• 28 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے مسجدیں بنائی جائیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
ایک روایت میں آتا ہے، حضرت ابو سعید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم کسی شخص کو مسجد میں عبادت کے لئے آتے جاتے دیکھو تو تم اس کے مومن ہونے کی گواہی دو۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اللہ کی مساجد کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو خدا اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں‘‘۔

(ترمذی ابواب التفسیر سورۃ التوبۃ حدیث نمبر 3093)

پھر ایک روایت ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم جنت کے باغوں میں سے گزرا کرو تو وہاں کچھ کھا پی لیا کرو۔ حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ! یہ جنت کے باغات کیاہیں ؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مساجد جنت کے باغات ہیں۔ مَیں نے عرض کی یا رسول اللہ ان سے کھانے پینے سے کیا مراد ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرپڑھنا۔‘‘

(ترمذی کتاب الدعوات۔ باب ماجاء فی عقد التسبیح بالید باب نمبر 85حدیث نمبر 3509)

اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرنا، اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرنا، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔ تو ایک مومن اپنے ایمان میں مضبوطی کے لئے ہدایت کے راستے پر چلنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اس دنیا اور آخرت کی جنت کے پھل کھانے کے لئے مسجد میں جاتا ہے۔ پس یہی مسجدوں کا مقصد ہے۔ اور اسی مقصد کے لئے مسجدیں بنائی جاتی ہیں دنیاداری تو مسجدوں کے پاس سے بھی نہیں گزرنی چاہئے۔ بلکہ ایک روایت میں تو آتا ہے کہ کسی گمشدہ چیز کا مسجد میں اعلان کرنا بھی منع ہے، اس میں بھی بددعا دی گئی ہے۔ تو جب یہاں تک حکم ہو تو پھر مسجد میں تو دنیاداری کی باتوں کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مسجدوں میں تو اس لئے اکٹھا ہوا جاتا ہے کہ ایک دوسرے سے محبت اور پیار اور الفت پیدا ہو۔ ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کرنے کا احساس پیدا ہو۔

اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ ساتھ بندوں کے حقوق ادا کرنے کی طرف بھی توجہ ہو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنا تو یہی ہے کہ جو بھی اس نے حکم دئیے ہیں چاہے وہ اللہ تعالیٰ کے حقوق ہیں یا بندوں کے حقوق ہیں، سب کو ادا کرنے کی طرف توجہ ہو۔ مسجدیں تو اس لئے بنائی جاتی ہیں کہ ان میں خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے۔

پس مسجد میں عبادت کی غرض سے آنے والوں کے ساتھ ساتھ مسجدوں سے وہ لوگ بھی فیض پاتے ہیں وہ بھی ثواب کے مستحق ٹھہرتے ہیں جو اس کے بنانے میں حصہ لیتے ہیں۔ وہ لوگ بھی اپنے لئے جنت میں باغ لگاتے ہیں جو خالصتاً اللہ تعالیٰ کے لئے اس کے گھر کی تعمیر میں حصہ لیتے ہیں، نہ کہ نام و نمود کے لئے۔ پس اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے مسجدیں بنانا بھی یقینا ایک نیک کام ہے اور اللہ کے فضلوں کو سمیٹنے والا ہے۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت عثمان بن عَفَّان رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں مسجد نبویؐ کی تعمیر نو اور توسیع کا ارادہ فرمایا تو کچھ لوگوں نے اسے ناپسند کیا۔ وہ یہ چاہتے تھے کہ اس مسجد کو اس کی اصل حالت میں ہی رہنے دیا جائے۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ مَیں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ویسا ہی گھر بنائے گا۔

(مسلم کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ باب فضل بناء المساجد والحث علیھا)

لیکن جیسا کہ مَیں نے پہلے بھی کہا اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے مسجدیں بنائی جائیں۔ اور احمدی جب مسجدیں بناتے ہیں تو یقینا اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے بناتے ہیں۔ اس لئے بناتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ عبادت گزار اُن سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس لئے بناتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں آکر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اعلان کر سکیں۔ ہماری کوششیں تو عاجزانہ اور دعاؤں کے ساتھ ہوتی ہیں کوئی دکھاوا ان میں نہیں ہوتا۔

(خطبہ جمعہ 14؍ جنوری 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جنوری 2021