حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
’’بعض دفعہ گھروں میں میاں بیوی کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر تلخ کلامی ہوجاتی ہے، تلخی ہو جاتی ہے۔ مرد کو اللہ تعالیٰ نے زیادہ مضبوط اور طاقتور بنایا ہے اگر مرد خاموش ہوجائے تو شاید اسّی فیصد سے زائد جھگڑے وہیں ختم ہوجائیں۔ صرف ذہن میں یہ رکھنے کی بات ہے کہ مَیں نے حسن سلوک کرنا ہے اور صبر سے کام لینا ہے۔ ہمارے آقا حضرت محمد مصطفی ﷺ نے اس بارہ میں ہمیں کیا اسوہ دکھایا۔ روایت ہے کہ ایک دن حضرت عائشہ ؓ گھر میں آنحضرت ﷺ سے کچھ تیز تیز بول رہی تھیں کہ اوپر سے ان کے ابا، حضرت ابو بکر ؓ تشریف لائے۔ یہ حالت دیکھ کر ان سے رہا نہ گیا اور اپنی بیٹی کو مارنے کے لئے آگے بڑھے کہ تو خدا کے رسول کے آگے اس طرح بولتی ہو۔ آنحضرت ؐ یہ دیکھتے ہی باپ اور بیٹی کے درمیان حائل ہوگئے اور حضرت ابو بکر ؓ کی متوقع سزا سے حضرت عائشہؓ کو بچا لیا۔ جب حضرت ابوبکر ؓ چلے گئے تو رسول کریمؐ نے حضرت عائشہؓ سے ازراہ مذاق فرمایا۔ دیکھا آج ہم نے تمہیں تمہارے ابا سے کیسے بچایا؟۔ تو دیکھیں یہ کیسا اعلیٰ نمونہ ہے کہ نہ صرف خاموش رہ کرجھگڑے کو ختم کرنے کی کوشش کی بلکہ حضرت ابوبکر جو حضرت عائشہ کے والد تھے ان کو بھی یہی کہا کہ عائشہ کو کچھ نہیں کہنا۔ اور پھر فوراً حضرت عائشہ سے مذاق کر کے وقتی بوجھل پن کو بھی دور فرما دیا۔‘‘
(خطبہ جمعہ 23جنوری 2004ء)