• 28 اپریل, 2024

پس نیکیوں کے اثر کو قبول کرنے کے لئے باجماعت نماز بھی فائدہ دیتی ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
پس نیکیوں کے اثر کو قبول کرنے کے لئے باجماعت نماز بھی فائدہ دیتی ہے۔ پس نماز باجماعت سے جہاں ایک وحدت کا اظہار ہے جو اللہ تعالیٰ اُمّت میں پیدا کرنا چاہتا ہے وہاں ایک دوسرے کی نیکیوں کا بھی اثر ہوتا ہے۔ جب ایک ہی صف میں زیادہ نیکیاں بجا لانے والے اور روحانی لحاظ سے بڑھے ہوئے اور اسی طرح کمزور لوگ جو ہیں وہ بھی کھڑے ہوں گے تو کمزوروں پر نیکیوں کا اثر پڑے گا اور ان میں بھی نیکیوں میں بڑھنے اور ترقی کرنے اور روحانیت کے بڑھانے کی قوت بڑھے گی اور جب یہ وحدت پیدا ہوتی ہے اور جب روحانیت بڑھتی ہے تو پھر شیطانی طاقتیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام صادق کو بھیجا جنہوں نے ہمیں عبادتوں اور نمازوں کا صحیح اِدراک پیدا کرنے کی طرف رہنمائی فرمائی۔ پس اگر ہم ایک طرف تو یہ دعویٰ کریں کہ ہم نے اپنی روحانی حالت کی بہتری اور وحدت کے قیام کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق اور مسیح موعود اور مہدی معہود کو مان لیا ہے اور دوسری طرف ہمارے عملوں اور خاص طور پر بنیادی اسلامی حکم کے بجا لانے میں کمزوری ہو۔ جو بنیادی فرض ہے اس میں کمزوری ہو۔ اس چیز میں کمزوری ہو جو ہماری پیدائش کا مقصد ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو کم از کم معیار مقرر فرمایا ہے اس چیز میں کمزوری ہو تو ہم کس طرح دعویٰ کر سکتے ہیں کہ ہم نے اپنی روحانی حالت کی ترقی اور اللہ تعالیٰ کے احکام پر چلنے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مانا ہے۔

جیسا کہ مَیں نے بتایا کہ قرآن کریم میں بھی متعدد جگہ پانچ نمازوں کی فرضیت بیان ہوئی ہے، اہمیت بیان ہوئی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات بھی بڑے واضح ہیں جو میں نے بیان کئے ہیں۔ یہ نمازیں تو ہر احمدی کے لئے ضروری ہیں ہی لیکن ساتھ ہی جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے باجماعت نماز کی اہمیت بیان فرمائی ہے ہر عاقل (عقل رکھنے والے) بالغ مرد پر باجماعت نماز فرض ہے۔ لیکن اس کی طرف ہم دیکھتے ہیں کہ پوری توجہ نہیں ہے اور کمزوری ہے۔ بیشک ایک حقیقی مومن پر نماز فرض ہے اور اس بات کا اسے خود خیال رکھنا چاہئے لیکن جماعت میں ایک نظام بھی قائم ہے اس نظام کو بھی اس طرف توجہ دلاتے رہنا چاہئے۔ اس کی حقیقت واضح کرتے رہنا چاہئے۔ مَیں اکثر خطبات میں اس طرف توجہ دلاتا رہتا ہوں۔ کسی نہ کسی حوالے سے نمازوں کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے۔ لیکن پھر اسے آگے پھیلانا مربیان اور نظام جماعت کا کام ہے کہ توجہ دلائیں۔ ہر فرد جماعت تک نماز کی اہمیت کا پیغام بار بار پہنچائیں۔ حقیقت میں تو ہم احمدی ہونے کا حق اس وقت ادا کر سکیں گے جب ہم اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہوئے ان سے روحانی حظّ اٹھانے والے ہوں گے اور جب یہ روحانی سرور اور حظّ حاصل ہونا شروع ہو جائے گا تو پھر نمازوں کی ادائیگی کی طرف خود بخود توجہ پیدا ہو جائے گی۔

پس اس طرف جیسا کہ مَیں نے کہا ہر احمدی کو خود توجہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ہم نے اپنی نماز پڑھنی ہے۔ ایسی نماز پڑھنی ہے جو ہمیں دلی سرور دلوا سکے، جو ہمیں لذّت عطا کرے۔

(خطبہ جمعہ 20؍ جنوری 2017ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2021