• 29 اپریل, 2024

اپنی عبادتوں اور قربانیوں کو خالص اللہ کے لئے کر لیں

آج آنحضرتﷺ کے عاشق صادق کی جماعت کو بھی ان خوفوں سے ڈرانے کی دنیا کے کئی ممالک میں کوشش کی جاتی ہے۔ پاکستان میں تو ہر جگہ ہی، ہر روز کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے۔ اسی طرح ہندوستان میں بھی مسلم اکثریت کے علاقوں میں احمدیوں پر ظلم کئے جا رہے ہیں، خاص طور پر نومبائعین کو خوب ڈرایا جاتا ہے۔ اور حتیٰ کہ اب تویہاں تک نوبت پہنچ گئی ہے کہ یورپ کے ممالک میں بھی، بلغاریہ سے پچھلے دنوں جو رپورٹ آئی کہ وہاں کے مفتی کے کہنے پر احمدیوں کو ہراساں کیا گیا۔ اب بلغاریہ بھی نیا نیا یورپی یونین میں شامل ہوا ہے اس علاقہ میں بھی مسلمانوں کی تعداد کافی ہے تو وہاں کے مفتی کے کہنے پر پولیس نے 7، 8 احمدیوں کو پکڑ لیا اور ان سے کافی سختی کی، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ سب ایمان پر قائم ہیں تو ہمیشہ ہر احمدی کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ کیا کیا سختیاں ہیں یا تھیں جو آنحضرتﷺ اور آپ کے صحابہؓ پر نہیں کی گئیں۔ ہم پر تو اس کا عشر عشیر بھی نہیں کیا جاتا۔ اگر اس اصل کو ہم سمجھ لیں کہ اپنی عبادتوں اور قربانیوں کو خالص اللہ کے لئے کر لیں اور اس بات پر قائم ہو جائیں کہ ہمارا جینا اور مرنا ہمارے خدا کے لئے ہے۔ تو جہاں انفرادی طور پر ہم اپنی ابدی زندگی کے وارث ہوں گے وہاں ہر احمدی اس دنیا میں بھی ہزاروں مردہ روحوں کو زندگی بخشنے کے سامان کرنے والا ہو گا۔

پس سب سے پہلے دعاؤں پر زور دیتے ہوئے اُسوہ رسولﷺ کے مطابق دنیا کی زندگی کے سامان کرنے والا ہر احمدی کو بننا چاہئے۔ اگر ہمارے عمل صحیح ہوں گے ہم اس اسوہ پر چلنے والے ہوں گے تبھی ہم اپنی زندگی کے سامان کے ساتھ ساتھ دنیا والوں کی زندگی کے بھی سامان کر رہے ہوں گے۔ اس اسوہ پر چلتے ہوئے جو آنحضرتﷺ نے ہمارے لئے چھوڑا ہمیں اپنی عبادتوں کے بھی معیار قائم کرنے ہوں گے۔

آپؐ نے عبادتوں کے کیا معیار قائم فرمائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت ہے، حضرت عائشہؓ کے حوالے سے یہ بتا دوں کہ مَیں نے ایک کتاب کا جوذکر کیا اس میں بھی حضرت عائشہؓ کی ذات کے حوالے سے آنحضرتﷺ پر گند اچھالنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔ بہرحال حضرت عائشہؓ کی روایت ہے کہتی ہیں کہ عورت ذات ہونے کی وجہ سے ٹھیک ہے کہ آپ کو ایک محبت اور پیار تھا لیکن آپؐ کا اصل محبوب کون تھا، حقیقی محبوب کون تھا۔ یہ بتاتے ہوئے حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ ایک رات میرے ہاں حضورﷺ کی باری تھی اور یہ باری نویں دن آیا کرتی تھی۔ بہرحال کہتی ہیں کہ میری آنکھ کھلی تو مَیں نے دیکھا کہ آپؐ بسترپر نہیں ہیں۔ مَیں گھبرا کر باہر صحن میں نکلی تو دیکھا کہ حضورؐ سجدے میں پڑے ہوئے ہیں اور کہہ رہے تھے کہ اے میرے پروردگار ! میری روح اور میرا دل تیرے حضور سجدہ ریز ہیں۔ (مجمع الزوائد و منبع الفوائد کتاب الصلاۃ باب ما یقول فی رکوعہ و سجودہ جلد2 صفحہ259 دارالکتب العلمیۃ بیروت) تو یہ ہے حقیقی محبوب کے سامنے اظہار اور یہ ہے جواب ان لوگوں کے لئے جو آپؐ کی ذات پر بیہودہ الزام لگاتے ہیں۔ پھر آپ اپنی سونے کی حالت میں بھی خداتعالیٰ کی یاد کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میری دونوں آنکھیں تو بے شک سوتی ہیں لیکن دل بیدار ہوتا ہے۔

(صحیح بخاری کتاب التہجد باب قیام النبیؐ باللیل فی رمضان حدیث نمبر 1147)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 اکتوبر 2020