• 29 اپریل, 2024

ایم ٹی اے کا بھی ایک ذریعہ نکال دیا ہے

اللہ کرے کہ ہم میں سے ہر ایک سچی تڑپ کے ساتھ نوع انسانی کی سچی ہمدردی اور امت محمدیہ کے ساتھ محبت کے جذبے کے تحت حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا یہ پیغام دنیا کے ہر فرد تک پہنچانے والا ہو اور ہم اُسے پہنچاتے چلے جائیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے آج کل، جیسا کہ پہلے میں نے کہا، ایم ٹی اے کا بھی ایک ذریعہ نکال دیا ہے، اپنے دوستوں کو اس سے متعارف بھی کرانا چاہئے۔ لیکن یہ یاد رکھیں کہ پیغام پہنچانے کے، تبلیغ کرنے کے بھی کوئی طریقے، سلیقے ہوتے ہیں۔ اس سچی تڑپ اور جوش اور جذبے کے ساتھ حکمت اور دانائی کا پہلو بھی مدنظر رہنا چاہئے۔ حکمت کے ساتھ اس پیغام کو پہنچانا چاہئے تاکہ دنیا پر اثر بھی ہو اور جس نیت سے ہم پیغام پہنچا رہے ہیں وہ مقصد بھی حاصل ہو، نہ کہ دنیا میں فساد پیدا ہو۔ اس لئے اس قرآنی آیت کو اس معاملے میں ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے۔

فرمایا: اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَ الۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ وَ جَادِلۡہُمۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ ؕ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ضَلَّ عَنۡ سَبِیۡلِہٖ وَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُہۡتَدِیۡنَ۔

(النحل:۱۲۶)

یعنی اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دے اور ان سے ایسی دلیل کے ساتھ بحث کر جو بہترین ہو۔ یقینا تیرا رب ہی اسے، جو اس کے راستے سے بھٹک چکا ہو، سب سے زیادہ جانتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کا بھی سب سے زیادہ علم رکھتا ہے۔

پس جو مختلف ذرائع ہیں ان کو استعمال کریں جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا۔ لیکن مختلف لوگوں کی مختلف طبائع ہوتی ہیں ان طبائع کے مطابق ان کو نصیحت ہونی چاہئے، ان کو تبلیغ ہونی چاہئے۔ اگر ایسی صورت پیدا ہو جائے جہاں فتنہ پیدا ہونے کا خطرہ ہو تو دعائیں کرتے ہوئے کیونکہ اصل چیز تو دعا ہی ہے جو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو کھینچتی ہے تو اللہ سے دعائیں کرتے ہوئے اس سے مدد مانگتے ہوئے ایسی جگہوں سے پھر بچنا چاہئے، اٹھ جانا چاہئے عارضی طور پر۔ لیکن یہ نہیں ہے کہ ان لوگوں کے لئے دعائیں کرنی بند کر دیں بلکہ ان لوگوں کی ہدایت کے لئے مسلسل اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے رہنا چاہئے۔

(خطبہ جمعہ 4؍ جون 2004ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 ستمبر 2020