• 29 اپریل, 2024

رپورٹ دورہ شعبہ وقف نو مرکزیہ

رپورٹ دورہ شعبہ وقف نو مرکزیہ برائے جماعت احمدیہ انڈونیشیا 2019ء۔2020ء

محض اللہ تعالیٰ کا فضل اور احسان ہے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد کی تعمیل میں اس ناچیز کو سال 2019ء کے اخیر (22 دسمبر سے) اور سال 2020ء کے ابتدائی ایام (6 جنوری تک) میں جماعت احمدیہ انڈونیشیا کا دورہ کرنے کی توفیق ملی۔تحدیث نعمت کے طور پر اس رپورٹ کے آغاز میں اپنی ایک خواب کا ذکر کرنا چاہوں گا جو جامعہ احمدیہ میں درجہ شاہد 2001ء کا طالبعلم ہوتے ہوئے دیکھی تھی۔ خواب میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی معیت میں ایک دورہ پر مرکزی وفد میں جماعت احمدیہ انڈونیشیا کے مرکز پارنگ میں خود کو پایا۔اس میں دیکھا کہ حضور انور جیسے جلسہ سالانہ کے کچن کا معائنہ فرما رہے ہوں تو یہ حقیر غلام بھی پیچھے پیچھے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خلافت خامسہ میں حضرت خلیفۃ المسیح کے ارشاد پر اس جماعت اور جگہ کابطور نمائندہ حضور انور دورہ کرنے اور سالانہ اجتماع وقف نو میں شمولیت کی سعادت ملی۔ الحمد للہ ثم الحمدللہ علی ٰ ذلک۔

اس دورہ میں ایک پہلی سعادت جومحض خداتعالیٰ کے فضل اور احسان سے خاکسار کے حصہ میں آئی وہ انڈونیشیا میں تعمیر ہونے والی جامعہ احمدیہ اور ایم ٹی اےا سٹوڈیوکی نئی عمارت کے لئے دارالمسیح کی بابرکت اینٹیں جن پر حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالی ٰ بنصرہ العزیزنے دعا کی تھی ،ہمراہ لے جانا تھا۔ الحمد للہ علیٰ ذلک

خاکسار 22 دسمبر2019ء کو علیٰ الصبح لندن ہیتھروائیرپورٹ سے صبح آٹھ بجے بذریعہ قطر ائیرویز براستہ دوہا انڈونیشیا کے لئے روانہ ہوا۔راستہ میں ساڑھے چھ گھنٹہ کے بعد دوہا ائیرپورٹ پر دو گھنٹہ کا قیام تھا۔ پھر دوہا سے رات کا آٹھ گھنٹے کا مسلسل فضائی سفر کرنے کے بعد23 دسمبر کو انڈونیشین وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے Soekarnu-Hatta جکارتہ ائیرپورٹ پر اترا جہاں نیشنل سیکرٹری وقف نو انڈونیشیا مکرم عبدالرحمٰن صاحب نے چند واقفین نو کے ساتھ خاکسار کا استقبال کیا۔یہ لندن میں گزشتہ دنوں ہونے والے انٹر نیشنل وقف نو ریفریشر کورس میں ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے شامل نہیں ہوسکے تھے۔

پروگرام کے مطابق 24 دسمبر کوسب سے پہلے پارنگ مرکز میں جماعتی دفاتر کا دورہ تھا اور خصوصًا ان واقفین نو کے ساتھ ملاقات تھی جو بطور مربیان کرام، واقف زندگی یا کارکن مختلف شعبہ جات میں جماعتی خدمات سر انجام دے رہے تھے۔الحمدللہ جماعت احمدیہ انڈونیشیا میں واقفین نو اور واقفات نو بھر پور جذبہ کے ساتھ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد خود کو پیش کررہے ہیں اور جماعتی انتظامات سنبھال رہے ہیں۔

ان سب دفاتر میں معائنہ کے دوران انفرادی ملاقات کرنے کے علاوہ الگ طور پر ایک میٹنگ بھی رکھی گئی تھی جس میں انہوں نے فردًا فردًا اپنے شعبہ جات اور خدمات کا تعارف کروایا اور سب سے بڑھ کر خود کو پیش کرنے کے بعد زندگی میں ملنے والی بعض غیرمعمولی برکات اور رونما ہونے والے واقعات کو آپس میں شیئر کیا جو سب کے لئے ازدیاد ایمان کا موجب تھے۔ایک واقف نو جو اپنی زندگی وقف کرچکے تھے، نے بتایا کہ ایک دو د دفعہ ایسا بھی ہوا کہ جب خدمت سے فارغ ہوکر وہ رات واپس گھر گیا اورکچھ کھانےکے لئے مانگا تو بیوی نے بتایا کہ آج کچھ نہیں ہے سب ختم ہوچکا ہےتو بنا کچھ کھائے دعا کرتے ہوئے بستر پر لیٹ جاتا ہے اسی رات یا اگلے روزعلی ٰالصبح دروازے پر دستک ہوتی ہےتو کوئی اناج، غلہ دے کر کہتا کہ فلاں شخص نے تمہارے لئے بھیجا ہے۔

اس کے علاوہ دفتر ایم ٹی اے، بک شاپ، لنگر خانہ اور میس جامعہ احمدیہ،عمارت جامعہ و ہوسٹل اوردفاتر، ہالز نیشنل خدام الاحمدیہ و انصار اللہ اور نیشنل لجنہ دفاتر، ہال اور ان کی نئی تعمیرشدہ لائبریری دیکھنے کا موقع ملا جہاں بہت سی کتب بڑے سلیقہ سے رکھی گئیں تھیں۔اس کے بعد لجنہ کی طرف سے تیار کردہ Organic Farm بھی دیکھا۔ اس کے بعد مقبرہ موصیاں گئے جہاں انڈونیشین بزرگان، مبلغین کرام اور شہدا کی قبروں پر دعا کرنےکا موقع ملا۔

25 دسمبر کو نیشنل شعبہ وقف نو کے ساتھ میٹنگ ہوئی جس میں اس شعبہ کی انتظامیہ کو حضورانور ایدہ اللہ کے ارشادات کی روشنی میں ہدایات دی گئیں کہ کس طرح انتظامیہ کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہے اور اس کے بعد کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔انہیں حضورانور کا ریفریشر کورس کے موقع پر ہونے والا خطاب بھی سنایا گیا جس کا انڈونیشین ترجمہ ہوچکا تھا۔ اس موقع پر نیشنل کیرئیر پلاننگ اور کونسلنگ کی کمیٹی کے ممبران بھی شامل ہوئےجنہوں نے بتایا کہ وہ کس طرح حضور انور کی ہدایات کی تعمیل میں کام کررہے ہیں اور واقفین نو کی رہنمائی کرتے ہیں۔ دوردراز سے ریجنل اور لوکل سیکرٹریان آن لائن ویڈیو کے ذریعہ اس میٹنگ میں شامل تھے۔

27 تا 29دسمبر ریجنل اجتماع نارتھ سماٹرا، ویسٹ سماٹرا، جامبی اور ریاؤ میں شمولیت کے لئے مکرم نیشنل سیکرٹری صاحب کے ساتھ سماٹرا روانہ ہونا تھا جو میدان کی جماعت میں منعقد ہونا تھا۔ 26دسمبر کو صبح سویرےسوکارنو ہاٹاائیرپورٹ سے باتیک ائیر کے ذریعہ Kuala Namu کے لئے روانگی تھی۔ وہاں پہنچنے پر میدان اور برستیگی کے مربی صاحب مکرم مولانا ادریس صاحب ،سیکرٹری وقف نو اور دیگر احباب جماعت نے ہمارا استقبال کیا۔

ائیرپورٹ سے وہ سیدھے برستیگی لے کر گئے جو کاروریجن، نارتھ سماٹرا میں میدان سے تقریبًا ستر کلومیٹر دور تھا۔

سماٹرا میں میدان اور برستیگی کی جماعتوں کے احمدی احباب کا اخلاص اور پیار بھی کبھی نہیں بھولے گا۔بے شک یہ سب وہ صرف اور صرف حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے لئے کر رہے تھے جنہوں نے اس کمتر کوان کے پاس بھیجا۔ ان کے درمیان خود کو پاکر ان کی خلافت اور حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ سے محبت اور عقیدت کے جذبات خاکسار کے ایمان میں اضافہ کا موجب تھے۔چھوٹے چھوٹے بچے کیا، نوجوان، بزرگ گویا تمام مردوزن اپنے پیارے آقا کے متعلق، ان کا پیغام سننے، حال پوچھنے کو دوردراز سے دیوانہ وار چلے آتے تھے۔ جہاں پروگرام ہوتا مائیں اپنے واقفین نو بچوں کے ساتھ رات مساجد میں ہی قیام کرتیں۔ ایک چھوٹی بچی جس کی عمر سات آٹھ سال کے لگ بھگ ہوگی، اپنے باپ کے ساتھ صبح فجر کی نماز کے بعد جب خاکسار کا انگریزی میں درس سن رہی تھی جس کا انڈونیشین ترجمہ بھی ساتھ ہو رہا تھااس قدر محو تھی کہ جیسے ہر دوزبانوں میں اسے بخوبی سمجھ آرہا ہو۔

یہ تمام احوال، اخلاق، نظم وضبط اور جذبات دیکھ کر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی تمام وہ باتیں یاد آرہی تھیں جو حضوؒرنے اپنے دورہ کے دوران اس جماعت کی خوبیاں بیان کی تھیں۔ حضوؒران سے کس قدر خوش تھے۔اور وہ پیغام بھی کہ باہر سے آنیوالے بھی اسی اخلاص و وفا کو اپنی جماعتوں میں بھی پیدا کریں۔

اس علاقہ میں قیام کے دوران برستیگی کی مسجد میں نمازیں ادا کرتے رہے اور احباب جماعت سے ملاقات کے علاوہ26 دسمبر کو بعد نماز ظہر و عصر ایک تقریب بھی ہوئی جس میں وقف نو اور والدین کی ذمہ داریوں کے حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ کے ارشادات کی روشنی میں گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا۔ وہاں کے مربی صاحب نے ساتھ ساتھ اس کا انڈونیشین ترجمہ پیش کیا۔ علاقہ میں تبلیغ اور جماعت کے تعارف کےلیےمکرم مربی صاحب نے اپنی اہلیہ کی مددسےفری لائبریری اورانٹرنیٹ کے علاوہ سکول کے بچوں کے لئے فری کوچنگ کلاسز کا بھی انتظام کیا ہوا تھا۔

رات ہمارا قیام ایک ہوٹل میں رہا۔ اس کے بعد صبح ہم میدان کے لئے روانہ ہوئے جہاں خاکسار کو نماز جمعہ پڑھانے کا موقع ملا اور جمعہ کے بعد یہاں کا وقف نو اجتماع بھی شروع ہوناتھا جو 27دسمبر تا 29دسمبر2019ء جاری رہنا تھا۔نماز جمعہ اور افتتاحی تقریب میں والدین اور واقفین نو کو حضور انور ایدہ اللہ کے خطبہ جمعہ فرمودہ کینیڈا 28اکتوبر 2016ء سے ہدایات پیش کرنے کی توفیق ملی۔ تمام تر دورہ جات میں حضور انور کا یہ خطبہ ہمیشہ مشعل راہ رہا ہے۔اسی سے حضور انور کی ہدایات احباب جماعت اور واقفین نو کو پہنچانے کی توفیق ملتی ہے کیونکہ حضورانورنے فرمایا تھا کہ واقفین نو اور ان کے والدین کے لئےمیرے اس خطبہ کو بطور لائحہ عمل اختیار کریں۔لہذا اس دورہ میں بھی بنیادی پیغام اور نصائح اسی سے پیش کی گئی تھیں۔

سماٹرامیں میدان کےسہ روزہ ریجنل وقف نو اجتماع میں والدین کے ساتھ ملاقات اور سوال و جواب کے علاوہ واقفین نو اطفال، خدام، لجنہ و ناصرات کے ساتھ بھی سوال و جواب کی مجالس کا موقع ملا۔اس اجتماع میں دوردرازسے65 واقفین نو، 61 والدین شامل ہوئے۔

یہاں پر بھی احباب جماعت کے اخلاق، مہمان نوازی اور خلوص کی مثال دیکھ کر حضرت مسیح موعود ؑکی پیاری جماعت کو آپس میں اخوت اور بھائی چارہ کی جو نصائح تھیں سب یاد آتی رہیں کہ اس دیارغیر میں ان سب سے سوائے میرے احمدی ہونے اور حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے نمائندہ ہونے کے علاوہ اور کوئی رحمی تعلق نہیں مگر یہ احمدی احباب جس محبت اور احترام کا سلوک کر رہے ہیں ان کے اس لطف کی جزا ان کوصرف خدا ہی دے سکتا ہے۔یقینًا ان سب کے لئے ان کا خدا، رسول، امام الزمان اور اس کا خلیفہ ہی سب سے بڑھ کر تھے۔

وہاں سے ہم واپس جکارتہ پہنچ کر جماعتی گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے کیونکہ اگلے روز 30 دسمبر کو ہم نے Central Kalimantan کے ریجن میں Palang karaya کے لئے روانہ ہونا تھا جہاں آج سےتین دن کے لئےاس ریجن کا وقف نو کا اجتماع ہونا تھا۔ہمارے اس سفر میں اب ایک اور مربی سلسلہ مکرم حفیظ صاحب بھی شامل ہوگئے تھے جو جامعہ احمدیہ انڈونیشیا میں انگریزی کے استاد تھے۔وہ بطور ٹرانسلیٹر آئے تھے۔میدان سے جکارتہ واپسی پر معاون صدر خدام الاحمدیہ برائے وقف نو بھی ہمارے ساتھ تھے۔

Garuda Airline سے ہماری وہاں کے لئے فلائیٹ تھی۔

کلمانتن پہنچنے پر مکرم نورالدین صاحب، معلم سلسلہ پلنگ کرایا، مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ انڈونیشیا اور چند مقامی احباب نے ہمارا استقبال کیا۔نماز مغرب کے بعد درس کا موقع ملا جس میں تحریک وقف نو کے حوالہ سے گزارشات پیش کیں۔ پھراجتماع کے دوران تینوں دن یہاں کے واقفین نو خدام و اطفال، ناصرات و لجنہ اور ان کے والدین کے ساتھ الگ الگ نشستوں کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں ان کو حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے مختلف مواقع پر کی گئی نصائح بیان کی گئیں اور حضور انور کا پیغام پہنچا کر آئندہ واقفین نو پر جو ذمہ داریاں عائد ہونے والی تھیں ان کو پورا کرنے کی طرف توجہ دلائی گئیں۔ اس اجتماع میں 52واقفین نواور 41 والدین شامل ہوئے۔ ان میں سے بھی بعض دوردراز علاقوں سے آئے تھے ۔ان کے لئے مقامی جماعت نے رہائش کا انتظام کیا ہوا تھا۔

اس موقع پرایک واقف نو کی والدہ نے بتایا کہ اس کا بچہ پیٹ کی خرابی کی وجہ سے کچھ دنوں سے بیمار تھا مگر وہ چاہتی تھی کہ وقف نو کے اس اجتماع میں ضرور شامل ہو جہاں حضور انور کا نمائندہ آرہا ہے تو دعا کرتے ہوئے لمبا سفر طے کرکے پہنچ گئی مگر الحمدللہ رات جب سے اجتماع کے مقام پر پہنچی ہوں بچہ کی طبیعت بھی ٹھیک ہو گئی ہے۔

جس مقامی ہوٹل میں رہائش تھی وہ پالانگ کرایا کے سنٹرل چوک کے سامنے تھا جس میں نئے سال کی تقریب منعقد ہورہی تھی۔ اس لئے نیوائیر نائٹ میں تمام رات شور شرابہ، میوزک،رنگ برنگی روشنیاں اور آتش بازی کانوں میں بجتی رہی۔ مگر الحمد للہ جماعتی تعلیمات و روایات کے مطابق یہاں کی مقامی جماعت نے نئے سال کا آغاز اجتماعی نماز تہجد اور اس کے بعد خدام الاحمدیہ کے روایتی وقار عمل سے کیا۔

یکم جنوری 2020ء کووہاں سے واپس جکارتہ پہنچے اور رات قیام وسمہ الرحمت میں کیا۔اب ہمارا اصل سفر 2جنوری کو ویسٹ جاوا Wanasigra اور Nagrak کی طرف تھا جہاں نیشنل اجتماع منعقد ہونا تھا۔ہمارا یہ سفر بذریعہ روڈ تھا۔ خاکسار کے ہمراہ نیشنل سیکرٹری وقف نو اور دو واقفین نو خدام بھی تھے۔تقریبًا پانچ چھ گھنٹے کا سفر کرکے ہم ایک سیاحتی مقام پرKampung Sumber Alam Garut ایک گیسٹ ہاؤس میں رکے۔ یہ گیسٹ ہاؤس سومبر عالم تھا جس کے مالک ایک احمدی دوستMr Akun تھے جو نیشنل سیکرٹری ضیافت بھی تھے۔ اس گیسٹ ہاؤس کی تاریخی اہمیت بھی تھی کہ جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ دورہ انڈونیشیا پر تشریف لائے تھے تو یہاں بھی قیام فرمایا تھا۔

اگلی صبح 3جنوری کو ہم Wanasigra کے لئے روانہ ہوئے جو ویسٹ جاوا کا ایک گاؤں تھا اور یہاں جماعت کی اکثریت تھی اردگرد کے دس گاؤں احمدی تھے۔ یہاں سارے کا سارا علاقہ احمدی تھا۔یہ 1940ء سے قائم شدہ جماعتیں ہیں اور مولانا عبدالواحد صاحب اس علاقہ میں پہلے مبلغ تھے جو موجودہ امیر انڈونیشیا مکرم عبدالباسط شاہد صاحب کے والد ماجد تھے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے اپنے دورہ کے دوران جماعتی اسکول ‘‘الواحدسیکنڈری ہائی اسکول’’ جس کی تعمیر شروع ہونے والی تھی اس کی بنیادی اینٹ پر دعا کی تھی۔ حضور نے وہاں نصب ہونے والی تختی پر اپنا نام لکھا تھا اور دستخط فرمائے تھے۔ایک مسجد کی تختی پر بھی اپنا نام لکھا تھا جو نئی تعمیر شدہ ایک مسجد میں نصب ہونا تھی۔اس مسجد میں خاکسار نے اس روز جمعہ پڑھایا تھا اور پھر نماز فجر پڑھانے کے علاوہ درس کی بھی توفیق ملی۔

وقف نو کا نیشنل اجتماع اسی اسکول میں ہی منعقد ہوا۔الحمدللہ یہاں بھی دوردراز سے واقفین نو اور والدین جمع ہوئے۔یہ حقیقی جماعتی اور روایتی اجتماع یا جلسہ کا منظر پیش کررہا تھا۔گاؤں کے ہر گھر میں مہمان ٹھہرے تھے اورتمام گلیوں میں بھی وہی سماں نظر آرہا تھا۔ ایک تین منزلہ وسیع و عریض مکان میں خاکسار کے ساتھ وقف نو ٹیم اور دوسرے مربیان کرام کی رہائش کا انتظام کیا گیاتھا۔

اس اجتماع کے نیشنل ہونے کی وجہ سے واقفین نو، انکے والدین، محترم امیر صاحب اور ان کی عاملہ کے علاوہ اور بھی معروف احمدی شامل ہوئے۔تمام دن بارش اور تیز بارش کے باوجود اجتماع کی حاضری امید سے زیادہ ہوئی۔افتتاحی تقریب میں محترم امیر صاحب انڈونیشیا نے خطاب میں واقفین نو کو ملکی ضروریات بیان کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ زیادہ سے زیادہ واقفین نو کو اب اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے خود کو جماعتی خدمات کے لئے پیش کرنا چاہئے۔اس کے علاوہ خدام اور لجنہ واقفات نو نے اپنے الگ الگ ٹاک شوز بھی منعقد کئے جس میں وقف نو کی ذمہ داریاں، جماعتی خدمات اور ملکی ضروریات کے حوالہ سے آپس میں ڈائیلاگ ہوئے۔ اور واقفین نو کی تعلیمی رہنمائی کے لئے سیمینارز کا بھی انعقاد ہوا۔کیریئر پلاننگ کمیٹی نے بعض انٹرویوز بھی کئے۔والدین کے ساتھ Interactive Discussion کا بھی سلسلہ رکھا گیا تھا۔

تینوں دن باجماعت نماز تہجد اور نماز فجر کے بعد‘‘برکات خلافت’’ کے موضوع پر درس سے پروگرام کا آغاز ہوتا رہا۔

خاکسار کویہاں بھی ان تین دنوں میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات اور نصائح کی روشنی میں واقفین نو اور واقفات نو ان کے والدین اور انتظامیہ کے ساتھ سوال وجواب، تقاریر کرنے کی توفیق ملی۔حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ان کی محبت اور ان کی نصائح براہ راست سننے کے لئے انہیں حضور کی ہی نصیحت کی طرف توجہ دلائی گئی کہ یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس زمانے میں فاصلوں کی دوری کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ایم ٹی اے کے ذریعہ سے جماعت اور خلافت کے تعلق کو جوڑ دیا ہے۔اس لئے حضور کے خطبات اور مختلف پروگرامز، وقف نو کلاسز اور اجتماعات سے خطابات کو ضرور سنا کریں۔اس سلسلہ میں ایم ٹی اے انڈونیشیا اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ ان کا ترجمہ جہاں لندن سےانڈونیشین زبان میں لائیو بھی ہورہا ہوتا ہے بقیہ پروگرامز بھی ترجمہ کے ساتھ انڈونیشین سروس میں جلد نشر کردیئے جائیں۔الواحد اسکول کے احاطہ سے نئی تعمیر ہونے والی ایم ٹی اے انڈونیشیا اور جامعہ احمدیہ کی عمارت کے علاوہ ہسپتال بنانے کی ضرورت کے پیش نظر واقفین نو کو زیادہ سے زیادہ بطور مشنری، ٹرانسلیٹر، ٹیچر، ٹیکنیکل اسٹاف، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف اپنی خدمات جماعت کو پیش کرنے کی طرف بھی توجہ دلائی گئی۔اللہ کرے کہ وہ محض اپنے فضل سے اس بابرکت تحریک کے نیک اور مفید نتائج ظاہر کرے اور یہ تمام واقفین نو خلافت احمدیہ کے حقیقی جانثار خادم اور حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے سلطان نصیر بننے والے ہوں۔ آمین

اس نیشنل اجتماع میں 710واقفین نو اور ان کے 536والدین شامل ہوئے۔اس کے علاوہ وقف نو کے حوالہ سے مختلف قائم کمیٹیوں کے 212 ممبران نے شمولیت اختیار کی۔

5جنوری 2020ء کو اس اجتماع کی اختتامی تقریب کے بعد جکارتہ واپسی ہو ئی اور یوں اس دورہ کا اختتام ہوا۔

(لقمان احمد کشور۔ انچارج شعبہ وقفِ نو مرکزیہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اگست 2020

اگلا پڑھیں

قارئین کرام سے ضروری درخواست برائے اطلاعات و اعلانات