• 28 اپریل, 2024

جامع کتاب ہے اور ہدایت کا ذخیرہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
پس یہ وہ جامع کتاب ہے اور ہدایت کا ذخیر ہ ہے جس کو پڑھنے والا اور عمل کرنے والا اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمیشہ ہدایت کے راستوں پر گامزن رہتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جویہ چیلنج دیا تھا یہ آج تک قائم ہے۔ بلکہ آپ کے مریدوں نے بھی اس پر عمل کرکے دنیا کو ثابت کیا کہ قرآن کریم کی صداقت ہر زمانے کے لئے ہے۔

ڈاکٹر عبدالسلام صاحب نے جو نظریہ پیش کیا تھا وہ بھی خداتعالیٰ کی وحدانیت اور قرآن کریم کی صداقت کو ہی ثابت کرتا ہے۔ پس آج بھی جواحمدی سائنٹسٹ، ریسرچ کرنے والے ہیں اس صداقت کو سامنے رکھتے ہوئے غور کریں تو خداتعالیٰ انشاء اللہ خود ان کی راہنمائی فرمائے گا۔

قرآن کریم میں خداتعالیٰ ہدایت پانے کے بارے میں فرماتا ہے۔ اس میں قرآنی تعلیم کے مطابق روحانی ہدایت بھی ہے اور آئندہ آنے والے علوم کی طرف راہنمائی کی ہدایت بھی ہے۔ فرمایا وَاَنْ اَتْلُوَالْقُرْاٰنَ فَمَنِ اھْتَدٰی فَاِنَّمَا یَھْتَدِیْ لِنَفْسِہٖ (النمل: 93) اور یہ کہ قرآن کی تلاوت کرو۔ پس جس نے ہدایت پائی تو وہ اپنی ہی خاطر ہدایت پاتا ہے۔ پھر تلاوت کرنے سے قرآن کریم میں ہدایات نظر آئیں گی۔ لیکن ہر قسم کی ہدایت وہی پا سکتے ہیں جن کے متعلق یہ فیصلہ آ چکا ہے کہ اِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ کہ جب تک پاک صاف نہیں ہوں گے۔ اس کے بغیر سمجھ نہیں آئے گی۔ قرآن کریم کو سمجھنے کے لئے بھی پاک ہونا شرط ہے۔

پھر قرآن کریم کا ایک دعویٰ یہ ہے کہ اس میں سب کچھ موجود ہے۔ بنیادی اخلاق ہیں اور اس اخلاقی تعلیم سے لے کر اعلیٰ ترین علوم تک اس کتاب مکنون میں ہر بات چھپی ہوئی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ سورۃ یونس میں فرماتا ہے کہ وَ مَا تَکُوۡنُ فِیۡ شَاۡنٍ وَّ مَا تَتۡلُوۡا مِنۡہُ مِنۡ قُرۡاٰنٍ وَّ لَا تَعۡمَلُوۡنَ مِنۡ عَمَلٍ اِلَّا کُنَّا عَلَیۡکُمۡ شُہُوۡدًا اِذۡ تُفِیۡضُوۡنَ فِیۡہِ ؕ وَ مَا یَعۡزُبُ عَنۡ رَّبِّکَ مِنۡ مِّثۡقَالِ ذَرَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ لَاۤ اَصۡغَرَ مِنۡ ذٰلِکَ وَ لَاۤ اَکۡبَرَ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍنٍ (یونس: 62) اور تو کبھی کسی خاص کیفیت میں نہیں ہوتا اور اس کیفیت میں قرآن کی تلاوت نہیں کرتا۔ اسی طرح تم اے مومنو! کوئی اچھا عمل نہیں کرتے مگر ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب تم اس میں مستغرق ہوتے ہو اور تیرے ربّ سے ایک ذرہ برابر بھی کوئی چیز چھپی نہیں رہتی۔ نہ زمین میں اور نہ آسمان میں اور نہ ہی اس سے چھوٹی اور نہ کوئی بڑی چیز ہے مگر کھلی کھلی کتاب میں تحریر ہے۔

یہ آیت اللہ تعالیٰ کی شان کا اظہار ہے۔ ہر چیز پر اللہ تعالیٰ کی نظر کا اظہار ہے۔ غائب اور حاضر اور دور اور نزدیک اور چھوٹی اور بڑی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ پس یہ اعلان ہے مومن کے لئے اور غیر مومن کے لئے بھی، مسلمان کے لئے بھی اور کافر کے لئے بھی کہ یہ عظیم کتاب کامل علم رکھنے والے خدا کی طرف سے اتاری گئی ہے اور اس میں تمام قسم کے علوم، واقعات، انذاری خبریں اور اس کے ماننے والوں کی ذمہ داریوں کے بار ہ میں بھی بتا دیا گیا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی خاص کتاب ہے اسی لئے اس کتاب کے نازل ہونے کے بعد اس کو اللہ تعالیٰ نے محفوظ بھی رکھا ہوا ہے اور اس کے نازل ہونے کے بعدنہ اس کا انکار کرنے والے کے لئے راہ فرار ہے اور نہ ہی اس کو ماننے کا دعویٰ کرکے عمل نہ کرنے والوں کے لئے کوئی عذر رہ جاتا ہے۔ پس ماننے والوں کو بھی ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ جب صداقت کا اقرار کیا ہے تو اپنے قبلے بھی درست رکھنے ہوں گے۔ اپنی نیتوں کو بھی صحیح نہج پر رکھنا ہو گا۔ اپنے نفس کا جائزہ بھی لیتے رہنا ہو گا۔ صرف یہ کہنا کہ ہم قرآن کریم کو پڑھتے ہیں اور یہ کافی ہے۔ یہ کافی نہیں ہے۔ صرف یہ کہنا کہ ہم اس کے ذریعہ سے دنیا کو اپنی طرف بلاتے ہیں تو یہ کافی نہیں ہے۔ بلکہ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس کے پڑھنے سے ہمارے اندر کیا تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ان تبدیلیوں کی وجہ سے دوسرے ہم سے کیا اثر لے رہے ہیں۔ اُن میں کیا تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ اُن کا اسلام کی طرف کیسا رجحان ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی کا رشتہ دارنہیں ہے۔ جب اس نے ہر بات کھول کر قرآن کریم میں بیان کر دی۔ جب اس نے اپنے وعدے کے مطابق زمانے کا معلم بھیج دیا تو پھر اس بات پر ماننے والوں کو جوابدہ ہونا ہو گا کہ اگر تم نے اپنے اوپر اس تعلیم کو لاگو کرنے کی کوشش نہیں کی تو کیوں نہیں کی؟ اور منکرین کو بھی جواب دینا ہو گا۔ ان کی بھی جواب طلبی ہو گی کہ جب اتنی واضح تعلیم اور نشانات آ گئے تو تم نے امام کوکیوں قبول نہیں کیا۔ اور جہاں تک منکرین کا تعلق ہے ان کا معاملہ تو خداتعالیٰ کے پاس ہے۔ (وہی جانتا ہے کہ ان سے) وہ کیا سلوک کرتا ہے۔ لیکن ہمیں اپنا معاملہ صاف رکھتے ہوئے اس کتاب کی تلاوت اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے۔

(خطبہ جمعہ 11؍ ستمبر 2009ء) (الفضل انٹرنیشنل جلد 16شمارہ 40 مورخہ 2 اکتوبر تا 8 اکتوبر 2009ء صفحہ 5 تا صفحہ 8)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اکتوبر 2020