• 14 مئی, 2025

اپنے دائرہ سے باہر نکلنا نہیں چاہتے

بعض لوگ کنویں کے مینڈک ہوتے ہیں، اپنے دائرہ سے باہر نکلنا نہیں چاہتے۔ اوروہیں بیٹھے سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ ہم بڑی چیز ہیں۔ اس کی مثال اس وقت مَیں ایک چھوٹے سے چھوٹے دائرے کی دیتا ہوں، جو ایک گھریلو معاشرے کا دائرہ ہے، آپ کے گھر کا ماحول ہے۔ بعض مرد اپنے گھر میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ایسا ظالمانہ سلوک کررہے ہوتے ہیں کہ روح کانپ جاتی ہے۔بعض بچیاں لکھتی ہیں کہ ہم بچپن سے اپنی بلوغت کی عمر کو پہنچ چکی ہیں اور اب ہم سے برداشت نہیں ہوتا۔ہمارے باپ نے ہماری ماں کے ساتھ اور ہمارے ساتھ ہمیشہ ظلم کا رویہ رکھاہے۔باپ کے گھر میں داخل ہوتے ہی ہم سہم کر اپنے کمروں میں چلے جاتے ہیں۔کبھی باپ کے سامنے ہماری ماں نے یاہم نے کوئی بات کہہ دی جو اس کی طبیعت کے خلاف ہوتو ایسا ظالم باپ ہے کہ سب کی شامت آجاتی ہے۔ تو یہ تکبر ہی ہے جس نے ایسے باپوں کو اس انتہا تک پہنچا دیاہے اور اکثر ایسے لوگوں نے اپنا رویہّ باہر ایسا رکھا ہوتاہے، بڑا اچھا رویہ ہوتا ہے ان کا اور لوگ باہر سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ ان جیسا شریف انسان ہی کوئی نہیں ہے۔ اور باہر کی گواہی ان کے حق میں ہوتی ہے۔ بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو گھرکے اندر اور باہر ایک جیسا رویہ اپنائے ہوئے ہوتے ہیں ان کا تو ظاہر ہو جاتاہے سب کچھ۔ تو ایسے بدخُلق اور متکبر لوگوں کے بچے بھی، خاص طورپر لڑکے جب جوا ن ہوتے ہیں تو ا س ظلم کے ردّعمل کے طورپر جو انہوں نے ان بچوں کی ماں یا بہن یا ان سے خود کیا ہوتا ہے، ایسے بچے پھر باپوں کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اور پھر ایک وقت میں جا کر جب باپ اپنی کمزوری کی عمر کو پہنچتا ہے تو اس سے خاص طورپر بدلے لیتے ہیں۔ تو اس طرح ایسے متکبرانہ ذہن کے مالکوں کی اپنے دائرہ اختیار میں مثالیں ملتی رہتی ہیں۔مختلف دائرے ہیں معاشرے کے۔ایک گھر کا دائرہ اور اس سے باہر ماحول کا دائرہ۔ اپنے اپنے دائرے میں اگر جائزہ لیں تو تکبیر کی یہ مثالیں آپ کو ملتی چلی جائیں گی۔

پھر اس کی انتہا اس دائرے کی اس صورت میں نظر آتی ہے جہاں بعض قومیں اور ملک اور حکومتیں اپنے تکبر کی وجہ سے ہر ایک کو اپنے سے نیچ سمجھ رہی ہوتی ہیں۔ اور غریب قوموں کو، غریب ملکوں کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھا ہوتاہے۔ اور آج دنیا میں فساد کی بہت بڑی وجہ یہی ہے۔ اگر یہ تکبر ختم ہو جائے تو دنیا سے فساد بھی مٹ جائے۔ لیکن ان متکبر قوموں کو بھی، حکومتوں کو بھی پتہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ جب تکبر کرنے والوں کے غرور اور تکبر کو توڑتا ہے تو ان کا پھر کچھ بھی پتہ نہیں لگتا کہ وہ کہاں گئے۔

(خطبہ جمعہ 29 اگست 2003ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

شانِ احمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم