• 28 اپریل, 2024

دنیا کا سب سے خوبصورت جانور،خوش باش، انسان دوست اور سیلفی پسند Quokka قوکا

تعارف

قوکا نامی اس مارسوپیل جانور کا تعلق آسٹریلیاء سے ہے اور یہ صرف مغربی آسٹریلیاء کی ساحلی پٹی اور اس سے متصل چند جزائر جیسے کہ ’’جزیرہ بیلڈ‘‘ اور ’’جزیرہ روٹنیسٹ‘‘ میں ملتا ہے۔ اسے پہلی مرتبہ 1658ء میں دریافت کیا گیا۔

اس کا سائز ایک گھریلو بلی جتنا ہوتا ہے۔ اس کا وزن 2 سے 5 کلو تک ہوسکتا ہے اور اس کی جسامت ساڑھے 11 انچ تک ہوتی ہے۔

اس کی رنگت بھوری یا پھر سرمئی مائل بھی ہوسکتی ہے۔ یہ جانور اپنی شکل سے ہنستا، مسکراتا معلوم ہوتا ہے۔

اور قوکا واقعتاً خوشی کا اظہار مسکرا کے کرتا ہے۔

کینگرو کی طرح ہی قوکا کے پیٹ پر بھی ایک قدرتی جیب موجود ہوتی ہے جس میں یہ اپنے بچے رکھتا ہے۔ قوکا اوسطاً 10 سے 15 سال تک جیتا ہے۔

خوراک

قوکا ایک سبزی خور جانور ہے جو مختلف قسم کے پودے، گھاس، درختوں کے پتے اور پھل کھاکر گزارہ کرتا ہے۔

بریڈنگ

اس جانور کی بریڈنگ کا کوئی مخصوص موسم نہیں۔ تاہم مادہ قوکا سال میں دو مرتبہ 1، 1 بچے کو جنم دیتی ہے۔

بریڈنگ کے 1 ماہ بعد بچے کی پیدائش وقوع پذیر ہوتی ہے۔ کینگرو کی طرح قوکا کے پیٹ پر بھی ایک جیب ہوتی ہے، پیدائش کے 6 ماہ بعد تک بچہ ماں کی جیب میں رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قوکا مادہ سال میں دو مرتبہ جنم دیتی ہے تاکہ دوسرے بچے کی پیدائش سے قبل پہلا بچہ پورے 6 ماہ جیب میں گزار سکے۔

جیب سے نکلنے کے بعد بھی بچہ مزید 2 ماہ دودھ پیتا ہے جس کے بعد ہی وہ خودمختار ہو پاتا ہے۔

انسانوں کے ساتھ تعلق

قوکا انسانوں سے گھبراتا اور بھاگتا نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ دوستانہ رہتا ہے۔ یہ انسانوں سے پھل اور سلاد قبول کرتا ہے اور اسے تصاویر، سیلفیاں بنوانے سے باقاعدہ رغبت ہے۔

تاہم خطرہ محسوس کرنے پر یہ انسان کو کاٹ بھی سکتا ہے جس سے بس معمولی زخم اور درد ہی ہوتا ہے۔

خطرات اور شکاری

قوکا کو شکار کرنے والے جانوروں میں شکاری پرندے جیسے عقاب، بلیاں، کتے، لومڑیاں، ڈنگو اور سانپ شامل ہیں۔ اس کی نسل کو کوئی سنجیدہ خطرہ تو لاحق نہیں لیکن قوکا کی کل تعداد ہی صرف 15000 کے قریب ہے۔

ماں کے لیے قربانی

آپ نے انسان سمیت بہت سے جانوروں میں ’’ممتا‘‘ کا عظیم جذبہ دیکھا ہوگا کہ جس میں ماں اپنے بچوں کی خاطر اور انہیں شکاریوں سے بچانے میں جان بھی دے دیتی ہے۔ تاہم قوکا کے معاملے میں بچہ اپنی ماں پر قربان ہو کر اس کی جان بچاتا ہے۔

جب کوئی شکاری جانور مادہ قوکا پر حملہ کرتا ہے تو قوکا بھاگتے ہوئے اپنے بچے کو جیب سے زمین پر چھوڑ دیتی ہے اور بچہ جبلت کے اعتبار سے تیز چیخیں مار کر شکاری جانور کو اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے شکاری ننھے قوکا کو شکار کرلیتا ہے اور ماں بھاگ کر اپنی جان بچا لیتی ہے۔

قوکا تیر بھی سکتا ہے اور درختوں پر بھی چڑھ سکتا ہے۔

قوکا کو پکڑنا، فروخت کرنا یا گھر میں پالنا غیر قانونی ہے۔

مادہ قوکا ایک حیرت انگیز جنسی صلاحیت delayed impregnation کی حامل ہوتی ہیں یعنی ایک مادہ قوکا اگر ملاپ کے بعد بھی اس وقت پریگننٹ نہیں ہونا چاہتی تو وہ فطری طور پر حالات سازگار ہونے تک انتظار کرسکتی ہے۔ حالات سازگار ہونے پر وہ خود بخود بغیر ملاپ، گزشتہ ملاپ کی بنیاد پر،جسم میں محفوظ شدہ سپرمز سے خود کو حاملہ کردیتی ہے۔

٭…٭…٭

(مرسلہ: مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 دسمبر 2020