• 23 جولائی, 2025

لاک ڈاؤن اور کچن گارڈن

گزشتہ سال ہماری نئی جگہ تقرری ہوئی تو گھر کے صحن میں کچھ جگہ میسر تھی جہاں سبزی وغیرہ لگا کر کچھ شوق پورا کیا جا سکتا تھا ۔چنانچہ کیا ری وغیرہ تیار کرکے ٹماٹر اور بھنڈی کاشت کی لیکن مایوسی ہوئی اور کچھ اگا نہیں ۔ کوشش بارآور نہیں ہوئی ۔ اس طرح کچھ ماہ گزر گئےاور گھریلو باغبانی کا شوق کچھ مدھم پڑ گیا ۔

پھر کورونا آگیا ۔ لاک ڈاؤن نے سب کو گھر تک محدود کر دیا۔بچوں کے اسکول بھی بندہو گئے اور میرے میاں کو گھر کے لئے کچھ وقت نکالنا آسان ہو گیا۔ ایک بار پھر گھریلو باغبانی کی طرف توجہ ہوئی۔چنانچہ سب نے مل کر اس دفعہ زیادہ محنت او رعزم سے باغبانی کی طرف توجہ کی۔ محنت سے زمین تیا رکر کے متفرق چیزیں کاشت کیں۔توجہ کا پھل تھا کہ سبزیاں اپنی بہار دکھانے لگیں ۔ جتنی جگہ میسر تھی اس میں بھنڈی کے آٹھ دس پودے چل پڑے ۔ ٹماٹر کی پنیری تیارکی اور پھر اسے لگایا گیا ۔ ٹماٹر کے تقریباً بیس پودے لگانے کی جگہ نکل آئی ۔ ٹماٹر بڑے اچھے چل پڑے ۔

ایک کیا ری میں کریلے تو دوسری میں کھیرے اگا دئے ۔ شوق بڑھا تو نرسری سے انگور کی بیل اور گلاب کا پودا لے آئے ۔ ایلو ویرا جو کسی گملے میں پڑا سٹر رہا تھا جب یہ معلوم ہو اکہ ایلو ویرا کے رس سے بہترین ہینڈ سینیٹائزر بن رہا ہے، تواس کی قدر ہونے لگی۔

شوق نے چابک لگا کر صحن کے ایک حصے کی کچھ اینٹیں اکھاڑ کر ایک چھوٹی سی کیاری بنا ڈالی ۔ اس طرح بیس بیس مربع فٹ کی دوکیاریاں میسر آگئیں ۔ کچھ گملوں کا استعمال کیا ۔ دیوار کے ساتھ ساتھ چنبیلی کی بیل چلنے لگی ۔

لاک ڈاؤن میں کی گئی اس گھریلو باغبانی نے بہت لطف دیا ۔ ایک وقت میں ہمارے گھرمیں ٹماٹر اپنی بہار دکھا رہے تھے ۔ ٹماٹر کی فصل بہت خوبصورت اور عمدہ نکلی۔ میری چھوٹی بیٹی روزانہ ان کو گن کر آتی ۔ بھنڈی کا پودا قد آدم سے اونچا نکل چکا تھا۔ روزانہ پانچ چھ بھنڈیا اتر آتیں اور دو تین دن بعد اس قدر ہو جائیں کہ ایک وقت کا سالن بن سکے۔ ایک طرف انگور کی بیل چھت تک جا پہنچی تو دوسری طرف کریلے کی بیل مقابلے پر نکل آئی ۔ ایک کونے میں کھیرے کی بیل نے جگہ بنا لی اور پھل دینے لگی تو دوسرےکونے میں گلاب کا پھول کھل اٹھا۔ ایک چھوٹے سے ٹب میں پودینہ سر نکالنے لگا تو خشک دودھ کے ڈبوں میں مٹی ڈال کر مرچیں اگا دیں ۔

الغرض تھوڑی سی محنت اور توجہ سے ہمارے گھر میں ایک وقت میں ٹماٹر، بھنڈی،کریلے، کھیرے، میتھی ، پودینہ ،سبز مرچ،سوہانجنا ، انگور، گلاب ، چنبیلی ،ایلو ویرااورمنی پلانٹ چل پڑے ۔ ایسے معلوم ہوتا تھا جیسے یہ سبزیاں ، پھل ،پھول اور پودے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئےہوں جب ایک چل پڑا تو سب نے مل کر بہار کا سماں باندھ دیا۔

گھر سے سبزی اتار کر بنانے کا مزہ بیان نہیں ہو سکتا۔ صحن سے ٹماٹر اور کھیرے اتار کر سلاد بنانے کا لطف الگ سا ہے ۔ صبح صبح اٹھ کر ترو تازہ کھلے گلاب کو دیکھنا اورسونگھنا ایک عجیب سرور دیتا ہے ۔میری بیٹی کی سکول کی سہیلیاں ایک دن ہمارے گھر آئیں تو ٹماٹروں کے پودے کے ساتھ لٹکتے خوبصورت ٹماٹر دیکھ کر بہت خوش ہوئیں ۔ شہر میں پرورش پانے والی ان بچیوں نے ٹماٹر کھائے تو کئی بار تھے لیکن پودوں پر لگے نہیں دیکھے تھے۔ بچیوں نے ان پودوں کے ساتھ تصویریں بنائیں ۔

ہمارے صحن میں یہ سب چیزیں بہار دے رہی تھیں کہ ایک دفعہ پھر ہمارے تبادلے کی خبر آگئی۔ نئی جگہ منتقل ہونے اور گھر سیٹ ہونے میں کچھ وقت لگنا طبعی سی بات ہے۔ لیکن اب گھریلو باغبانی کا چسکا پڑا ہے تو نئے گھر میں بھی اس پرلطف کام کو جاری رکھنے کے رستے نکال لئے ہیں ۔

کہنا صرف یہ ہے کہ ہم تھوڑی سی توجہ سے کچن گارڈن یا گھریلو باغبانی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں ۔ ایک بار جب آپ ایسا کر لیں تو پھر ہمیشہ اس سے جڑے رہیں گے ۔ اپنی مرضی کی سبزی اگائیں اور ترو تازہ کھائیں۔اس کام میں اتنی برکت ہے کہ آپ دیکھیں گے کہ نہ صرف آپ لطف اندوز ہوئے اور فائدہ اٹھایا ہے بلکہ آپ کے ہمسائے اور ملنے جلنے والے بھی اس سے حصہ پائیں گے ۔بعض اوقات ممکن ہے گھر سے اترنے والی سبزی آپ کی ضرورت پوری نہ کرے لیکن صحن سے اترنے والا یک ٹماٹر آپ کو ذائقے، لطف اور مزے کے ساتھ خوشی کے چند لمحات اور چہرے پر مسکان ضرور دے کر جائے گا۔

(مرسلہ: صائمہ حنا برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 دسمبر 2020