• 28 اپریل, 2024

ذکرالٰہی ہر احمدی کا مطمح نظر ہونا چاہیے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ارشاد فرماتے ہیں:۔

ذکرالٰہی ہر احمدی کا مطمح نظر ہونا چاہیے

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’یاد رکھو کہ کامل بندے اللہ تعالیٰ کے وہی ہوتے ہیں جن کی نسبت فرمایا ہے لَّا تُلۡہِیۡہِمۡ تِجَارَۃٌ وَّ لَا بَیۡعٌ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ (النور:38) جب دل خدا کے ساتھ سچا تعلق اور عشق پیدا کرلیتا ہے تو وہ اس سے الگ ہوتا ہی نہیں۔ اس کی ایک کیفیت اس طریق پر سمجھ میں آسکتی ہے کہ جیسے کسی کا بچہ بیمار ہوتوخواہ وہ کہیں جاوے، کسی کام میں مصروف ہو، مگر اس کا دل اور دھیان اسی بچے میں رہے گا۔ اسی طرح جولوگ خدا کے ساتھ سچا تعلق اور محبت پیدا کرتے ہیں وہ کسی حال میں بھی خدا کو فراموش نہیں کرتے۔‘‘

(الحکم جلد8 نمبر 21مورخہ 24/جون 1904ء صفحہ1)

پس اللہ تعالیٰ کی یہ یاد اور اس کا ذکر ہر احمدی کا مطمح نظر ہو، مقصد ہو۔ جہاں زبان ہر وقت ذکر الٰہی کررہی ہو وہاں دل کی یہ حالت ہو کہ مَیں ہر اس عمل کو بجالانے والا بنوں جس کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ ہر اس عمل سے، ہر اس کام سے بچنے والا بنوں جس کے نہ کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے۔ ہر وقت یہ پیش نظر رہے کہ میری ہر حرکت و سکون خداتعالیٰ کی نظر کے سامنے ہے اس لئے میرے سے کوئی ایسا عمل سرزد نہ ہو جو خداتعالیٰ کی ناراضگی کا موجب بنے۔ پس یہ حالت ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہم میں دیکھنا چاہتے ہیں اور اسی حالت کے پیدا کرنے کے لئے سال میں ایک دفعہ چند دن کے لئے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس جلسہ کے لئے بلایا ہے۔

پس اے وہ تمام احمدیو! جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے یہ عہد بیعت باندھا ہے کہ اے امام الزمان!جو ایمان ہمارے دلوں سے نکل کر ثریا پر چلا گیا تھا اور جسے توُ دوبارہ پھر اس دنیا پر،اس زمین پر واپس لایا ہے اور وہ قرآنی تعلیم جس نے ہمیں خیر امت بنایا تھا لیکن ہم دنیاداری میں پڑ کر اسے بھلا بیٹھے تھے، جسے توُ نے پھر ہماری زندگیوں کا حصہ بنانے کے لئے ہم میں جاری فرمایا ہے اور خود اس کے پاک نمونے قائم فرمائے ہیں، ہم عہد کرتے ہیں کہ اب یہ ایمان اور یہ تعلیم ہمارے دلوں کا، ہمارے عملوں کاہمیشہ کے لئے حصہ بنی رہے گی، ان شاء اللہ۔ ہم اب اپنی زبانوں کو خداتعالیٰ کے اس حکم کے مطابق ذکر الٰہی سے تر رکھیں گے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یٰٓاَیُّھَاالَّذِینَ اٰمَنُوا اذکُرُوا اللّٰہَ ذِکۡرً ًا کَثِیرًا (الاحزاب:42) یعنی اے مومنو! اللہ کا بہت ذکر کیا کرو۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ موقع مہیا فرمایا ہے کہ اس بات کی یاددہانی ہو جائے اور ان دنوں میں ذکر الٰہی کی طرف توجہ پیدا ہو جائے، عبادتوں کی طرف توجہ پیدا ہوجائے تاکہ تقویٰ کے معیار بڑھیں اور ہم اللہ کا قرب حاصل کرنے والے بنیں۔اور جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ عملی طور پر اپنا لطف و احسان تم پر ظاہر کرے گا۔ پس تقویٰ میں بڑھنے سے اللہ تعالیٰ کا لطف و احسان ظاہر ہوگا جس کا ایک ذریعہ حقوق اللہ کی ادائیگی ہے اور یہ حق عبادتوں اور ذکر الٰہی سے حاصل ہوگا۔‘‘

(خطبہ جمعہ 31اگست2007ء) (الفضل انٹرنیشنل 21/ستمبر تا27/ستمبر2007ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 03 اگست 2020ء