• 29 اپریل, 2024

باقی وہ کیا رہے گا جو رب العُلیٰ ملے

کر وہ عمل کہ جس کی جزا میں خدا ملے
ہمت بلند کر کہ یہی مدعا ملے
گر مل گیا خدا تجھے سب کچھ ہی مل گیا
باقی وہ کیا رہے گا جو رب العُلیٰ ملے
گر ذوقِ دید و وصلِ خدا چاہیے تجھے
کوشش سے کر دعا تجھے عشق خدا ملے
جب تک کسی کو بھوک نہ ہو اور پیاس ہو
کھانا لذیذ بھی ہو نہ اس کو مزا ملے
ہر اک مرض کے واسطے خالق ہے خود دوا
اے کاش اس علاج سے تجھ کو شفا ملے
دنیا بدل رہی ہے تغیر سے روز و شب
جو بے بدل ہے کاش وہ عین البقاء ملے
جو کچھ بغیر حق کے ہے باطل ہے جانِ من
طالب تو حق کا بن کہ تجھے حق نما ملے
عالم ہے مثل آئینہ رب جہان کا
جب آئینہ ہو صاف تو عکس صفا ملے
ہے واجب الوجود ازل سے ابد تلک
ممکن بھی ہے وجوب نما گر ہدا ملے
دنیا میں یہ نظام شریعت بھی راز ہے
قدرت کا ہر نظام بھی اس سے ہی آملے
انسان ہے خلاصہ سبھی کائنات کا
ہے سرِِّ کائنات جو عقده کشا ملے
اک دائرہ کی شکل میں ہستی کا دور ہے
جیسے کہ سرِِّ قُدس سے قدّوس آ ملے
قدسی درختِ ہستیٔ اقدس کا ہے ثمر
نقطۂ انتہا سے ہی ہر ابتدا ملے

(حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحب)
(حیات قدسی حصہ پنجم صفحہ455)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 نومبر 2020