میرا جو بھی ہے نام، تیرے نام
میرا ہر اک مقام تیرے نام
میری سب منزلیں، سبھی رستے
ہر قدم، گام گام، تیرے نام
میرا دل، میری جان، میرا بدن
سب ہیں تیرے غلام، تیرے نام
میرے ہجر و وصال، ماہ و سال
گردشِ صبح و شام تیرے نام
خال و خد میرے، میرے دیدہ و دل
جس قدر بھی ہیں جام، تیرے نام
گلشنِ جاں کا میرے ایک اک پھول
ہے بصد احترام تیرے نام
ایک اِک شعر، ایک ایک خیال
میرا سارا کلام تیرے نام
حسن سے تیرے ہو کے بہرہ مند
کریں الفت کو عام تیرے نام
تجھ سے آغاز، تجھ سے ہی انجام
ابتدا، اختتام تیرے نام
(میر انجم پرویز 2007ء۔ دمشق)