• 30 اپریل, 2024

شکر یہی ہے کہ سچے دل سے ان اعمال صالحہ کو بجا لاؤ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’یہ اللہ تعالیٰ کا کمال فضل ہے کہ اس نے کامل اور مکمل عقائد صحیحہ کی راہ ہم کو اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے بدوں مشقت اور محنت کے دکھائی ہے۔ وہ راہ جو آپ لوگوں کو اس زمانے میں دکھائی گئی ہے بہت سے عالم ابھی تک اس سے محروم ہیں۔ پس خدا تعالیٰ کے اس فضل اور نعمت کا شکر کرو اور وہ شکر یہی ہے کہ سچے دل سے ان اعمال صالحہ کو بجا لاؤ جو عقائد صحیحہ کے بعد دوسرے حصہ میں آتے ہیں اور اپنی عملی حالت سے مدد لے کر دعا مانگوکہ وہ ان عقائد صحیحہ پر ثابت قدم رکھے اور اعمال صالحہ کی توفیق بخشے۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ95-94 جدید ایڈیشن)

میری آنکھ نے تجھ سا کوئی محسن نہیں دیکھا

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے عربی حمدیہ قصیدہ کے چند اشعار کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے :
’’اے وہ ذات جس نے اپنی نعمتوں سے اپنی مخلوق کا احاطہ کیا ہواہے ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تعریف کی طاقت نہیں ہے۔ مجھ پر رحمت اور شفقت کی نظر کر، اے میری پناہ! اے حزن و کرب کو دور فرمانے والے!میں تو مر جاؤں گا لیکن میری محبت نہیں مرے گی۔ (قبر کی) مٹی میں بھی تیرے ذکر کے ساتھ ہی میری آواز جانی جائےگی۔ میری آنکھ نے تجھ سا کوئی محسن نہیں دیکھا۔ اے احسانات میں وسعت پیدا کرنے والے اور اے نعمتوں والے! جب میں نے تیرے لطف کا کمال اور بخششیں دیکھیں تو مصیبت دور ہو گئی اور (اب) میں اپنی مصیبت کو محسوس ہی نہیں کرتا۔‘‘

(منن الرحمٰن، روحانی خزائن جلد نمبر 9 صفحہ 169)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’تمام محامد جو عالم میں موجود ہیں اور مصنوعات میں پائی جاتی ہیں ۔ وہ حقیقت میں خدا کی ہی تعریفیں ہیں اور اسی کی طرف راجع ہیں کیونکہ جو خوبی مصنوع میں ہوتی ہے۔ وہ حقیقت میں صانع کی ہی خوبی ہے یعنی آفتاب دنیا کو روشن نہیں کرتا حقیقت میں خدا ہی روشن کرتا ہے اور چاند رات کی تاریکی نہیں اٹھاتا حقیقت میں خدا ہی اُٹھاتا ہے اور بادل پانی نہیں برساتا حقیقت میں خداہی برساتا ہے۔ اسی طرح جو ہماری آنکھیں دیکھتی ہیں وہ حقیقت میں خداکی طرف سے ہی بینائی ہے اور جو کان سنتے ہیں وہ حقیقت میں خدا کی طرف سے ہی شنوائی ہے اور جو عقل دریافت کرتی ہے وہ حقیقت میں خدا کی طرف سے ہی دریافت ہے اور جو کچھ آسمان کے اور زمین کے عناصر او صاف جمیلہ دکھا رہے ہیں اور ایک خوبصورتی اور تروتازگی جو مشہود ہو رہی ہے حقیقت میں وہ اسی صانع کی صفت ہے جس نے کمال اپنی صفت کاملہ سے ان چیزوں کوبنایا ہے اور پھر بنانے پرہی انحصار نہیں کیا بلکہ ہمیشہ کے لئے اس کے ساتھ ایک رحمت شامل رکھی ہے، جس رحمت سے اس کا بقا اور وجود ہے۔ اور پھر صرف اس پر ہی اختصار نہیں کیا بلکہ ایک چیز کو اپنے کمال اعلیٰ تک پہنچایا ہے۔ جس سے قدروقیمت اس شے کی کھل جاتی ہے پس حقیقت میں محسن اور منعم بھی وہی ہے اور جامع تمام خوبیوں کا بھی وہی ہے۔ اسی کی طرف اشارہ فرمایا ہے: اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔‘‘

(الحکم 24جون 1904ء صفحہ 15)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اکتوبر 2020