• 27 اپریل, 2024

بجز وسیلۂ نبی کریم کے مل نہیں سکتیں

ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ درود شریف کے پڑھنے میں یعنی آنحضرت ﷺ پر درود بھیجنے میں ایک زمانے تک مجھے استغراق رہا۔ کیونکہ میرا یقین تھا کہ خدا تعالیٰ کی راہیں نہایت دقیق راہیں ہیں ۔ بجز وسیلۂ نبی کریم کے مل نہیں سکتیں ۔ جیسا کہ خدا بھی فرماتاہے {وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ} (مائدہ آیت ۳۳)۔ تب ایک مدت کے بعد کشفی حالت میں میں نے دیکھا کہ دو سقّے آئے ہیں اور ایک اندرونی راستے سے اور ایک بیرونی راستے سے میرے گھر میں داخل ہوئے اور ان کے کاندھوں پر نورکی مشکیں ہیں اور کہتے ہیں ھٰذا مَاصَلَّیْتَ عَلٰی مُحَمَّدٍ‘‘ ﷺ۔

(حقیقۃالوحی۔ حاشیہ صفحہ ۱۲۸۔ تذکرہ۔ صفحہ ۷۷۔ مطبوعہ ۱۹۶۹ ء)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک الہام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ سَیِّدِ وُلْدِ اٰدَم وَخَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ۔ درود بھیج محمد ؐ اور آل محمد ؐ پر جو سردار ہے آدم کے بیٹوں کا اور خاتم الانبیاء ہےﷺ۔‘‘

یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ سب مراتب اور تفضلات اور عنایات اسی کی طفیل سے ہیں ۔ اور اسی سے محبت کرنے کا صلہ ہے۔ سبحان اللہ اس سرور کائنات کے حضرت احدیت میں کیا ہی اعلیٰ مراتب ہیں اور کس قسم کا قرب ہے۔ کہ اس کا محب خدا کا محبوب بن جاتا ہے۔ اس مقام پر مجھ کو یاد آیا کہ ایک رات اس عاجز نے اس کثرت سے درود شریف پڑھا کہ دل و جان اس سے معطر ہو گیا۔ اسی رات خواب میں دیکھا کہ آب زلال کی شکل پر نُور کی مشکیں اس عاجز کے مکان میں لئے آتے ہیں ۔ اور ایک نے ان میں سے کہا کہ یہ وہی برکات ہیں جو تو نے محمد کی طرف بھیجے تھے۔ ﷺ۔

اور ایسا ہی عجیب ایک اور قصہ یاد آیا ہے کہ ایک مرتبہ الہام ہوا۔ جس کے معنی یہ تھے کہ ملاء اعلی کے لوگ خصومت میں ہیں ۔ یعنی ارادہ الٰہی احیاء دین کے لئے جوش میں ہے۔ لیکن ہنوز ملاء اعلیٰ پر شخص مُحیی کی تعیین ظاہر نہیں ہوئی۔ اس لئے وہ اختلاف میں ہے۔ اسی اثنا میں خواب میں دیکھا کہ لوگ ایک محیی کو تلاش کرتے پھرتے ہیں اور ایک شخص اس عاجز کے سامنے آیا۔ اور اشارہ سے اس نے کہا ھٰذَا رَجُلٌ یُحِبُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ یعنی یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ سے محبت رکھتا ہے۔ اور اس قول سے یہ مطلب تھا کہ شرط اعظم اس عہدہ کی محبت رسول ہے۔ سو وہ اس شخص میں متحقق ہے۔

اور ایسا ہی الہام متذکرہ بالا میں جو آل رسول پر درود بھیجنے کا حکم ہے۔ سو اس میں بھی یہی سرّ ہے کہ افاضہ انوار الٰہی میں محبت اہل بیت کو بھی نہایت عظیم دخل ہے۔ اور جو شخص حضرت احدیت کے مقربین میں داخل ہوتا ہے وہ انہیں طیبین طاہرین کی وراثت پاتا ہے۔ اور تمام علوم و معارف میں ان کا وارث ٹھہرتا ہے۔

(براہین احمدیہ ہر چہار حصص ٗ روحانی خزائن جلد ۱صفحہ۵۹۷ تا ۵۹۹)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اکتوبر 2020