• 28 اپریل, 2024

نغمۂ واقفینِ نو

دلوں کو جیتنے کے دِن ہمارا اَب نصیب ہیں
بڑھے چلو بڑھے چلو کہ منزلیں قریب ہیں
بہارِ جاں فِزا سے ہم سجائیں گُل سِتانِ نو
زمیں کے باسیوں کو دیں سجا کے ارمغانِ نو
جبینِ وقتِ نو پہ ہم لکھیں گے داستانِ نو
بتا رہا ہے وقت یہ ہمِیں تو اب ادیب ہیں
بڑھے چلو بڑھے چلو کہ منزلیں قریب ہیں
بڑھی ہوئی ہےتِیرگی ڈرےہیں سب ہجرشجر
ہیں مہروماہ بھی زردرنگ نجومِ شب ہیں دربدر
سُکون و امن دینگے ہم پِھرینگے ہم نگر نگر
جلائیں ہم چراغِ نو کہ سائے بھی مہیب ہیں
بڑھے چلو بڑھے چلو کہ منزلیں قریب ہیں
ہمِیں ہیں پاسبانِ نو ‘جہاں میں ہم یقین ہیں
قلَم کی شان ہم سے ہے قلَم کے ہم امین ہیں
کٹارِ بے اماں پہ ہم جَڑے ہوئے نگین ہیں
جہانِ نو ہمِیں سے ہے جہاں کے ہم نقیب ہیں
بڑھے چلو بڑھے چلو کہ منزلیں قریب ہیں
ہر اِک طرف ہیں ظُلمتیں پنپ رہی ہیں کُلفتیں
ہیں درد و غم کی کثرتیں کریں گےدور حسرتیں
مٹیں گی جگ سے نفرتیں ہمیں عزیز اُلفتیں
یہ بات کہہ رہے ہیں وہ خُدا کے جو حبیب ہیں
بڑھے چلو بڑھے چلو کہ منزلیں قریب ہیں
دلوں کو جیتنے کے دِن ہمارا اَب نصیب ہیں
بڑھے چلو بڑھے چلو کہ منزلیں قریب ہیں

(کلام پروفیسر کرامت راج۔ملٹن۔ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 دسمبر 2020