• 28 اپریل, 2024

’’دیوانوں کی فہرست میں اِک نام بڑھادے‘‘

اے خامۂ تقدیر ذرا کام دکھا دے
’’دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘

گر عرش کا تارہ ہوں سجا مجھ کو فلک پر
گر ذرۂ خاکی ہوں تہہِ خاک سُلا دے

ویسے تو شہادت ہے مہ و مہر کی کافی
اَذہان سے اَوہام کی چلمن بھی ہٹا دے

بستی میں کہیں چھوڑ کے آیا ہوں میں خود کو
بچھڑا تو نہیں خود سے مگر پھر بھی ملا دے

اِس یومِ خلافت کی صداقت کے ہی صدقے
ہاتھوں سے مسیحا کے کوئی جام پلا دے

دشمن کو جو للکارے ببر شیر کی مانند
آئینِ وفا دار و غمِ ہوش رُبا دے

آغاز خلافت کا ہوا نور سے دیں کے
مہدی کی محبت جو رگ و پے میں بسا دے

دے عشق ِصفا کام جو محمود کو بخشا
جو دین کی چاہت کو جنوں خیز ہوا دے

اسلام کی سطوت کو نیا رنگ دلا کر
احرار کے قدموں تلے انگار بچھا دے

اور ناصرِ ذی جاہ کی مسکان تھی جادو
ایوان میں دشمن پہ جو اِک دھاک بٹھا دے

بس ایک ہی مقصد تھا مرا پیارا خدا اب
اسلام کا اثبات جو دنیا کو دکھا دے

عرفان کی مجلس جو ہے طاہر نے سجائی
اُس انجمنِ ناز کے قدموں میں بٹھا دے

احمد ہو کہ محمود ہو ناصر ہو کہ طاہر
میں ساتھ ہوں ہر دم، مرے مسرور بتا دے

اے اہلِ طلب! راہِ نجات ایک ہی ہے بس
بیعت ہے جو پچھلوں کو بھی پہلوں سے ملا دے

کر مجھ کو تنومند برومند اے مولیٰ!
شاخوں پہ خیالوں کی حسیں پھول کھلا دے

(محمد مقصود احمد منیبؔ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 9 جون 2020ء