حواقعہ مشہور ہے یہ اک جہادیٔ جنگ کا
اک صحابی قتل اک کافر کو جب کرنے لگا
کلمۂ توحيد أس کافر نے فوراً پڑھ لیا
پر مجاہد نے یہ سمجھا موت سے وہ ڈر گیا
سوچ کر کہ اس کا یہ اقرار تو دل سے نہیں
مار ڈالا نیزهٔ خونخوار سے اس کو وہیں
جنگ کی روداد میں شامل تھا یہ بھی ماجرا
وہ مجاہد بھی نبیؐ کے رو برو حاضر ہوا
جب رسول پاکؐ نے یہ بات تھی اس سے سنی
انؐ کے روئے پاک پر ظاہر ہوئی ناراضگی
آپ نے پوچھا مجاہد سے تجھے تھی کیا خبر؟
یعنی جو دل کے ہے اندر وہ نہیں آتا نظر
کلمۂ توحيد أس نے موت سے ڈر کر پڑھا
دل کو اس کے چیر کر تم نے تو یہ دیکھا نہ تھا؟
روز محشر کیا بدل یعنی ملے گا بھول کا؟
کلمۂ توحيد ہوگا جب گواه مقتول کا؟
بار ہا تھا آپ نے بس اک یہی پوچھا سوال
ہو گیا پر اس مجاہد کا تو کچھ کہنا محال
آپؐ تھے ناراض یعنی یہ تھا اس نے کیا کیا
ایک مسلم دوسرے مسلم کے ہاتھوں مر گیا
جان کر کہ کیا نبیؐ کی بات کا مفہوم تھا
وہ صحابی تو بہت ہی ہو گیا مغموم تھا
دل یہ بولا کاش میں مسلم نہ ہوتا آج تک
ویکھتا رنجیدگی کی نہ نبیؐ کی یہ جھلک
عمر بھر قلب صحابی کو رہا اس کا ملال
یاد آتا ہی رہا اس کو نبیؐ کا وہ جلال
واقعہ سچا ہے یہ کہنا غلط بے سود ہے
تذکرہ اس کا صحیح مسلم میں بھی موجود ہے
زید کے بیٹے اسامہ سے ہوا منسوب یہ
اور سکھاتا ہے رسول پاکؐ کا اسلوب یہ
یہ سبق ہم کو ملا ہے اے مسلمانو سنو!
مصطفےٰؐ کے نام پر قربان دیوانو سنو!
کلمۂ توحید جس نے بھی زبان سے پڑھ لیا
کہہ دیا خود کو مسلماں وہ مسلماں ہو گیا
اے منور حضرت احمدؐ کے سب تابع رہیں
کلمہؐ اسلام گو کو نہ کبھی کافر کہیں!
(منور احمد کونڈے۔یوکے)