یہ تیری کرامت ہے پیارے جو دشت کو سبزہ زار کیا
اس بستی کو آباد کیا ، ہر صحرا کو گل زار کیا
قادر کی پہلی قدرت نے ہر وحشی کو انسان کیا
قادر کی دوسری قدرت نے ہر پت جھڑ کو گلبار کیا
ہر ایک نظر نے دیکھا ہے تم کتنے پیارے محسن ہو
ہر باغ سے پھول چنے تم نے ہر دل کو لالہ زار کیا
تری پیار بھری اس قربت نے اور پاک مطهر صحبت نے
ان لوگوں کو اس دنیا کی آلائش سے بے زار کیا
بن تیرے نہ کوئی چاہت ہے نہ اور کسی کی طاعت ہے
بس ہاتھ پر رکھ کے ہاتھ ترے یہ ہم نے ہے اقرار کیا
ہر حکم پر تیرے سب کے سب ہی جان لٹانے والے ہیں
ان تیرے چاہنے والوں نے اس بستی کو گلنار گیا
ہم مہجوروں نے اے جاناں ظلمت میں دیپ جلائے ہیں
ان دیپ جلانے والوں نے تجھے یاد ہے لاکھوں بار کیا
ہم لوگ محبت کرتے ہیں ، تیرے پیار کی مالا جپتے ہیں
ترے پیار کی خوشبو سے ہم نے سب جگ کو عنبر بار کیا
(سید محمود احمد شاہ ۔ ربوہ)