• 21 جولائی, 2025

جماعت احمدیہ نے انسانیت کو کیا دیا؟

جماعت احمدیہ نے انسانیت کو کیا دیا؟
ایک مختصر تعارف
مرامقصود ومطلوب وتمنا خدمت است

بنیادی انسانیت نامہ جو حضرت آدم ؑ کی طرف سے عرش سے فرش پر بھیجا گیا اس میں ابتدا ہی سے ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنے اور باہمی تعاون سے زندگی گزارنے کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی۔

چنانچہ حضرت خاتم النبیین، رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہور ہوا۔ آپؐ کا اسوہ حسنہ ہمیں بار بار باور کرواتا ہے کہ معصوم، مظلوم اور قابل رحم انسانیت کو ہر لمحہ اپنی کاوش سے فائدہ پہنچانے کے لئے خود کو تیار رکھنا چاہیے۔ یہی مطمح نظر آپؐ کو قرآن کریم کی روشنی میں دیا گیا۔ وَاٰخَرِیْنَ مِنْھُمْ میں دی گئی خبر کے مطابق جب حضرت مسیح موعود و مہدی موعود تشریف لائے توانہوں نے اسی بنیادی خدمت انسانیت کی اسلامی تعلیم کا احیاء کیا جس کا نور مکہ کی وادی سے طلوع ہوا تھا۔

’’یہ کہ عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چلا سکتا ہو اپنی خداداد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا۔‘‘

(ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد سوم صفحہ564)

آج جماعت احمدیہ رسول کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اس خلق کو زندہ کر رہی ہے۔ آج جماعت دکھ اٹھا کر آرام پہنچا رہی ہے۔ اس کے سر سے چادر کھینچی جاتی ہے مگر وہ غریبوں کے لئے سائبان مہیا کرتی ہے۔ اس کا پانی بند کیا جاتا ہے تو وہ آب حیات پلاتی ہے۔ اس کو غریب اور کنگال بنانے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ جھولیاں بھر بھر کر دیتی ہے۔ اس کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں تو وقار عمل کر کے راستوں کو ہموار کرتی ہے اس کو گالیاں دی جاتی ہیں تو وہ دعا دیتی ہے۔

جماعت احمدیہ کی تاریخ پر خدمتِ انسانیت کے حوالہ سے نظر ڈالیں تو یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ اس جماعت نے ہمیشہ دکھی، مظلوم و معصوم اور مصیبت کے بوجھ تلے دبی انسانیت کو بڑی فراخ دلی کے ساتھ اپنے سینے سے لگایا۔ مظلوم اور دکھی انسان کے لیے جماعت احمدیہ ایک شجر سایہ دار بن چکا ہے۔

جماعت احمدیہ نے انسانیت کو کیا دیا؟
ایک مختصر تعارف

ایک سوسائٹی جو کہ دوسرے انسانوں کے مصائب سے بے حس ہے اور انسانیت کی خدمت پر مائل نہیں رہتی ایسے معاشرےکو ہم اسلامی معاشرہ نہیں کہہ سکتے اگرچہ کہ وہ اسلامی تعلیمات کے دیگر پہلوؤں پر کسی قدر بھی عمل پیرا ہو۔

بنی نوع انسان کی خدمت کے لئے یا بنی نوع انسان کی خدمت کے جذبہ میں بنیادی خصوصیات میں ترقی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسانوں سے محبت، دوسروں کے لیے ہمارے دل میں ہمدردی، حاجت روائی کرنے کا میلان، عاجزی، ایمانداری، علم کے لیے پیاس اور اللہ کی راہ میں مسلسل بھلائی کرنے کی تمنا ہو۔

قرآن کریم کی تعلیمات اور رسول اللہ ﷺ کی مثالیں بنی نوع انسان کی بہترخدمت کے بہترین نمونہ ہیں۔ حضور نبی اکرمﷺ کی زندگی قرآنی تعلیمات کا عملی نمونہ ہے اور خدمت انسانی کی بہترین مثال ہے اسی لئے اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے:

وَلَا تَنْسَوُاالْفَضْلَ بَیْنَکُمْ (البقرہ: آیت 238)

اور آپس میں احسان (کا سلوک) بھول نہ جایا کرو

اور رسول اکرم ﷺ کے بارے میں قرآن فرماتا ہے:

لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰہ ِاُسْوَۃٌحَسَنَۃٌ (الاحزاب:22)

یقینا تمہارے لئے اللہ کے رسول میں ایک نمونہ ہے

رسول کریم ﷺ نے سب سے محبت، ہمدردی اور شفقت پر زور دیا ہے

حضرت مسیح موعودؑ بنی نوع انسان کے لیے بہت دردمندی رکھتے تھے۔ آپ کی ہمیشہ یہ تعلیم تھی کہ تمام لوگوں کے لئے ہمدردی ایک اخلاقی ذمہ داری اور فرض ہے اور وہ مذہب مذہب نہیں جو کہ ہمدردی پیدا نہیں کرتا اور نہ ہی وہ شخص آدمی کہلانے کا مستحق ہے اگر اس میں ہمدردی نہیں۔

حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہےکہ قرآن پاک کی تعلیمات کو دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلی قسم خدا کی وحدانیت، اس سے محبت اور اطاعت ہے اور دوسری اپنے بہن بھائیوں اور دوسرے انسانوں کے ساتھ حسن معاشرت ہے۔

خدمت انسانی کا سب سے بنیادی طریقہ لوگوں کو اللہ کی طرف بلانا ہے اور ان کے لئے دعا ہے۔ جماعت ایسا کرنے کے لئے مختلف منصوبوں کے ذریعے کافی وسائل اور افرادی قوت استعمال کرتی ہے اللہ کی طرف بلانے کے بنیادی مقصد کے ساتھ دنیا کے تقریبا سارے ممالک میں کام کر رہے ہیں۔ لوگوں کو راہ خدا کی طرف بلانے کے لئے قرآن ہمیں یاد دلاتا ہے: اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دے اور ان سے ایسی دلیل کے ساتھ بحث کر جو بہترین ہو۔‘‘ (سورۃ النحل :آیت 125)

خدمت انسانیت اور لوگوں کو خدا کی طرف مدعو کرنے کے سلسلہ میں دعا کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ حضرت مسیح موعود نے ہمیشہ ہماری کوششوں میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے دعا کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

’’وہ جو عرب کے بیابانی ملک میں ایک عجیب ماجرا گزرا کہ لاکھوں مردے تھوڑے دنوں میں زندہ ہوگئے اور پشتوں کے بگڑے ہوئے الٰہی رنگ پکڑ گئے ۔۔۔۔۔ اور دنیا میں یکدفعہ ایک ایسا انقلاب پیدا ہوا کہ نہ پہلے اس سے کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا۔ کچھ جانتے ہو کہ وہ کیا تھا؟ وہ ایک فانی فی اللہ کی اندھیری راتوں کی دعائیں ہی تھیں جنہوں نے دنیا میں شور مچادیا۔ اللّٰہم صل وسلم و بارک علیہ۔

(برکات الدعا روحانی خزائن جلد6 صفحہ10-11)

تاریخ احمدیت اس بات پر گواہ ہے کہ جب بھی خدمت کا کوئی میدان نظر آیا جماعت احمدیہ کے سرفروش ہمیشہ بے لوث خدمت کے جذبہ سے بلا امتیاز مذہب و ملت، اس میدان میں کود پڑے۔ خدمتِ انسانیت کے میدان میں ہر جگہ یہی جماعت دن رات سرگرم عمل نظر آتی ہے۔ افریقہ کے کسی ملک میں فاقے اور قحط سالی کا امتحان ہو،گجرات میں زلزلہ کے متاثرین کی ضرورت ہو،پاکستان میں زلزلہ زدگان / سیلاب زدگان کی امداد کا سوال ہو یا جاپان جیسے ترقی یافتہ ملک میں زلزلہ سے بے گھر ہونے والوں کو کھانا مہیا کرنے کا موقع ہو جماعت احمدیہ کے رضا کار خدمت کا عَلَم اٹھائے، سر جھُکائے، خدمت میں مصروف نظر آتے ہیں۔ جماعت کی عالمگیر رفاہی تنظیم Humanity First کسی جگہ پیاسے لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرتی ہے تو کسی جگہ آنکھوں سے معذور لوگوں کو نور ِ بصارت کا تحفہ دیتی ہے، جن کے اعضاء کاٹ دیئے گئے ان کو مصنوعی اعضاء مہیا کرتی ہے بے گھرلوگوں کے گھر بناتی ہے اور گھر گھر جا کر بھوکے افراد کو کھانا اور بچوں کو دودھ مہیا کرتی ہے۔ یہ ساری خدمت کسی شہرت کے لئے نہیں کرتی نہ کسی دنیوی جزا کے لئے۔ محض رضائےباری کی خاطر کہ یہی اسلام کی تعلیم ہے اور یہی احمدیت کا شعار ہے۔

جماعت احمدیہ ایک دینی اور روحانی جماعت ہے۔ اس کا مقصد ساری دنیا والوں کو خدا تعالیٰ کی طرف بلانا، اسلام کی دعوت کو اکناف عالم تک پہنچانا اور بنی نوع انسان میں ایک پاکیزہ انقلاب برپا کرنا ہے۔ ان مقاصد عالیہ کے ساتھ ساتھ جماعت اپنے محدود وسائل کے ذریعہ حتی الامکان بنی نوع انسان کی علمی، سماجی اور جسمانی فلاح و بہبود کے لئے دن رات سرگرم عمل رہتی ہے کہ یہ بھی دین اسلام کا حصہ ہے اور خدا کی نظر میں پسندیدہ۔

ہم برصغیر پاک و ہند سے شروعات کرتے ہیں جہاں سے کہ جماعت احمدیہ کی ابتداء ہوئی اور جماعت احمدیہ کے افراد نے حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کی راہنمائی میں حاجتمندوں کو مدد فراہم کی۔

کشمیر فنڈ

کشمیر کے مظلوم مسلمان جنہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھاگیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے بحیثیت صدر کشمیر کمیٹی، ان لوگوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے کشمیر فنڈ قائم کیا اور مظلوم کشمیریوں کو ان کے حقوق دلوانے میں مدد دینے کے لئے فرقان فورس تشکیل دی۔

قدرتی آفات

جماعت احمدیہ سیلاب اور قدرتی آفات میں انسانیت کی خدمت کے لئے پیش پیش رہتی ہے اور مصیبت زدگان کی امداد کے لئے جماعت اور اس کی تنظیمیں حصہ لیتی رہتی ہیں۔

ہسپتال

جماعت اپنے ابتدائی ایام سے ہی خدمت کے اس میدان میں اپنی کم تعداد کے باوجود نمایاں حصہ لیتی رہی ہے۔ اس وقت مندرجہ ذیل ادارے جماعتی انتظام کے تحت خدمات سرانجام دے رہے ہیں:
-1نور ہسپتال قادیان 2- فضل عمر ہسپتال ربوہ
-3طاہر ہارٹ انسیٹیوٹ ربوہ 4 – المہدی ہسپتال تھر پارکر
5 -طاہر ہومیو پیتھک ہاسپیٹل اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ ربوہ
6 -نورالعین دائرہ الخدمت الانسا نیہ

انسانیت کی خدمت۔ افریقہ

جماعت احمدیہ گزشتہ کئی دہائیوں سے افریقہ میں انسانیت کی خدمت کر رہی ہے۔ یہ اقوام جن کو بہت پیچھے چھوڑ دیا گیا تھا ان کو احمدیت کی بدولت محبت کا پیغام ملا۔

آج کئی احمدیہ ہسپتال، طبی کلینک، سیکنڈری اور پرائمری سکول افریقہ میں قائم کئے جاچکے ہیں

نصرت جہاں سکیم

سکولوں میں ناخواندہ لوگوں کو تعلیم دینے کے لئے، بیماروں کے علاج کے لئے کلینک اور ہسپتال بنانے کے لئے 1970ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اس سکیم کا اجراء فرمایا اور جماعت کے ممبران نے گرم جوشی سے خصوصی شرکت کی اور کامیابی سے ہمکنار کیا۔

نصرت جہاں آگے بڑھو سکیم

افریقی اقوام کی اور زیادہ مدد کرنے کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع نے 1987ء میں اس کا اجراء فرمایا۔ اس سکیم کے تحت احمدیوں نے افریقن اقوام کی خود انحصاری کے تحت مدد فراہم کرنا تھی۔

ترقی پذیر ممالک کے ساتھ علوم کے اشتراک کے لئے تمام شعبہ ہائے زندگی کے احمدی ڈاکٹروں، انجینئروں، کاروباری حضرات اور صنعتکاروں سےتعاون کی درخواست کی گئی۔

یتیموں اور بیواؤں کی دیکھ بھال

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنے فرمایا کہ یہ جماعت کے ہر فرد کا فرض ہے کہ ان کی دیکھ بھال کرے اور ضروریات زندگی فراہم کرے۔ جماعت کے اراکین کی بوسنیا السلواڈور اور سیرالیون وغیرہ سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے یتیم بچوں کو گود لینے کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی۔

بوسنیا، البانیہ وغیرہ کو امداد فراہم کرنا

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کی رہنمائی کے تحت بوسنیا، البانیہ وغیرہ کو باقاعدگی سے Humanity First امداد فراہم کر رہی ہے۔ جماعت احمدیہ کے افراد اس کارخیر کے لئے فنڈز فراہم کرتے ہیں۔

بھوکوں کی دیکھ بھال

حضر ت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے زور دیا کہ اس بات کا خیال رہے کہ آپ کے پڑوس میں کوئی رات کو بھوکا نہ سوئے۔ جب ایتھوپیا میں قحط پڑا تو جماعت احمدیہ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی رہنمائی کے تحت ریلیف فراہم کرنے کے لئے فعال طور پر شرکت کی۔

Gulf Crisis

جب عراق نے 2 اگست 1990ء کو کویت پر حملہ کر دیا۔ حضرت خلیفتہ المسیح الرابعؒ نے اس معاملے پر 17خطبات کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ آپ نے قرآنی تعلیمات کی روشنی میں اس بحران کے حل کی وضاحت فرمائی اور مستقبل میں اس طرح کے تنازعات سے بچنے کے لئے اقوام اور ان ممالک کے رہنماؤں کی رہنمائی کی۔

بعض معزز احمدیوں کی طرف سے انسانیت کی خدمت

اس جماعت کی تاریخ گواہ ہے کہ جماعت کے خلفاء اور عمائدین نے اور ایسے افراد جماعت نے جن کو اللہ تعالیٰ نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں امتیازی مقام عطا کیا، اپنی خدمات کو قوم و ملک اور انسانیت کے لئے ہمیشہ وقف رکھا۔ اور دیکھو کہ کس طرح اس جماعت نے اپنے جگر گوشے دنیا کی خدمت کے لئے پیش کئے۔ خدمت کا کوئی میدان ہو، جماعت کے یہ سپوت مشرق و مغرب میں ہر میدان میں ایک نمایاں شان رکھتے ہیں۔ لسانیات کی دنیا میں حضرت شیخ محمد احمد مظہر صاحب کی خدمات، افریقہ کی ترقی اور تعمیر میں شیخ عمری عبیدی صاحب کی خدمات، پاکستان کی معاشی اور اقتصادی ترقی اور استحکام میں حضرت صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کی خدمات اور ملک کے دفاع اور حفاظت کے باب میں لیفٹیننٹ جنرل عبدالعلی ملک، اختر حسین ملک اور مجاہدین فرقان فورس کی خدمات کو کس طرح کوئی شریف انسان فراموش کر سکتا ہے؟ سائنس کے میدان میں ڈاکٹر پروفیسر عبدالسلام صاحب نے جو کام کیا اور جو نام کمایا وہ کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ چوہدری ظفر اللہ خان صاحب نے مسلمانوں کی نہایت بے غرضانہ خدمات انجام دیں۔ یہ خدمات تو دنیا کے گوشہ گوشہ میں پھیلی پڑی ہیں۔ اب تاریخ کا ایسا حصہ بن چکی ہیں جس کو ہرگز مٹایا نہیں جاسکتا۔

نظام خلافت

جماعت احمدیہ کی جتنی بھی خوبیاں ہیں اور اس کے ارکان جو بھی اچھا کام کرتے ہیں وہ سب خلافت کے نظام کی برکت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خلافت کا نظام جو جماعت احمدیہ میں قائم ہے اس بات کی دلیل ہے کہ نیوورلڈ آڈر احمدیت کا مقدر ہے جس سے دنیا میں امن اور خوشحالی آئے گی۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اس سب کو اکٹھا کر کے ”محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں“ کا ماٹو دیا ہے خلافت کا ادراہ ہمیں اتحاد، نظم و ضبط سکھاتا ہے اور امن اور خوشحالی کی طرف لے جاتا ہے۔ ہمیں اللہ کی طرف بلاتا ہے اورانسانوں کی خدمت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ خلافت کا ادراہ تمام انسانوں کے لئے ایک نعمت ہے۔

Alislam.Org / MTA

Alislam.org /MTA کے قیام سے خدمت انسانی کی نئی راہیں کھل گئیں۔ چوبیس گھنٹے ایک کلک سے تعلیم، تربیت، روحانی اور دیگر علوم تک رسائی ہو سکتی ہے۔احمدیت نے ایم ٹی اے کے ذریعہ اسلام کو ایک زبان عطا کی ہے جو اکناف ِ عالم میں سعید فطرت لوگوں کے دل پر دستک دے رہی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے آج ایم ٹی اے اسلام کے حق میں ایک زبردست آواز بن کر ابھرا ہے اور اندر ہی اندر ایک عظیم روحانی انقلاب برپا ہو رہا ہے جس کے نتائج روشن سے روشن تر ہوتے جارہے ہیں۔

ہومیوپیتھی

خدمتِ انسانیت کے میدان میں ایک اور عظیم خدمت جو جماعت احمدیہ نے بالخصوص خلافتِ رابعہ کے دور میں سرانجام دی وہ ہومیوپیتھی کے ذریعہ ساری دنیا میں اس مفید اور مؤثر ذریعہ علاج کے علم کو عام کرنا ہے۔حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنے اس بارہ میں لیکچر بھی دئیے اور کتب بھی لکھیں اور عملی طور پر ساری دنیا میں اور بالخصوص غریب ممالک میں ہومیو پیتھی ڈسپنسریوں کا جال بچھا دیا۔ غریب اور مفلوک الحال لوگوں کے لئے یہ غیر معمولی طور پر مؤثر ذریعہ علاج اتنی وسعت اور سہولت سے مہیا ہو گیا ہے یہ عظیم کارنامہ، بے لوث خدمتِ انسانیت کی یہ سنہری مثال ہے اور لَا نُریدُ مِنْکُمْ جَزَاءً وَّ َّلَا شُکُوْرًا (سورۃ الدھر : آیت 10) ’’وہ تم سےکوئی جزاء اور شکر گزاری نہیں چاہتا۔‘‘ کی زندہ تفسیر ہے۔

یہ چند طریقے ہیں جن سے جماعت احمدیہ نے نوع انسانی کی خدمت کی ہے اور کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے طریقوں سے افراد جماعت محدود پیمانے پر اپنی کمیونیٹیز میں اپنے ساتھی انسانوں کی خدمت کرتے ہیں جماعت کی ذیلی تنظیمیں خاص طور پر سرگرمی سے حصہ لیتی ہیں اور اپنے فرائض منظم طریقہ سے سرانجام دیتی ہیں۔

قرآن فرماتا ہے فاَسْتَبِقُوا الْخَیرٰتِ (سورۃ البقرہ: آیت149) ’’پس نیکیوں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جاؤ‘‘

جماعت احمدیہ کے افراد میں اس جذبے کو بہترین طور پر دیکھا جا سکتا ہے

آئیے ہم سب اپنے آپ کو حقیقی اسلام اور انسانیت کی خدمت کے لیے متحد ہو کر عزم کے ساتھ اور دعاؤں بھرے دلوں کے ساتھ وقف کریں۔ حقیقی اسلام کے احیاء کے لیے، الہٰی مشن کے لیے، دکھوں کا مدوا کرنے کے لئے، بنی نوع انسان کو بچانے کے لئے، خدمات سر انجام دیں۔

(مرسلہ: لطف المنان خان، درثمین خان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 نومبر 2020