• 28 اپریل, 2024

اب سب کتابیں چھوڑ دو اور رات دن کتاب اللہ ہی کو پڑھو

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَ الۡفُرۡقَانِ رمضان کا مہینہ جس میں قرآن انسانوں کے لئے ایک عظیم ہدایت کے طور پر اُتارا گیا اور ایسے کھلے نشانات کے طور پر جن میں ہدایت کی تفصیل اور حق وباطل میں فرق کردینے والے امور ہیں۔

(البقرہ :186)

حضرت عثمان بن عفان ؓ کی روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یقیناً تم میں سے زیادہ فضیلت اور بزرگی والا وہ شخص ہے جس نے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کی اور پھر دوسروں کو قرآن کی تعلیم دی ہے۔

(صحیح بخاری فضائل القرآن ،حدیث نمبر:4640)

حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو لوگ اللہ کے گھروں میں اکٹھے ہو کر قرآنِ کریم پڑھتے اور دوسروں کو سکھاتے ہیں ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور خدا کی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان پر سایہ کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا اپنے فرشتوں سے ذکر کرتا ہے۔

(ترمذی کتاب القراء ۃ باب ماجاء انّ القرآن)

حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضور ﷺ نے فرمایا: لوگوں میں سے اللہ کے بھی عزیز ہوتے ہیں پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ!ان سے کون لوگ مراد ہیں ؟آپ ؐنے فرمایا :یہ قرآن والے اللہ کے عزیز اور اس کے خاص بندے ہیں۔

(سنن ابن ماجہ المقدمۃ ،حدیث:211)

حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ یہ قرآن غم کے ساتھ اُتراہے۔ پس جب تم قرآن کریم کی تلاوت کرو تو گریہ وزاری کیا کرو۔اگر رونا نہ آئے تو رو نے و الی صورت بناؤ اور قرآن کو خوش الحانی سے پڑھا کرو اور جو خوش الحانی سے نہیں پڑھتا وہ ہم سے نہیں۔

(سنن ابن ماجہ اقامۃ الصلاۃ والسنۃفیھا ،حدیث :1327)

حضرت عبداللہ بن عمرؓ وروایت کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ روزے اور قرآن قیامت کے دن بندے کی شفاعت کریں گے۔ روزے کہیں گے کہ اے میرے ربّ !میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے پینے اور خواہشات سے روکا پس اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ اور قرآن کہے گا میں نے اسے رات کو نیند سے روکے رکھا پس اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ ان دونوں یعنی روزے اور قرآن کی شفاعت قبول کی جائے گی۔

(مسند احمد ۔مسند المکثرین من الصحابۃ حدیث 6337)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’وہ بجزقرآنِ شریف کی پیروی کے ہر گز نہیں مل سکتا…اور یقیناً یہ سمجھو کہ جس طرح یہ ممکن نہیں کہ ہم بغیر آنکھوں کے دیکھ سکیں یا بغیرکانوں کے سُن سکیں یا بغیر زبان کے بول سکیں ۔اسی طرح یہ بھی ممکن نہیں کہ بغیر قرآن کے اس پیارے محبوب کا منہ دیکھ سکیں ۔میں جوان تھا،اب بوڑھا ہوا مگر میں نے کوئی نہ پایا جس نے بغیر اس پاک چشمہ کے اس کھلی کھلی معرفت کا پیالہ پیا ہو۔‘‘

(اسلامی اصول کی فلاسفی،روحانی خزائن جلد10صفحہ44)

قرآن شریف کی اصل غرض وغایت

آپؑ فرماتے ہیں:
’’قرآن شریف کی اصل غرض وغایت دنیا کو تقوٰی کی تعلیم دینا ہے۔جس کے ذریعے وہ ہدایت کے منشاء کو حاصل کر سکے…قرآن شریف کو عمدہ طور پر خوش الحانی سے پڑھنا بھی ایک اچھی بات ہے۔ مگر قرآن شریف کی تلاوت کی اصل غرض تو یہ ہے کہ اس کے حقائق اور معارف پر اطلاع ملے اور انسان ایک تبدیلی اپنے اندر پیدا کرے۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ274۔275)

فرمایا: ’’بعض نادان کہتے ہیں کہ آج ہم نے دن بھر میں قرآن ختم کرلیا ہے۔لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ اس سے کیا فائدہ ہوا۔‘‘

(ملفوظات جلد 3صفحہ611)

قرآن پڑھنےکا طریق

پھر ایک موقع پر فرمایا:
’’قرآن شریف تدبر وتفکر وغور سے پڑھنا چاہئے۔حدیث شریف میں آیا ہے۔ رُبَّ قَارٍ یَلْعَنُہُ الْقْرْاٰ نُ یعنی بہت سے ایسے قرآن کریم کے قاری ہوتے ہیں جن پر قرآن کریم لعنت بھیجتا ہے ۔جو شخص قرآن پڑھتا اور اس پر عمل نہیں کرتا اس پر قرآن کریم لعنت بھیجتا ہے۔ تلاوت کرتے وقت جب قرآن کریم کی آیتِ رحمت پر گزر ہو تو وہاں خدا تعالیٰ سے رحمت طلب کی جاوے اور جہاں کسی قوم کے عذاب کاذکر ہو تو وہاں خدا تعالیٰ کے عذاب سے خدا تعالیٰ کے آگے پناہ کی درخواست کی جاوے اور تدبر وغور سے پڑھنا چاہئے اور اس پر عمل کیا جاوے۔‘‘

(ملفوظات جلدپنجم صفحہ157)

قرآن کا لفظ

پھر فرمایا:
’’میں نے قرآن کے لفظ میں غور کی۔تب مجھ پر کھلا کہ اس مبارک لفظ میں ایک زبردست پیشگوئی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یہی قرآن یعنی پڑھنے کے لائق کتاب ہے … اس لئے اب سب کتابیں چھوڑ دو اور رات دن کتاب اللہ ہی کو پڑھو۔ بڑا بے ایمان ہے وہ شخص جو قرآن کریم کی طرف التفات نہ کرے اور دوسری کتابوں پر ہی رات دن جھکارہے۔ ہماری جماعت کو چاہئے کہ قرآن کریم کے شغل اور تدبر میں جان ودل سے مصروف ہو جائیں ۔۔۔ اس وقت قرآن کریم کا حربہ ہاتھ میں لو تو تمہاری فتح ہے۔اس نور کے آگے کوئی ظلمت ٹھہر نہ سکے گی۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 386)

قرٓن کاترجمہ پڑھنےکی تحریک

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’ہم میں سے ہر ایک کو اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ وہ کس حد تک قرآن سے محبت کرتا ہے ،اس کے حکموں کو مانتا ہے اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔محبت کے اظہار کے بھی طریقے ہوتے ہیں۔سب سے زیادہ ضروری چیز جو ہراحمدی کو اپنے اوپر فرض کر لینی چاہئے وہ یہ ہے کہ بلا ناغہ کم از کم دو تین رکوع ضرور تلاوت کر لے۔پھر اگلے قدم پر ترجمہ پڑھے۔ترجمہ پڑھنے سے آہستہ آہستہ یہ حسین تعلیم غیر محسوس طریق پر دماغ میں بیٹھنی شروع ہو جاتی ہے۔‘‘

(شرائط بیعت اور احمدی کی ذمہ داریاں صفحہ112)

رمضان اور قرآن

پھر فرمایا:
’’جس قدر استطاعت ہے اس پر غور کرتا رہے۔اس لیے قرآن شریف زیادہ پڑھنا چاہئے اور اس کی حسین تعلیم پر عمل کرنا چاہئے ۔اس سے حصہ لینا چاہئے۔ بہر حال رمضان اور قرآن کی ایک خاص نسبت ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ جبریلؑ ہر رمضان میں جتنا قرآن نازل ہو چکا ہوتا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر اس کو دہراتے تھے۔ اس لئے بھی ان دنوں میں قرآن پڑھنے ،سمجھنے اور درسوں میں شامل ہونے کی طرف توجہ دینی چاہئے تاکہ اس کا ادراک پیدا ہو اس کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہو،معرفت حاصل ہو۔‘‘

(خطبات مسرور جلد 1صفحہ441)

ہر احمدی قرآن پڑھے

پھر آپ فرماتے ہیں:
’’بہرحال ایک احمدی کو خاص طور پر یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اُس نے قرآنِ کریم پڑھنا ہے،سمجھنا ہے،غور کرنا ہے اور جہاں سمجھ نہ آئے وہاں حضرت مسیحِ موعود علیہ الصلٰوۃ والسلام کی وضاحتوں سے یا پھر اُنہیں اصولوں پر چلتے ہوئے اور مزید وضاحت کرتے ہوئے خُلفاء نے جو وضاحتیں کی ہیں ان کو ان کے مطابق سمجھنا چاہئے۔اور پھر اس پر عمل کرنا چاہئے…کیونکہ اب آسمان پر وہی عزّت پائے گا جو قرآن کو عزت دے گا اور قرآن کو عزت دینا یہی ہے کہ اس کے سب حکموں پر عمل کیا جائے…پس ہر احمدی کو اس بات کی فکر کرنی چاہئے کہ وہ خود بھی اور اس کے بیوی بچے بھی قرآنِ کریم پڑھنے اور اس کی تلاوت کرنے کی طرف توجہ دیں۔‘‘

(خطباتِ مسرور جلد2صفحہ687,686)

ہمارے پیارے آقا آنحضور ﷺ نے حضرت علیؓ کو فرمایا کہ یہ دُعا کیا کروکہ
’’اے اللہ!اے رحمٰن !تیرے جلال اور تیرے چہرے کے نور کا واسطہ دے کر عرض کرتا ہوں کہ تو میری آنکھوں کو اپنی کتاب کے نور سے منور کر دے اور اسے میری زبان پر رواں کر دے اور میرے دل کو اس کے لئے وسعت دے اور میرے سینے کو اس کے ساتھ کھول دے اور اس کے ساتھ میرے بدن کو دھو دے۔ آمین‘‘

٭…٭…٭

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 جولائی 2020