وہ اسی طرح صبح اٹھ کر شوہر بچوں کا ناشہ بناتی ہے۔ پھر دوپہر کھانے کی تیاری ، پھر شام چائے کی تیاری، پھر رات کھانے کی تیاری، پھر گھرکی صفائی ، کپڑوں کی دھلائی، اور بچوں کا خیال رکھنا دیگر سو طرح کے کام علیحدہ ! اب تو سب کو تسلی ہوگئی ہوگی!‘‘اس لاک ڈاؤن نے خواتین کے حقوق کی طرف کچھ توجہ تو دلادی’’

بے شک اس وقت دنیا پریشانی اور تکلیف کی حالت میں ہے اللہ تعالیٰ جلد پوری دنیا پر رحم فرمائے۔ اس وباء سے پوری انسانیت کو جلد نجات دے۔ آمین۔ ہم اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کرتے ہیں یہ دن جلد گزر جائیں!! ’’اور خدا تعالیٰ جو نہایت مہربان اور رحیم ہے اس کے فضلوں ، رحمتوں ، برکتوں کے جلد سامان ہوں! آمین

کبھی سکھ کبھی دکھ یہی زندگی ہے
یہ پت جھڑ کا موسم گھڑی دو گھڑی ہے
نئے پھول کل پھر ڈگر میں کھلیں گے
اداسی بھرے دن کبھی تو ڈھلیں گے

(قدسیہ محمود سردار)

پچھلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ15۔مئی2020ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 مئی 2020