• 29 اپریل, 2024

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےمعجزات

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں :
’’ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نشان اور معجزات دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو آنجناب کے ہاتھ سے یا آپ کے قول یا آپ کے فعل یا آپ کی دعا سے ظہور میں آئے اور ایسے معجزات شمار کے رو سے قریب تین ہزار کے ہیں۔ اور دوسرے وہ معجزات ہیں جو آنجناب کی امّت کے ذریعہ سے ہمیشہ ظاہر ہوتے رہتے ہیں اور ایسے نشانوں کی لاکھوں تک نوبت پہنچ گئی ہے اور ایسی کوئی صدی بھی نہیں گذری جس میں ایسے نشان ظہور میں نہ آئے ہوں۔ چنانچہ اس زمانہ میں اس عاجز کے ذریعہ سے خداتعالیٰ یہ نشان دکھلا رہا ہے۔ ان تمام نشانوں سے جن کا سلسلہ کسی زمانہ میں منقطع نہیں ہوتا۔ ہم یقیناجانتے ہیں کہ خداتعالیٰ کا سب سے بڑا نبی اور سب سے زیادہ پیارا جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کیونکہ دوسرے نبیوں کی اُمّتیں ایک تاریکی میں پڑی ہوئی ہیں اور صرف گذشتہ قصے اور کہانیاں ان کے پاس ہیں مگر یہ اُمّت ہمیشہ خداتعالیٰ سے تازہ بتازہ نشان پاتی ہے۔ لہٰذا اس اُمّت میں اکثر عارف ایسے پائے جاتے ہیں کہ جو خداتعالیٰ پر اس درجہ کا یقین رکھتے ہیں کہ گویا اس کو دیکھتے ہیں۔ اور دوسری قوموں کو خداتعالیٰ کی نسبت یہ یقین نصیب نہیں۔ لہٰذا ہماری روح سے یہ گواہی نکلتی ہے کہ سچا اور صحیح مذہب صرف اسلام ہے۔ ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کچھ نہیں دیکھا۔ اگر قرآن شریف گواہی نہ دیتا تو ہمارے لئے اور ہر ایک محقق کے لئے ممکن نہ تھا کہ ان کو سچا نبی سمجھتا کیونکہ جب کسی مذہب میں صرف قصے اور کہانیاں رہ جاتی ہیں تو اس مذہب کے بانی یا مقتدا کی سچائی صرف ان قصوں پر نظر کر کے تحقیقی طور پر ثابت نہیں ہو سکتی۔ وجہ یہ کہ صدہا برس کے گذشتہ قصے کذب کابھی احتمال رکھتے ہیں بلکہ زیادہ تر احتمال یہی ہوتا ہے کیونکہ دنیا میں جھوٹ زیادہ ہے۔ پھر کیونکر دلی یقین سے ان قصوں کو واقعات صحیحہ مان لیا جائے۔ لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات صرف قصوں کے رنگ میں نہیں ہیں بلکہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کر کے خود ان نشانوں کو پالیتے ہیں۔ لہٰذا معائنہ اور مشاہدہ کی برکت سے ہم حق الیقین تک پہنچ جاتے ہیں۔ سو اس کامل اور مقدس نبی کی کس قدر شان بزرگ ہے جس کی نبوت ہمیشہ طالبوں کو تازہ ثبوت دکھلاتی رہتی ہے۔ اور ہم متواتر نشانوں کی برکت سے اس کمال سے مراتب عالیہ تک پہنچ جاتے ہیں کہ گویا خداتعالیٰ کو ہم آنکھوں سے دیکھ لیتے ہیں۔ پس مذہب اسے کہتے ہیں اور سچا نبی اس کا نام ہے جس کی سچائی کی ہمیشہ تازہ بہار نظر آئے۔ محض قصوں پر جن میں ہزاروں طرح کی کمی بیشی کا امکان ہے بھروسہ کرلینا عقلمندوں کا کام نہیں ہے۔ دنیا میں صدہا لوگ خدا بنائے گئے۔ اور صدہا پرانے افسانوں کے ذریعہ سے کراما تی کر کے مانے جاتے ہیں۔ مگر اصل بات یہ ہے کہ سچا کراماتی وہی ہے جس کی کرامات کا دریا کبھی خشک نہ ہو۔ سو وہ شخص ہمارے سید و مولیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ خداتعالیٰ نے ہر ایک زمانہ میں اس کامل اور مقدس کے نشان دکھلانے کے لئے کسی نہ کسی کو بھیجا ہے اور اس زمانہ میں مسیح موعود کے نام سے مجھے بھیجا ہے۔ دیکھو آسمان سے نشان ظاہر ہو رہے ہیں اور طرح طرح کے خوارق ظہور میں آ رہے ہیں اور ہر ایک حق کا طالب ہمارے پاس رہ کر نشانوں کو دیکھ سکتا ہے گو وہ عیسائی ہو یا یہودی یا آریہ۔ یہ سب برکات ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیں۔‘‘

(کتاب البریہ۔ روحانی خزائن جلد13صفحہ 154تا 157حاشیہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اکتوبر 2020