• 30 اپریل, 2024

تمہیں اگر کسی چیز کی فکر کرنی چاہئے تو اس کی عبادت کی طرف توجہ اور وقت پر نمازوں کی طرف توجہ کی فکر کرنی چاہئے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ: اُتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ مِنَ الۡکِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ ؕ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ لَذِکۡرُ اللّٰہِ اَکۡبَرُ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ مَا تَصۡنَعُوۡنَ (العنکبوت:46) کہ تُو کتاب میں سے جو تیری طرف وحی کیا جاتا ہے پڑھ کر سنا اور نماز کو قائم کر یقینا نماز بے حیائی اور ہر ناپسندیدہ بات سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر یقینا سب ذکروں سے بڑا ہے۔ اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔ تو نماز قائم کرنے سے مراد ایک تو باجماعت نمازوں کی ادائیگی ہے اور خاص طور پر ان نمازوں کی ادائیگی کی طرف توجہ بھی دلائی ہے۔ ایک اور جگہ ایک اور آیت میں بھی توجہ دلائی گئی ہے یہاں بھی اس سے مراد یہی ہے کہ تمہاری سستی یا کاروباری مصروفیات کی و جہ سے وقت پر اور باجماعت نمازیں ادا نہیں کی جا رہیں، ان کو ادا کرو، نماز قائم کرو، باجماعت ادا کرو۔ تو یاد رکھو کہ اگر تم نمازوں کی ادائیگی کی طرف متوجہ ہو گئے تو دنیا کی بے حیائی اور لغو باتوں سے جن میں آج کل کی دنیا پڑی ہوئی ہے۔ خاص طور پر اس معاشرے میں یورپ کے معاشرے میں، تو ان چیزوں سے تم بچ کے رہو گے۔ اس لئے ان کی طرف خود بھی توجہ دو اور اپنے بچوں کو بھی اس طرف توجہ دلاتے رہو۔ پس یہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہی ہے اس کی عبادت ہی ہے جو ہر دنیوی چیز سے بالا ہے۔ اس لئے تمہیں اگر کسی چیز کی فکر کرنی چاہئے تو اس کی عبادت کی طرف توجہ اور وقت پر نمازوں کی طرف توجہ کی فکر کرنی چاہئے۔ یاد رکھو اللہ سب جانتا ہے کہ تم کیا کر رہے ہو۔ اس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے۔ اس لئے دو عملی نہیں چلے گی۔ قول اور فعل میں تضاد مشکل ہے۔ اگر تم اس فکر سے نمازوں کی طرف توجہ دو گے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے اور دنیاوی معاملات ایک طرف رکھ کر اس کے حضور حاضر ہو جاؤ گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری اس نیک نیت اور اس کی عبادت کرنے کی وجہ سے تمہارے دنیوی معاملات میں بھی برکت ڈالے گا۔ ورنہ عبادت کی طرف توجہ نہ دینے سے تمہارے کاروبار میں بے برکتی رہے گی۔ تمہاری اولادوں کے بھی صحیح راستے پر چلنے کی کوئی ضمانت نہیں رہے گی اور پھر مرنے کے بعد تمہارا محاسبہ بھی ہو گا، تمہاری نمازوں کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ صحیح طور پر ادا کی گئی تھیں یا نہیں کی گئی تھیں۔ ایک روایت میں آتا ہے۔ یونسؓ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کے اعمال میں سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس بات کا محاسبہ کیا جائے گا وہ نماز ہے۔ آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمارا رب عزو جل فرشتوں سے فرمائے گا۔ حالانکہ وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے کہ میرے بندے کی نماز کو دیکھو کیا اس نے اسے مکمل طور پر ادا کیا تھا یا نامکمل چھوڑ دیا۔ پس اگر اس کی نماز مکمل ہو گئی تو اس کے نامہ اعمال میں مکمل نماز لکھی جائے گی۔ اور اگر اس نماز میں کچھ کمی رہ گئی ہو گی تو فرمایا کہ دیکھیں کیامیرے بندے نے کوئی نفلی عبادت کی ہوئی ہے پس اگر اس نے کوئی نفلی عبادت کی ہو گی تو فرمائے گا کہ میرے بندے کی فرض نماز میں جو کمی رہ گئی تھی وہ اس کے نفل سے پوری کر دو۔ پھر تمام اعمال کا اسی طرح مواخذہ کیا جائے گا۔

(ابوداؤد کتاب الصلوٰۃ باب قول النبیؐ کل صلاۃ لا یتمھا صاحبھاتتم من تطوعہ)

پس ایک احمدی کے معیار یہ ہونے چاہئیں نہ کہ یہ کہ اپنی دنیاوی ضروریات کے لئے نمازوں کو ٹال دیا جائے۔ اپنے نامہ اعمال کے بارے میں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، کیا ہے اور کیا نہیں۔ اس لئے ایک فرض جو اللہ نے بندے کے ذمے لگایا ہے۔ اسے پورا کرنے کی کوشش ہونی چاہئے تاکہ کسی بھی قسم کے محاسبہ سے بچ کے رہے۔ اللہ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔

پھر نمازوں کی اہمیت بیان کرتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ ذرا غور کریں کہ اگر کسی کے دروازے کے پاس سے نہر گزرتی ہو۔ وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ نہاتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کچھ بھی میل باقی رہ جائے گی۔ صحابہ ؓ نے عرض کی اس کی میل میں سے کچھ بھی باقی نہ رہے گا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے۔ اللہ ان کے ذریعے خطاؤں کو معاف کر دیتا ہے

(بخاری کتاب مواقیت الصلوٰۃ باب الصلوٰات الخمس کفارۃٌ)

پس یہ اللہ تعالیٰ کے معاف کرنے طریقے ہیں اپنے بندوں پر شفقت اور ان کے لئے بخشش کے سامان مہیا کرنے کے طریقے ہیں جس سے جتنا بھی کوئی فائدہ اٹھا لے گا اتنی ہی اپنی دنیا و آخرت سنوارنے والا ہو گا۔

(خطبہ جمعہ 14؍ جنوری 2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جنوری 2021