بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۙالرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ،غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ
(سورۃ الفاتحہ)
ترجمہ:
’’اللہ کے نام کے ساتھ جو بے انتہا رحم کرنے والا ،بن مانگے دینے والااورباربار رحم کرنے والا ہے۔ تمام حمد اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کارب ہے۔ بے انتہا رحم کرنے والا،بن مانگے دینے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔جزا سزا کے دن کا مالک ہے۔ تیری ہی ہم عبادت کرتےہیں اور تجھی سے ہم مدد چاہتے ہیں۔ہمیں سیدھے راستے پر چلا ۔ان لوگوں کے راستے پر جن پر تونے انعام کیا۔ جن پر غضب نہیں کیا گیا اور جو گمراہ نہیں ہوئے‘‘۔
یہ قرآنِ کریم کی سب سے بڑی،جامع، کامل ترین ،بہت پیاری دعا ’’سورۃ الفاتحہ‘‘ ہے ۔پیارے رسولِ کریم ﷺ نےاس کو ’’افضل القرآن‘‘ قرار دیا ہے۔
حضرت ابو سعید بن معلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ میں نماز سے فارغ ہونے کے بعد خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ فوراً ہی کیوں نہ آئے؟ عرض کیا کہ نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اللہ نے تم لوگوں کو حکم نہیں دیا ہے کہ اے ایمان والو! جب اللہ اور اس کے رسول تمہیں بلائیں تو لبیک کہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہ آج میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے عظیم سورۃ بتاؤں۔ پھر آپ (بتانے سے پہلے) مسجد سے باہر تشریف لے جانے کے لیے اٹھے تو میں نے بات یاد دلائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃ فاتحہ ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘ یہی سبع مثانی (یعنی اس کی سات آیات باربار نازل ہوئیں اور بار بار پڑھی جائینگی) ہے اور یہی قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے‘‘۔
(صحیح بخاری کتاب تفسیر القرآن ۔حدیث نمبر4703)
پیارے امام سیدنا حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہُ اللہ تعالیٰ بنصرِہ العزیز نے متعدد بار جماعت کو سورۃ فاتحہ پڑھنے کی تحریک فرمائی ہے۔
(مرسلہ: قدسیہ محمود سردار)