• 29 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ حد سے گزرنے والوں کی پکڑ بھی کرتا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
پھر یہ صاحب کہتے ہیں کہ سورۃ توبہ کی آیت 5 میں عیسائیوں، یہودیوں اور مرتدوں کے خلاف تشدّد پر اکسایا ہے۔ اگر آنکھوں کے پردے اتار کر دیکھیں، قرآن کریم کو صاف دل ہو کر پڑھیں تو خود ان کو نظر آئے گا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان مشرکین سے جنگ کی اجازت دی ہے جو باز نہیں آتے، کسی قسم کا معاہدہ نہیں کر رہے ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں۔ اور اب جبکہ اسلامی حکومت قائم ہو گئی تو حکم ہے کہ ایسے مشرکین سے جو تم سے جنگ کر رہے ہیں تم بھی جنگ کرو کیونکہ وہ تمہارے خلاف فتنہ فساد اور جنگ کی آگ بھڑکا رہے ہیں مختلف قبائل کو بھی بھڑکا رہے ہیں اور صرف یہی نہیں جس طرح یہ فرماتے ہیں کہ سب کو قتل کر دینا ہے بلکہ اس میں قید کا بھی حکم ہے کہ قید کرو، ان کو محصور کرو، ان پر نظر رکھو، تاکہ وہ ملک میں فتنہ وفساد کی آگ نہ بھڑکائیں۔ ا گر خیرت ولڈرز (Geert Wilders) صاحب کے نزدیک ایسی صورت میں بھی کھلی چھٹی ہونی چاہئے، اگر ہر ایک کو اجازت ہے تو پھر یہ اپنے ملک میں پہلے سیاسی لیڈر ہیں جو تمام مجرموں کو کھلی چھٹی دلوانے کے لئے قانون پاس کروائیں گے کہ ہر کوئی جو چاہے کرتا پھرے۔ یہ مجرم کسی خاص مذہب کے نہیں ہوں گے۔ مجرم تو ہر قوم اور ہر مذہب میں ہیں پھر صرف مسلمانوں کے پیچھے کیوں پڑے ہوئے ہیں جو امن سے ملک میں رہ رہے ہیں، جو ملک کے قانون کی پابندی کر رہے ہیں۔ اور آخر پر اپنے کینے کا اظہار اس طرح کر دیا کہ جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ اصل میں تو یہ صاحب خداتعالیٰ کے خلاف ہیں، اسلام کے زندہ اور واحد خدا کے خلاف ہیں۔ کیونکہ ان کو یہ نظر آ رہا ہے کہ یہی ایک ایسا دین ہے جو دلیل سے ہر ایک کا منہ بند کرنے والا ہے اس لئے دلیل سے کام نہیں بنے گا، وہ تو ان کے پاس ہے نہیں، ملک کے قانون پاس کرکے سختی سے کام کرو تو پھر ہی بات بنے گی۔ تو یہی ہارے ہوؤں کی نشانی ہوتی ہے۔ خود اعتراف کر رہے ہیں کہ ہم ہار گئے۔ ہالینڈ میں وقتاً فوقتاً اسلام کے خلاف باتیں اٹھتی رہتی ہیں، ابال اٹھتا رہتا ہے۔ عورتوں کے پردے کے بارے میں اٹھا اور کبھی کسی معاملے میں اٹھا، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام ڈچ قوم ایسی ہے، شرفاء بھی ان میں ہیں، لیڈرز میں بھی اچھے لوگ ہیں، مختلف قسم کے لوگوں میں اچھے لوگ ہیں اور انہوں نے اس بات پرجوقرآن کریم کے بارے میں انہوں نے کی اور آنحضرتﷺ کے بارے میں کی، ردّ عمل کا اظہار بھی کیا ہے، ان کے ایک ممبر پارلیمنٹ ہیں ہالبے زائل سترا (Helbe Zejlstra) یا جو بھی نام ہے یہ اس کو مخاطب کرکے کہتے ہیں کہ آپ کو مذہبی آزادی سلب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ پھر یراؤن دائسل بلوم (Jeroen Dijselbloem) لکھتے ہیں کہ ولڈرز (Wilders) اپنے راستہ سے بھٹک گیا ہے۔ ہالینڈ میں آپ جس طرح کے عقیدے پر ایمان رکھنا چاہیں رکھ سکتے ہیں۔ ایک اور پارٹی کے لیڈر نے لکھا (یہ ممبر پارلیمنٹ ہیں) کہ تمام حدود کو پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے، ولڈرز (Wilders) کو ایک ریشسٹ (Raciest) کا نام دینا چاہئے۔ پھر ایک وکیل جو کونسلر رہے ہیں، انہوں نے اپنی ذاتی حیثیت میں اس کی اس حرکت پر پولیس میں کیس درج کروایا ہے۔ ایک خاتون نے بھی اس کی بات کو ردّ کیا ہے۔ اسی طرح ایک نے لکھا کہ کتابوں پر پابندی لگانا دراصل ڈکٹیٹرشپ کا آغاز ہے۔ یہاں کی کابینہ نے بھی ولدرز (Wilders) کے بیان پر سخت ردّعمل ظاہر کیا ہے اور کہتے ہیں کہ اس قسم کے بیانات دے کر ہالینڈ میں بسنے والے مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت کی بے عزتی کی گئی ہے۔ وزیر خارجہ نے بھی کہا ہے کہ ہالینڈ میں قرآن پر پابندی کا کوئی خیال نہیں۔ بہرحال یہاں شرفاء بھی ہیں اور اس قسم کے لوگ بھی ہیں۔ ہر احمدی کا فرض ہے کہ جہاں مخالفین کے اعتراض کو ردّ کریں، ان کو جواب دیں وہاں ان شرفاء کا شکریہ بھی اداکریں جو ابھی تک اخلاقی قدریں رکھے ہوئے ہیں۔ اُن تک اسلام کی خوبصورت تعلیم پہنچائیں۔ ان کے اندر جو نیک فطرت اور انصاف پسند انسان ہے، اس کو ایک خدا کا پیغام پہنچائیں۔ آج دنیا میں جو ہر طرف افراتفری ہے اس کی وجوہات بتائیں کہ تم لوگ خدا سے دور جا رہے ہو، اپنے پیدا کرنے والے خدا کو پہچانو، ان میں بھی ایک خدا کا پیغام پہنچائیں ان کو بتائیں کہ دل کا چین اور سکون دنیا کی چکا چوند اور لہو و لعب میں نہیں ہے، نشّہ میں نہیں ہے۔ دلی سکون کے لئے یہاں کے لوگ نشہ کی بہت آڑ لیتے ہیں، ہر قسم کا نشہ کرتے ہیں۔ ان کو بتائیں کہ اصل سکون خدا کی طرف آنے میں ہے، اس لئے اس خدا کو پہچانو جو واحد اور تمام قدرتوں کا مالک ہے۔ جو لوگ حد سے بڑھے ہوئے ہیں اور مذہب سے دور جانے والے ہیں یا مذہب اور خاص طور پر اسلام سے استہزاء کرنے والے ہیں، ان کے پیچھے نہ چلو۔ اللہ تعالیٰ حد سے گزرنے والوں کی پکڑبھی کرتا ہے، ولڈرز (Wilders) جیسے لوگوں کو بھی بتائیں کہ اللہ کے عذاب کو دعوت نہ دو، اور اللہ کی غیرت کو نہ بھڑکاؤ۔

آج کل جو یہ طوفان اور زلزلے دنیا میں آ رہے ہیں، پانی کے طوفان ہیں، کہیں ہواؤں کے طوفان ہیں، کہیں زلزلے آ رہے ہیں۔ یہ وارننگز ہیں کہ حد سے زیادہ بڑھنے والے اس کی لپیٹ میں بھی آ سکتے ہیں، کوئی دنیا کا ملک محفوظ نہیں ہے، کوئی دنیا کا شخص محفوظ نہیں ہے۔ ہالینڈ تو ویسے بھی ایسا ملک ہے جس کا اکثر حصہ سمندر سے نکالا ہوا ہے، طوفان تو بلندیوں اور پہاڑوں کو بھی نہیں چھوڑتے، یہ تو برابر کی جگہ ہے بلکہ بعض جگہ نیچی بھی ہے۔

1953ء میں یہاں طوفان آیا تھا جس نے بڑی آبادی کو نقصان پہنچایا تھا اس کے بعد ان لوگوں نے، یہاں کی حکومت نے بچاؤ کے لئے ایک بڑا منصوبہ بنایا جس میں دریاؤں کے منہ پر سمندر میں بہت سارے بند باندھے گئے، روکیں بنائی گئیں، ڈیم بنائے گئے، یہ منصوبہ جہاں مختلف جگہوں پر ہے ڈیلٹا ورکس کہلاتا ہے، مَیں بھی اسے دیکھنے گیا تھا، یہ ایک اچھی انسانی کوشش ہے لیکن دنیا میں آج کل جس طرح طوفان آ رہے ہیں، کوئی بھی ملک اس سے محفوظ نہیں ہے۔ ہمارے ساتھ وہاں گائیڈ تھا، مجھے کہنے لگا کہ اس کی وجہ سے ہم نے آئندہ کے لئے ہالینڈ کو محفوظ کر دیا ہے۔ تو مَیں نے اس سے کہا کہ یہ کہو کہ محفوظ کرنے کی جو بہترین کوشش ہو سکتی تھی ہم نے کی ہے۔ اصل تو خدا جانتا ہے کہ کب تک کے لئے تم نے اس کو محفوظ کیاہے، اور کب تک یہ حفاظت رہے گی۔ کہنے لگا کہ بالکل ٹھیک ہے۔ اس کے بعد جتنی دیر بھی وہ مجھے تفصیل بتاتا رہا، ہر فقرے کے ساتھ یہی کہتا تھا کہ یہ کوشش ہے، کیونکہ ایسے طوفان عموماً 200سال بعد آتے ہیں۔ لیکن اللہ بہتر جانتا ہے کہ کب طوفان آئے اور کس حد تک یہ محفوظ رہ سکے۔ بہرحال اس دوران میں جب بھی وہ مجھے کوئی تفصیل بتا رہا تھا، کم از کم چار پانچ مرتبہ اس نے خدا کی خدائی کا اقرار کیا اور بیان کیا کہ ہاں اگر اللہ محفوظ رکھے تو ہم رہ سکتے ہیں۔ تو یہاں ایسے لوگ ہیں جن کو اگر سمجھایا جائے تو ایک خدا کا تصور فوراً ابھرتا ہے۔ آفت میں گھرے ہوں تو اللہ کہتا ہے کہ اس وقت میرا نام ہی لیتے ہیں اور کوئی خدا یاد نہیں آتا۔ اس نے مجھے کہا کہ وزیٹرز بک (Visitor’s Book) پر اپنے تأثرات لکھ دو، دستخط کرو تو مَیں نے اس پر یہی لکھا کہ یہ ایک اچھی انسانی کوشش ہے اور کوشش کے لحاظ سے ایک زبردست منصوبہ ہے جو ملک کو بچانے کے لئے انجینئرز نے بنایا ہے۔ لیکن ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اصل منصوبے خداتعالیٰ کے ہیں اور حقیقی حفاظت میں رہنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی یاد ہمیشہ رہنی چاہئے۔

تو بہرحال آج کل دنیا جس مادیت پرستی میں پڑی ہوئی ہے، اور اس میں کوئی تخصیص نہیں ہے، مغرب بھی اسی طرح ہے اور مشرق بھی اسی طرح ہے، سب خدا کو بھولے ہوئے ہیں۔ پھر بعض طبقے جو مزید آگے بڑھے ہوئے ہیں وہ پھر اللہ تعالیٰ کی غیرت کو بھڑکانے والے بھی ہیں، نہ صرف بھولے ہوئے ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں بیہودہ گوئی بھی کرتے ہیں۔ یہ سب باتیں خداتعالیٰ کے عذاب کو آواز دینے والی ہیں۔ پس ہر احمدی کا فرض بنتا ہے کہ دنیا کے ہر ملک میں اتمام حجت کرنے کے لئے کمر بستہ ہو جائے۔ اسلام کی صحیح تصویر دنیا کو دکھائیں۔ عیسائیوں کو بھی، یہودیوں کو بھی، لامذہبوں کو بھی اور مسلمانوں کو بھی جو تمام نشانات دیکھنے کے باوجود مسیح موعود کا انکارکر رہے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ: ’’اگر مَیں نہ آیا ہوتا تو ان بلاؤں میں کچھ تاخیر ہو جاتی، پر میرے آنے کے ساتھ خدا کے غضب کے وہ مخفی ارادے جو ایک بڑی مدت سے مخفی تھے ظاہر ہو گئے‘‘۔

(حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد 22صفحہ268 مطبوعہ لندن)

(خطبہ جمعہ 24؍ اگست 2007ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 نومبر 2020