• 12 مئی, 2025

اسلامی کیلنڈر کے سال نو کا آغاز اور ہماری ذمہ داریاں

وقت کو مختلف اکائیوں (یعنی سیکنڈز، منٹ، گھنٹے، ہفتے، مہینے) میں تقسیم کے حساب کتاب رکھنے کو جنتری، تقویم اور کیلنڈرز کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ دنیا میں بسنے والی مختلف قومیتوں، تہذیبو ں، مذاہب اور ملکوں میں مختلف ناموں سے کیلنڈرزجاری ہیں۔ وکی پیڈیا (Wikipedia) کے مطابق ان کی تعداد 86 ہے۔ ان میں سے اہم ترین رائج الوقت کیلنڈر گریگورین (Gregorian) یعنی عیسوی کیلنڈر کہلاتا ہے جس کا انحصار سورج پر ہے اس لیے اِسے Solar Calender بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا آغاز جنوری سے ہوتا ہے اور دسمبر اس کا آخری مہینہ ہے۔ ساری دنیا میں اس کا آغاز بہت دھوم دھام اور آب و تاب سے منایا جاتا ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ کے نزدیک سب سے پُرانا کیلنڈر سکاٹ لینڈ کے آبرڈین شائر (Aberdeenshire) سے آج سے 10 ہزار سال قبل ملا تھا جو قمری کیلنڈر تھا اور پتھر کے زمانے کے انسان نے اسے بنایا تھا۔ اس کے علاوہ جو کیلنڈرز دنیا میں پائے جاتے ہیں ان میں اہم ترین یا مشہور و معروف کیلنڈرز یہ ہیں:

مصری کیلنڈر، جولین کیلنڈر، ہبرو (Hebrew) یعنی عبرانی کیلنڈر، ایرانین مسلم کیلنڈر(اس کو پرشین یا سولر ہجری کیلنڈر بھی کہا جاتا ہے)، ہجری قمری کیلنڈر، بدھڈسٹ کیلنڈر، جاپانی کیلنڈر، چائنیز کیلنڈر، ایتھوپین کیلنڈر، انڈونیشیا کے بعض جزائر جیسے Bali میں Pawukon Calender رائج ہیں اور ہجری شمسی کیلنڈر جو حضرت مصلح موعود ؓنے ایجاد فرمایا۔ ان کیلنڈرز کا آغاز سال کے مختلف وقتوں میں ہوتا ہے اور اس کے مہینوں اور دنوں کی تعداد بھی مختلف ہے۔

اوپر بیان کردہ اور دیگر 86 میں سے معروف و مشہور کیلنڈرز کا زیادہ تر انحصار چاند کی شکلوں پر ہے۔ ان میں ایک اسلامی کیلنڈر ہے جو ہجری قمری کیلنڈر کہلاتا ہے۔ جس کا آغاز چند دنوں تک ہونے والا ہے۔ اسلامی سال کے پہلے مہینے کا نام محرّم ہے جس میں حضرت امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے تھے۔

اسلامی سال کا آغاز سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں ہوا اور اس تقویم کا آغاز بھی بہت دلچسپ ہے۔ میمون بن مہرانؒ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓکے سامنے خط پیش ہوا۔ جس پر شعبان درج تھا۔ آپؓ نے دریافت فرمایا کہ کون سا شعبان ؟ سال گذشتہ کا یا سال رواں کا؟ اور فرمایا سن کی تعیین کرو تاکہ لوگوں کو معلوم ہو۔

(فتح الباری جلد7 صفحہ 268)

بعض اور تاریخی روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یمن کے گورنر حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے حضرت عمر فاروق ؓ کو لکھا کہ آپ کی طرف سے ایسی دستاویزات یا خطوط یا حکم نامے ملتے ہیں جن پر تاریخ درج نہیں ہوتی۔ آپؓ نے صحابہ کو اکٹھا کرکے مشورہ طلب فرمایا۔ مختلف تجاویز سامنے آئیں۔ حضرت عثمان غنیؓ کی محرم الحرام سے سال کے آغاز کی تجویز پر حضرت عمرؓ اور دیگر اکابر صحابہ نے اتفاق کر لیا اور یوں یہ سال کا پہلا مہینہ قرار پایا۔

قبل اس کے کہ میں سال نو کی ذمہ داریوں کی طرف آؤ ں۔ ان کیلنڈرز کی تشکیل دینے کے مقاصد بھی بیان کر دوں۔ گو اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کیلنڈرز اور تقاویم کا ایک اہم مقصد تواریخ اور دیگر اہم امور کا حساب کتاب رکھنا ہے لیکن اس سے بھی انکار نہیں کہ اللہ تعالی نے دنوں، سالوں، مہینوں کی جو تقسیم کی ہے یا انسان نے اپنے خالق سے رہنمائی پاکر جو مختلف تقاویم تیار کی ہیں ان میں انسان کے لیے سب سے اہم اور بڑا سبق ‘‘محاسبہ’’ کا ہے۔ جو لمحہ بھی گزرے اس پر اپنے خالق حقیقی کا شکر بجا لایا جائے اورآئندہ کے لئے بہتر زندگی گزارنے کے اسلوب بھی سیکھے جائیں اور نئے عزم، نئے ولولہ اور نئے عہد و پیمان کے ساتھ آگے بڑھا جائے تازندگی کی سابقہ غلطیاں، کوتاہیاں اور کمزوریاں زندگی کا دوبارہ حصہ نہ بن پائیں۔ اسی لیے حدیث میں آتا ہے کہ ہمارے بہت ہی پیارے رسول حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفی ﷺ ہر رات بستر پر جانے سے قبل اپنا محاسبہ فرمایا کرتے تھے کہ میں آج کون کون سے اعمال بجا لایا ہوں اور اسے کس طرح بہتر کیا جاسکتا ہے۔

ان اوقات کی تقسیم میں ایک ا ہم موڑ سال کا آغاز ہوتا ہے۔ جیسا کہ خاکسار پہلے لکھ آیا ہے کہ رائج الوقت عیسوی کیلنڈر کا آغازغیر تو بہت دھوم دھام سے کرتے ہیں اور ہم احمدی نئے سال میں قدم دعاؤں، سجود، عبادات، نوافل، صدقات اور نئے عہد و پیمان سے رکھتے ہیں اور حضرت خلیفۃ المسیح سال کے پہلے خطبہ میں احباب جماعت کو سال نو کی مبارکباد دے کر بعض اہم امور کی طرف توجہ دلاتے ہیں جو گاہے گاہے مقررین دوران سال اپنی تقاریر میں اور مصنفین اپنی تحاریر میں ذکر کر کے قارئین کو توجہ دلاتے رہتے ہیں۔

چونکہ ہم احمدی مسلمان ہیں اور ہم اپنے پیارے رسول حضرت محمد مصطفی ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا نہ صرف اپنا فرض سمجھتے ہیں بلکہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش بھی کرتے ہیں کیونکہ ہمیں تو سیدنا حضرت محمد مصطفی ﷺ کا پیغام ان الفاظ میں ملتا ہے:

قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ

(آل عمران:32)

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل ؓنے اس کا ترجمہ یوں کیاہے:
اگر تم اللہ کے محبوب بننا چاہتے ہو( جیسا کہ میں اللہ کا محبوب بنا ہوں) تو تم میری چال چلوپوری پوری تو تم بھی اللہ کے محبوب بن جاؤ گے۔

آنحضور ﷺ کے صحابہ ؓ تو آپؐ کے نقش پا کو follow کیا کرتے تھے ۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ ایک دفعہ سفر پر جا رہے تھے۔ آپ قافلہ سے الگ ہو کر ایک طرف ہوکر اس طرح بیٹھ گئے جیسے رفع حاجت کے لئے بیٹھے ہوں۔ کسی کے دریافت کرنے پر فرمایا کہ میں آقاو مولا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھا تو آنحضور ﷺ نے اس جگہ رفع حاجت کے لئے بیٹھے تھے۔ مجھے وہ واقعہ یاد آگیا۔ گو مجھے حاجت نہ تھی مگر محبت رسولؐ نے مجھے ایسا کرنے پر مجبور کر دیا۔

پس اب اسلامی سال کا آغاز محاسبہ نفس کرنے کا اہم موقع فراہم کر رہا ہے۔ ہمیں اپنے سابقہ اعمال کا محاسبہ کرتے ہوئے نئے ارادوں کے ساتھ نئے عزم اور نئے عہد کے ساتھ اس نئے سال میں داخل ہونا ہے۔ نئے اسلامی سال کا آغاز ذی الحجہ کے مہینہ کے بعد ہوتا ہے۔ جس میں حج اور عید الاضحیہ کے اسلامی واقعات آتے ہیں اور جن کو توفیق ملتی ہے وہ مکہ مکرمہ جا کر حج کے مناسک بجالاتے ہیں اور باقی مسلمان عید الاضحیہ مناکر اور صاحب استطاعت حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل علیہم السلام کی یاد میں قربانیاں کر کے نئے سال میں داخل ہوتے ہیں اس موقع پر قربانی کے اس فلسفہ کو ذہن نشین رکھتے ہوئے نئے سال میں داخل ہو ں۔ اللہ، اس کے رسولؐ، اس کے آخری مذہب اسلام، اس کی آخری کتاب قرآن کریم کی اشاعت کی خاطر قربانی کے جذبے سے سرشار رہتے ہوئے نئے سال میں داخل ہو ں۔ اَللّٰہُ اَکْبَرُ ط اَللّٰہُ اَکْبَرُ ط لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ ط اَللّٰہُ اَکْبَرُط وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ کہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی کبریت اور واحدانیت ظاہر کریں اور لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لاَ شَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَاشَرِيْكَ لَكَ کا اعلان کرتے ہوئے ہروقت اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر رہنے کا عزم کریں۔ جس طرح جانور کو تیز چھری کے ساتھ ذبح کیا جاتا ہےاسی طرح اپنے جذبات اور غیر اسلامی رسومات کو تازہ دم ارادوں اور جذبات کے ساتھ ختم کرتے ہوئے نئے سال میں داخل ہوں۔ اللہ تعالیٰ اس نئے اسلامی سال 1442ھ کو ہر لحاظ سے ہمارے لئے، تمام احباب جماعت اور امت مسلمہ کے لیے مبارک کرے۔ رحمتوں، برکتوں اور حصول افضال کا سال بنا دے۔ ہم پہلے سے بڑھ کراللہ والے بن جائیں۔ ہم پہلے سے بڑھ کر اپنے پیارے رسولؐ سے پیار کرنے والے بن جائیں۔ آپ ؐکے ارشادات کو حرز جان بنا لیں۔ ہم پہلے سے بڑھ کر قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں اور ہم پہلے سے بڑھ کر قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں اور ہم پہلے سے بڑھ کر نعمتِ خداوندی ’’خلافت‘‘ کی حفاظت کرنے والے ہوں۔ خلیفۃالمسیح کی ہر بات کو سینے سے لگانے والے ہوں۔ آمین

ادارہ کی طرف سے تمام قارئین کو سال نو کی مبارک باد ہو۔ اس موقع پر خاکسار حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات قارئین کے سامنے رکھنا چاہتا ہے جن میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے عیسوی سال کے آغاز پر مبارک باد دیتے ہوئے احباب جماعت کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ فرمایا ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
’’ہم ہر سال کی مبارک باد ایک دوسرے کو دیتے ہیں لیکن ایک مومن کے لئے سال اور دن اس صورت میں مبارک ہوتے ہیں جب اس کی توبہ کی قبولیت کا باعث بن رہے ہوں اور اس کی روحانی ترقی کا باعث بن رہے ہو ں، اس کی مغفرت کا باعث بن رہے ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی ایک جگہ فرمایا ہے کہ اصل عید اور خوشی کا دن اور مبارک دن وہ ہوتا ہے جو انسان کی توبہ کا دن ہوتا ہے۔ اس کی مغفرت اور بخشش کا دن ہوتا ہے۔ جو انسان کی روحانی منازل کی طرف نشان دہی کروانے کا دن ہوتا ہے۔ جو دن ایک انسان کو روحانی ترقی کے راستوں کی طرف رہنمائی کرنے والا دن ہوتا ہے۔ جو دن حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانے والا دن ہوتا ہے۔ جو دن اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور استعدادوں کو بروئے کار لانے کی طرف توجہ دلانے والادن ہوتا ہے۔ جو دن اللہ تعالیٰ کا قرب پانےکے لیے عملی کوششوں کا دن ہوتا ہے۔ پس ہمارے سال اور دن اُس صورت میں ہمارے لیے مبارک بنیں گے جب ان مقاصد کے حصول کے لیے ہم خالص ہو کر، اللہ تعالیٰ کی مدد مانگتے ہوئے، اس کے آگے جھکیں گے۔ اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ یکم جنوری 2010ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 22 جنوری 2010ء)

پھر ایک سال کے آغاز پر فرمایا:
’’میں تمام دنیا کے احمدیوں کو پہلے تو نئے سال کی مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ یہ سال ہمارے لئے مبارک کرے اور بے شمار کامیابیاں لے کر آئے۔ لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ صرف رسمی مبارکباد کہہ دینے کا تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ نہ ہی رسمی مبارکباد اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے والا بناتی ہے۔ سال کی حقیقی مبارکباد یہ ہے کہ ہم یہ عہد کریں کہ اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں ایک اور سال کا سورج دکھایا ہے، اس میں داخل کیا ہے تو اس میں ہم اپنے اندر کی کمزوریوں اور اندھیروں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ گزشتہ سال میں جو کمیاں اور کوتاہیاں ہو گئی ہیں ہم یہ عہد کریں کہ ہم انہیں دور کریں گے۔ اپنے اندر پہلے سے بڑھ کر وہ پاک تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جس کے حصول کے لئے ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے عہد بیعت باندھا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک موقع پر یہ بیان فرماتے ہوئے کہ ایک احمدی کو کیسا ہونا چاہئے؟ فرمایا کہ ’’آدمی کو بیعت کر کے صرف یہی نہ ماننا چاہئے کہ یہ سلسلہ حق ہے اور اتنا ماننے سے اسے برکت ہوتی ہے۔‘‘ فرمایا کہ ’’…کوشش کرو کہ جب اس سلسلہ میں داخل ہوئے ہو تو نیک بنو۔ متقی بنو۔ ہر ایک بدی سے بچو۔ … رات اور دن تضرع میں لگے رہو … زبانوں کو نرم رکھو۔ استغفار کو اپنا معمول بناؤ۔ نمازوں میں دعائیں کرو۔‘‘ نمازوں میں دعائیں تبھی ہوں گی جب نمازوں کا حق ادا کرنے والے ہوں گے۔ انہیں سنوار کر پڑھنے والے ہوں گے۔ فرمایا کہ ’’… نرا ماننا انسان کے کام نہیں آتا … خدا تعالیٰ صرف قول سے راضی نہیں ہوتا قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کے ساتھ عمل صالح بھی رکھا ہے۔‘‘ فرمایا ’’عمل صالح اسے کہتے ہیں جس میں ایک ذرّہ بھر فساد نہ ہو۔‘‘ (ملفوظات جلد 4 صفحہ 274-275۔ ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان) پس یہ معیار ہے، یہ لائحہ عمل ہے جس پر اگر ہم اس سال میں عمل کرنے والے ہوں گے، ان باتوں کے حصول کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں استعمال کرنے کی کوشش کریں گے تو یقیناً یہ سال ہمارے لئے مبارک اور بہت سی برکتیں لانے والا سال ہو گا۔ اور اگر یہ نہیں تو جیسا کہ مَیں نے کہا ہمارے نئے سال کی مبارکباد رسمی مبارکباد ہے۔ نئے سال کے آغاز کی پہلی رات میں تہجد اور باجماعت فجر کی نماز پڑھ لینا تمام سال کی نیکیوں پر حاوی نہیں ہو جاتا بلکہ اس کوشش کو حتی المقدور تمام سال پر جاری رکھنا اصل نیکی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور حقیقت میں ہماری ذاتی زندگیوں میں بھی یہ سال بے شمار برکات لانے والا بنے اور جماعت کی غیر معمولی ترقیات بھی ہم دیکھنے والے ہوں۔‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 4 جنوری 2019ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل 25 جنوری 2019ء)

٭…٭…٭

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اگست 2020