اِنَّمَا اَشْکُوْا بَثِّیْ وَ حُزْنِیْ اِلَی اللّٰہِ
(سورۃ یوسف آیت :87)
ترجمہ: ’’میں تو اپنے رنج و الم کی صرف اللہ کے حضور فریاد کرتا ہوں‘‘۔
یہ حضرت یعقوبؑ کی غم و پریشانی سے نجات اور مددِ باری تعالیٰ کے حصول کی دعا ہے۔
حضرت یوسفؑ کے بھائیوں نے محض حسد کی بناء پر انہیں انکے والد حضرت یعقوبؑ سے بچپن میں ہی جدا کردیا تھا۔پھر جب قحط کے حالات میں وہ بھائی مصر سے غلہ لینے گئے تو حضرت یوسفؑ کے چھوٹے بھائی کو خدا نے ایک تدبیر کرکےحضرت یوسفؑ سے ملا دیا۔ جب وہ بھائی حضرت یعقوبؑ کے پاس لوٹ کر گئےاور بتایا کہ کس طرح انکا چھوٹا بیٹا بھی مصر میں ہی رہ گیا ہے تو حضرت یعقوبؑ کو شدید تکلیف پہنچی ۔پہلے ہی حضرت یوسفؑ کی جدائی کا بڑا دکھ تھا۔دوسرے بیٹے کی جدائی سے حضرت یوسف علیہ السلام کی جدائی کے زخم پھر تازہ ہو گئے چنانچہ اس موقع پر انہوں نے خدا کے حضورمندرجہ بالا دعا کی اور انہیں یقین تھا کہ خدا انہیں حضرت یوسفؑ سے ملا دے گا۔پھر خدا نے انکی دعا قبول فرمائی اور ا نہیں انکے دونوں بیٹوں سے ملا دیا جن میں حضرت یوسفؑ بھی شامل تھے۔
(مرسلہ: قدسیہ محمود سردار)