• 30 اپریل, 2024

مجھ سے اطاعت اور تعلق سب دنیاوی رشتوں سے زیادہ ہو

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
شرائطِ بیعت کی آخری شرط میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ مجھ سے اطاعت اور تعلق سب دنیاوی رشتوں سے زیادہ ہو۔

(ماخوذ ازمجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 160 جدید ایڈیشن مطبوعہ ربوہ)

پس ہر ایک کو جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ ہمارے رشتے، ہماری عزیز داریاں، ہمارے تعلقات، ہماری قرابت داریاں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے تعلق میں حائل تو نہیں ہو رہے اور اس کے معیار کا علم ہمیں اس وقت ہو گا جب ہم آپ کی تعلیم (جو اسلام کی حقیقی تعلیم ہے) کا جوٴا مکمل طور پر اپنے گلے میں ڈالنے والے ہوں گے یا اس کے لئے کوشش کرنے والے ہوں گے۔ آپ نے اپنے بعد جس قدرتِ ثانیہ کے آنے کی خوشخبری دی تھی جو دائمی ہو گی اس قدرتِ ثانیہ یعنی خلافت کے ساتھ کامل اطاعت اور وفا کا نمونہ بھی آپ دکھائیں گے۔ اگر ہر ایک حقیقی تعلق کو قائم رکھنے کا عہد کرے گا تو وہ حقیقت میں آپ کی جماعت میں شمار ہو گا ورنہ احمدیت کا صرف لیبل ہے۔ یہ نہ ہو کہ بعد میں آنے والے احمدی آگے نکل کر ان برکات سے فیض پا لیں اور پرانے احمدی جن کے باپ دادا نے قربانیاں دے کر احمدیت کے چشمے اپنے گھروں میں جاری کئے تھے وہ اس چشمے سے محروم ہو جائیں۔ پس بہت دعاوٴں اور توجہ کی ضرورت ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ: ’’یقیناً سمجھو کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ لوگ پیارے نہیں ہیں جن کی پوشاکیں عمدہ ہوں اور وہ بڑے دولت مند اور خوش خور ہوں بلکہ خدا تعالیٰ کے نزدیک وہ پیارے ہیں جو دین کو دنیا پر مقدم کر لیتے ہیں اور خالص خدا ہی کے لئے ہو جاتے ہیں۔ پس تم اس امر کی طرف توجہ کرو، نہ پہلے امر کی طرف‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ596)

پھر آپ فرماتے ہیں ’’جَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ (آل عمرن: 56) یعنی اور وہ لوگ جنہوں نے تیری پیروی کی انہیں ان لوگوں پر جنہوں نے تیرا انکار کیا قیامت تک غالب رکھوں گا۔ یہ الہام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دو تین دفعہ ہوا۔ قرآنِ کریم کی آیت بھی ہے۔ اور 1883ء میں شاید اس وقت پہلی دفعہ ہوا جب آپ کی جماعت کی ابھی بنیاد بھی نہیں پڑی تھی۔ تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس ضمن میں پھر فرماتے ہیں کہ ’’وہ میرے متبعین کو میرے منکروں اور میرے مخالفوں پر غلبہ دے گا لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ متبعین میں سے ہر شخص محض میرے ہاتھ پر بیعت کرنے سے داخل نہیں ہو سکتا جب تک اپنے اندر وہ اتباع کی پوری کیفیت پیدا نہیں کرتا متبعین میں داخل نہیں ہو سکتا۔ …… ایسی پیروی کہ گویا اطاعت میں فنا ہو جاوے اور نقشِ قدم پر چلے۔ اس وقت تک اتباع کا لفظ صادق نہیں آتا۔‘‘ فرماتے ہیں کہ ’’اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ نے ایسی جماعت میرے لئے مقدر کی ہے جو میری اطاعت میں فنا ہو اور پورے طور پر میری اتباع کرنے والی ہو۔‘‘ فرمایا: ’’یہ ضروری امر ہے کہ میں تمہیں توجہ دلاوٴں کہ تم خدا تعالیٰ کے ساتھ سچا تعلق پیدا کرو اور اسی کو مقدم کر لو اور اپنے لئے آنحضرتﷺ کی پاک جماعت کو ایک نمونہ سمجھو۔ ان کے نقشِ قدم پر چلو۔‘‘

(ملفوظات جلد 4 صفحہ 596-597)

پس حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ہمارے سے یہ توقعات ہیں۔ اگر ہم حقیقت میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے تعلق جوڑنا چاہتے ہیں تو ہمیں آپ کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ حقیقی متبع بننے کے لئے اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے۔ بوڑھوں، عورتوں، نوجوانوں کو اپنے جائزے لینے ہوں گے۔ والدین کو اپنے گھروں کی نگرانی کرنی ہو گی۔ بچوں کے اٹھنے بیٹھنے اور نقل و حرکت پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ پیار سے ان کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیم سے آگاہ کریں۔ یہ ماوٴں کا بھی کام ہے، باپوں کا بھی کام ہے۔ ایک احمدی مسلمان اور ایک غیر احمدی مسلمان کے فرق کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی بیان کیا ہے، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ کیا فرق ہے۔ اگر ہمارے اندر کوئی واضح فرق نظر نہیں آتا۔ علاوہ ایک نظام کے ہمارے عمل میں بھی ایک واضح فرق ہونا چاہئے۔ اسی طرح جیسا کہ میں نے کہا کہ جماعتی نظام اور تمام ذیلی تنظیموں کو اپنے دائرے میں فعال تربیتی پروگرام بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر صرف دولت کمانے اور دنیاوی آسائشوں اور چمک دمک کے حصول میں زندگیاں گزار دیں تو یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکر گزاری ہے۔ جن میں سے سب سے بڑی نعمت جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائی ہے وہ حضرت مسیح موعودؑ کوقبول کرنا ہے، ان کی بیعت میں آنا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو حقیقی احمدی بننے کی توفیق عطا فرمائے اور وہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے حصہ لیتا رہے۔ آمین

(الفضل انٹرنیشنل جلد17 شمارہ20 مورخہ 14مئی تا 20مئی 2010 صفحہ5 تا 8)

(خطبہ جمعہ 23؍ اپریل 2010ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اکتوبر 2020