• 27 اپریل, 2024

تعارف سورۃالدخان (44 ویں سورۃ)

(تعارف سورۃالدخان (44 ویں سورۃ))
(مکی سورۃ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 60 آیات ہیں)
(ترجمہ از انگریزی ترجمہ قرآن( حضرت ملک غلام فرید صاحب) ایڈیشن 2003)

وقت نزول اور سیاق و سباق

ابن عباس اور ابن زبیر سمیت جملہ علماء اس بات پر متفق ہیں کہ یہ سورت مکی دور کے وسط کی ہے۔ نو ڈلکے کے نزدیک اس کا وقت نزول نبوت کے چھٹے یا ساتویں سال کا ہے۔ سابقہ سورۃ کے اختتام پر آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مغموم دل کی کیفیت بیان کی گئی تھی کہ آپ کی بھرپور کوشش کے باوجود آپ کی قوم نے آپ کے پیغام پر کان نہیں دھرے۔ آپ کی پر درد دعاؤں کے جواب میں یہ بتایا گیا ہے کہ ان کی غلطیوں سے صرف نظر کریں اور خدا سے اس کا رحم مانگیں کیونکہ آپ کی دعائیں خدا کے فضل کو کھینچیں گی اور انہیں ان کی غلطی کا احساس ہوگا اور وہ آپ کی بات سننے لگیں گے۔

موجودہ سورت کے آغاز میں یہ بتایا گیا ہے کہ قرآن کریم جو حقائق کو کھول کر بیان کرتا ہے روحانی تاریکی کے وقت میں نازل ہوا ہے تاکہ انسان کو گناہ سے چھٹکارا دلوائے۔ یہ سورت حٰم سے شروع ہونے والی سورتوں کے گروپ میں پانچویں نمبر پر ہے۔ سابقہ سورت کی طرح اس سورت کا آغاز بھی قرآنی وحی کے مضمون سے ہواہے اگرچہ اس کی شکل اور سیاق و سباق الگ ہے۔ اس کا آغاز اس مضمون سے ہوا ہے کہ جب کبھی بھی تاریکی زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور انسانیت اخلاقی گراوٹ کی دلدل میں پھنس جاتی ہے تو خدا ایک نبی مبعوث کرتا ہے اور اسے نیا پیغام دیتا ہے تاکہ دنیا میں زندگی کی ایک نئی لہر پیدا کرے۔

انبیاء علیھم السلام تاریکی کے ایسے وقتوں میں ظاہر ہوتے رہے ہیں اور اب جبکہ انسانیت کی اخلاقی ضروریات کا شدید تقاضا تھا اور روحانی تاریکی حد سے بڑھی ہوئی تھی تو خدا نے اپنے سب سے بلند مرتبہ رسول کو مبعوث کیا اور آپ کو آخری اور اکمل ترین شریعت یعنی قرآن کریم سے نوازا۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مبعوث ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے خدا کے رسول اپنے اپنے وقت کی ضرورت پر ظاہر ہوتے رہے ہیں جن میں سے ایک نہایت قابل ذکر حضرت موسی علیہ السلام ہیں (جن کا ذکر اس سورۃ میں کیا گیا ہے)۔

پھر اس سورت میں فرعون اور اس کی قوم کے خوفناک انجام کی قابل افسوس تفصیل بیان کی گئی ہے کہ وہ ذلت اور اذیت کے ساتھ عذاب میں مبتلا کیے گئے اور خدا نے بنی اسرائیل کو اپنے خاص فضلوں سے نوازنے کے لیے چن لیا اس طرح خدا لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی برپا کیا کرتا ہے۔ یہ سورت مزید بتاتی ہے کہ انسانی زندگی کا ایک بہت بڑا مقصد(عبادت الٰہی) ہے، اس عظیم مقصد کے حصول کے لئے خدا دنیا میں اپنے رسول مبعوث کیا کرتا ہے۔ اس سورۃ کا اختتام اس بیان پر ہوا ہے کہ اسلامی اصول و ضوابط نہایت واضح اور معقول طریق پر سکھا دئے گئے ہیں۔

(مترجم: ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جنوری 2021