دنیا بھی اک سرا ہے بچھڑےگا جو ملا ہے
گر سو برس رہا ہے آخر کو پھر جدا ہے
شکوہ کی کچھ نہیں جا یہ گھر ہی بے بقا ہے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
اے دوستو پیارو عقبیٰ کو مت بسارو
کچھ زادِ راہ لے لو کچھ کام میں گذارو
دنیا ہے جائے فانی دل سے اسے اتارو
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
جی مت لگاؤ اس سے دل کو چھڑاؤ اس سے
رغبت ہٹاؤ اس سے بس دور جاؤ اس سے
یارو یہ اژدہا ہے جاں کو بچاؤ اس سے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
قرآں کتاب رحماں سکھائے راہِ عرفاں
جو اسکے پڑھنے والے ان پر خدا کے فیضاں
ان پر خدا کی رحمت جو اس پہ لائے ایماں
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
ہے چشمۂ ہدایت جس کو ہو یہ عنایت
یہ ہیں خدا کی باتیں ان سے ملے ولایت
یہ نور دل کو بخشے دل میں کرے سرایت
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
قرآں کو یادرکھنا پاک اعتقاد رکھنا
فکرِ معاد رکھنا پاس اپنے زاد رکھنا
اکسیر ہے پیارے صدق و سداد رکھنا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
(محمود کی آمین ۔7؍جون 1897ء۔ روحانی خزائن جلد12 صفحہ319)