• 18 جولائی, 2025

آج کی دعا

اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللّٰهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعِيشَتِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي (أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ) فَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعِيشَتِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي (أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ) فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ

(جامع ترمذی کتاب الدعوات أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حدیث نمبر480)

ترجمہ:اے اللہ ! میں تیرے علم کے ذریعے تجھ سے بھلائی طلب کرتا ہوں، اور تیری طاقت کے ذریعے تجھ سے طاقت طلب کرتا ہوں، اور تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں، تو قدرت رکھتاہے اور میں قدرت نہیں رکھتا، تو علم والا ہے اور میں لا علم ہوں، تو تمام غیبوں کو خوب جاننے والا ہے۔اے اللہ اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (جو مجھے درپیش ہے) میرے حق میں، میرے دین، میری روزی اور انجام کے اعتبارسے (یا آپ نے فرمایا: یامیری دنیا اور آخرت کے لحاظ سے) بہتر ہے، تو اسے تو میرے لیے آسان بنادے اور مجھے اس میں برکت عطا فرما، اور اگر توجانتا ہے کہ یہ کام میرے حق میں، میرے دین، میری روزی اور انجام کے اعتبار سے (یا فرمایا میری دنیا اور آخرت کے لحاظ سے) میرے لیے بُراہے تو اسے تو مجھ سے پھیردے اور مجھے اس سے پھیردے اور میرے لیے خیر مقدر فرما دے وہ جہاں بھی ہو ، پھر مجھے اس پر راضی کردے۔

یہ پیارے رسول سید ومولیٰ نبیﷺ کی دعائے استخارہ ہے۔ اسے صلوٰۃ الاستخارہ بھی کہتے ہیں۔ رسول کریم ﷺ نے ہر اہم دینی ودنیاوی کام سے پہلے راہنمائی کے حصول کے لئے اور اس کے بابرکت ہونے کے لئےاس دعا کی تلقین فرمائی ہے۔ استخارہ کے لغوی معنی خیر طلب کرنے کے ہیں، چونکہ اس دعاکے ذریعہ انسان اللہ تعالیٰ سے خیروبھلائی طلب کرتا ہے اس لیے اسے ’دعاء استخارہ‘ کہا جاتا ہے۔ استخارے کا تعلق صرف جائز کاموں سے ہے۔

اس کا طریقہ یہ ہے کہ رات سونے سے پہلے دو رکعت نفل پڑھے جائیں۔سورۃ فاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں سورۃ الکافرون اور دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ الاخلاص پڑھنا مسنون ہے۔ قعدہ میں تشہد درود شریف اور مسنون دعاؤں کے بعد دعائے استخارہ پڑھی جائے۔

حضرت جابر بن عبداللہ ؓکہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہمیں ہر معاملے میں استخارہ کرنا ۱سی طرح سکھاتے جیسے آپؐ ہمیں قرآن کی سورتیں سکھاتے تھے۔ آپؐ فرماتے، تم میں سے کوئی شخص جب کسی کام کا ارادہ کرے تو دو رکعت پڑھے، پھر (دعائے استخارہ پڑھے)، اور اپنی حاجت کانام لے ۔

حضرت مسیحِ موعودؑ فرماتے ہیں:
’’آج کل اکثر مسلمانوں نے استخارہ کی سنت کو ترک کردیا ہے۔ حالانکہ آنحضرتﷺ پیش آمدہ امر میں استخارہ فرما لیا کرتے تھے۔ سلفِ صالحین کا بھی یہی طریق تھا۔ چونکہ دہریت کی ہوا پھیلی ہوئی ہےاس لئے لوگ اپنے علم و فضل پر نازاں ہوکر کوئی کام شروع کر لیتے ہیں اور پھر نہاں در نہاں اسباب سے جن کا انہیں علم نہیں ہوتا نقصان اٹھاتے ہیں۔ اصل میں یہ استخارہ ان بد رسومات کے عوض میں رائج کیا گیا تھا جو مشرک لوگ کسی کام کی ابتداء سے پہلے کیا کرتے تھے۔ لیکن اب مسلمان اسے بھول گئے۔ حالانکہ استخارہ سے ایک عقلِ سلیم عطا ہوتی ہےجس کے مطابق کام کرنے سے کامیابی حاصل ہوتی ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 230۔ ایڈیشن 1988)

(مرسلہ: مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 دسمبر 2020