• 28 اپریل, 2024

انسان کی زندگی میں انقلاب پیدا کرنے کے ذرائع

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتےہیں۔
’’وَمَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَآ اِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ (حٰم السجدۃ: 34) اس آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ اور بات کہنے میں اس سے بہتر کون ہو سکتا ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک اعمال بجا لائے اور کہے کہ مَیں یقیناً کامل فرمانبرداروں میں سے ہوں۔ یہ آیت ایک کامل مثال ہے اور ان تمام خصوصیات کو سمیٹے ہوئے ہے جو ایک مومن کا خاصہ ہونا چاہئے۔ ایک حقیقی مسلمان سے زیادہ کون ان باتوں کو کرنے والا ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو یہ تین باتیں یا تین خصوصیات بتائی ہیں اگر کسی میں ہوں تو اس کی زندگی میں انقلاب پیدا ہو سکتا ہے اور ایسا شخص نہ صرف اپنی زندگی میں انقلاب پیدا ہو سکتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی انقلاب پیدا کرنے والا بن سکتاہے۔ یہ جو تین باتیں ہیں یعنی دعوت الی اللہ کرنا، عمل صالح کرنا اور اطاعت اور فرمانبرداری کا نمونہ دکھا کر یہ اعلان کرنا کہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی تمام باتوں پر عمل کرنے والا یا عمل کرنے کی حتی المقدور کوشش کرنے والا ہوں۔ یہ باتیں ایسی ہیں جن میں سے پہلی بات ایک مومن کو دینی علم سیکھنے اور اسے دنیا کو سکھانے والا بناتی ہے۔ جو یہ سکھاتی ہے کہ دنیا کو بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ کے حق کیا ہیں اور تم نے انہیں کس طرح ادا کرنا ہے۔ یہ بتاتی ہے کہ دوسروں کو بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک دوسرے کے کیا حقوق رکھے ہیں اور تم نے انہیں کس طرح ادا کرنا ہے۔ دوسروں کو بتانے کی طرف تبھی توجہ پیدا ہوسکتی ہے جب دوسروں کے لئے ایک درد دل میں ہو۔ ان کو شیطان کے نرغے اور قبضہ سے بچانے کے لئے ایک تڑپ اور توجہ ہو۔ عبادالرحمٰن کے گروہ کو بڑھانے کے لئے ایک تڑپ ہو۔ جس میں یہ خصوصیت پیدا ہو جائے یا اللہ تعالیٰ کے قریب لانے کے لئے ایک جذبہ اور شوق ہو خاص طور پر ایسے حالات میں جبکہ شیطان کے منصوبے اور اللہ تعالیٰ سے دُور کرنے کے لئے مختلف دلچسپیوں کے سامان اپنی انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں خدا تعالیٰ کا خوف رکھنے والا اور اس کے قرب کو تلاش کرنے والا ہی یہ کوشش اور جدوجہد کر سکتا ہے۔

پھر دوسری خصوصیت یہ ہے کہ فرمایا کہ عمل صالح بجا لاؤ۔ یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حق ادا کرنے کی طرف نہ صرف توجہ دو بلکہ خود ایک مثال بن کر اپنا نمونہ دوسروں کے لئے قائم کرو ورنہ اگر اپنا عمل نہیں تو تمہارا دینی علم بھی بے فائدہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے کا عمل بھی اللہ تعالیٰ کی برکات اور بہتر نتائج سے خالی ہو گا۔ جب یہ صورتحال ہو تو پھر دعوت الی اللہ کی تمام کوششیں بیکار گئیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی رضا بھی پھر حاصل نہ ہوئی۔ اور پھر تیسری خصوصیت یہ بیان فرمائی کہ حقیقی مومن یہ اعلان کرے کہ مَیں کامل فرمانبرداروں میں سے ہوں۔ یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے احکامات پر کامل ایمان لاتا ہوں اور نہ صرف ایمان لاتا ہوں بلکہ ان کو اپنی زندگی کا حصہ بناتا ہوں۔ مَیں دین کو دنیا پر مقدم کرنے والا ہوں اور رہوں گا۔ فرمانبرداری میں خلیفۂ وقت اور نظام جماعت کی اطاعت اور فرمانبرداری بھی آ جاتی ہے۔ یہ کہنا کہ میں بڑی تبلیغ کر رہا ہوں، میرے پاس بڑا علم ہے، مجھے کسی نظام کی ضرورت نہیں ہے، یہ طریق اللہ تعالیٰ کو پسندنہیں ہے۔ اس زمانے میں اللہ تعالیٰ ایک جماعت قائم کرنا چاہتا تھا اور اس نے قائم کر دی۔ پس اس کے ساتھ جڑنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرما دیا کہ بیشک دعوت الیٰ اللہ بڑی اچھی بات ہے لیکن یہ اعلان بھی ضروری ہے کہ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ کہ میں اطاعت کے اعلیٰ معیار قائم رکھتے ہوئے فرمانبرداری کا بھی اعلان کرتا ہوں۔ اسی طرح عمل صالح اور نیک عمل اور تقویٰ کے معیار بھی اسی وقت حاصل ہوتے ہیں جب اطاعت اور فرمانبرداری کا معیار بھی بلند ہو گا۔ بعض دفعہ بظاہر نیک یا دین کا کام کرنے والے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کا انجام نظر آتا ہے کہ اچھا نہیں ہوا۔

پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایک مومن کو، ایک عمدہ ترین بات کہنے والے کو بھی اعلیٰ نمونہ دکھانے والے کے معیار اس وقت حاصل ہوں گے اور نتیجہ خیز ہوں گے جب وہ یہ اعلان بھی کرے کہ مَیں فرمانبردار ہوتا ہوں۔ مَیں اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے نظام کی کامل فرمانبرداری اور اطاعت کرتا ہوں۔ اور ہم احمدیوں کے لئے یہ معیار جو کامل فرمانبرداری کے ہیں تبھی قائم ہوں گے، ہماری تبلیغ تبھی کامیاب ہو گی اور ہماری نیکیاں تبھی عملِ صالح کہلائیں گی جب ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعدنظام خلافت کی بھی پوری اطاعت کرنے والے ہوں گے اور خلافت کے زیر انتظام جو نظام ہے اس سے بھی تعاون کرنے والے ہوں گے۔ ہماری انفرادی اور اجتماعی کوششوں میں برکت تبھی پڑے گی جب جماعت کا ہر فرد اور ہر عہدیدار بھی، ہر کارکن بھی اور ہر مربی بھی نظام کو سمجھنے اور ایک دوسرے کے حق ادا کرنے والا ہو گا۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ20۔اپریل2018ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 9 جون 2020ء