سلاتھ sloth
دنیا کا سب سے سست جانور!
اگر بات کی جائے دنیا کے سب سے سست جانور کی تو پہلا نام ذہن میں کچھوے کا آتا ہے لیکن یہ اعزاز کسی اور کو حاصل ہے. وہ کوئی اور نہیں یہ ہیں جناب سلاتھ صاحب جنکی حد رفتار 0.20 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جو کچھوے سے بھی چار گنا کم ہے۔
سلاتھ بھالو کی نسل کا جانور ہے جسے دنیا کا سست ترین جانور ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کی نظر بہت زیادہ کمزور ہوتی ہے ، ایک محقق بیکی کلف کے مطابق 60 ملین سال قبل سلاتھ اپنی بینائی مکمل طور پر کھو چکے تھے۔ اب یہ تیز روشنی میں تقریباً نابینا ہو جاتے ہیں۔ یہ اتنے سست ہیں کہ اگر ایک شاخ سے چمٹ جائیں تو کئی کئی دن اسی شاخ کے ساتھ لپٹے رہیں گے۔ ان کی یہ سستی ان کی توائی بچانے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ چنانچہ یہ کسی بھی ممالیہ جانور کی نسبت 90 فیصد کم توانائی استعمال کرتے ہیں۔ ان کی یہ سستی ان کی بقاء کی بھی ضامن ہے۔ شکاری جانور جیسے چیتے عقاب وغیرہ جو تیزی سے حرکت کرنے والے جانوروں پر جھپٹتے ہیں سلاتھ اپنی اسی سستی کے باعث ان کی نظروں میں نہیں آتے۔ ان کی گردن انتہائی لچکدار ہوتی ہے جسے یہ 270 ڈگری زاویہ تک گھما کر شکاری کی بو سونگھ لیتے ہیں۔ ان کے مڑے ہوئے پنجے انہیں شاخوں پر الٹا لٹکنے میں مدد کرتے ہیں۔ الٹا لٹکنے کے باوجود خون کا بہاؤ ان کے دماغ پر دباؤ نہیں ڈالتا۔ اس کی وجہ ان کے شریانی نظام میں موجود خون کی مخصوص شریانیں ہیں جو الٹا لٹکنے کے دوران یہ دباؤ برداشت کرتی ہیں اور خون کا بہاؤ برقرار رکھتے ہوئے دماغ کو متاثر نہیں ہونے دیتیں۔
ہفتہ میں ایک بار اپنی جان کو خطرہ میں ڈال کر سلاتھ درخت سے نیچے اترتے ہیں تاکہ فضلہ خارج کر سکیں۔ یہی مشقت ان کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ ان کے شکاری اسی موقع کی تاڑ میں رہتے ہیں۔ شکار ہونے والے سلاتھ میں 60 فیصد سلاتھ درختوں سے نیچے اترنے کے دوران شکاریوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ ایک وقت میں یہ اپنےجسم کے 30 فیصد وزن کے برابر فضلہ خارج کرتے ہیں۔ اس قدر سستی کے باعث ان کے بال اور جلد اتنی میلی کچیلی ہو جاتی ہے کہ زمین پر لیٹے ہوئے مٹی کا ڈھیر معلوم ہوتے ہیں۔ ان کے گندے بالوں میں کیڑے مکوڑے مسکن رکھتے ہیں۔ ان حشرات کی بعض اقسام ایسی ہیں جو صرف ان کے گندے بالوں میں ہی پائی جاتی ہیں۔
برسات کے موسم میں یہ کئی ہفتوں تک ایسا بے سدھ پڑا رہتا ہے کہ ہوا سے اڑنے والے بیج اس کے بالوں میں جاپڑتے ہیں اور وہاں گھاس اگ آتی ہے جن پر تتلیاں انڈے دیتی ہیں۔ ان سے سنڈیاں پیدا ہوتی ہیں اور ان پودوں کو کھاتی ہیں۔ جب سنڈیاں جوان ہوکے تتلیاں بن جاتی ہیں تو سلاتھ پر سے اڑ جاتی ہیں۔
مقام و مسکن
سلاتھ وسطی اور جنوبی امریکہ کے ایمزون جنگلوں میں پایا جاتا ہے۔
خوراک
ان کی مرغوب غذا پتے اور نرم ٹہنیاں ہیں۔ ان کا نظام انہضام بھی ان کی طرح نہایت سست ہے، ایک بار کا کھایا ہوا ہضم ہونے میں پورا ایک ہفتہ لگا دیتا ہے۔
جسمانی پیمائش
سلاتھ کا جسم 50 سے 60 سینٹی میٹر تک لمبا ہو سکتا ہے۔ اس کا سر چھوٹا اور چپٹا، ٹانگیں اور بازو لمبے ہوتے ہیں۔ اس کا وزن 6 سے 10 کلو تک ہوسکتا ہے۔
بریڈنگ
عام طور پر سلاتھ کی بریڈنگ کا کوئی سیزن مختص نہیں. ان کی بریڈنگ درختوں پر ہی ہوتی ہے اور مختلف نسلوں میں جیسٹیشن پیریڈ 6 ماہ سے 1 سال تک ہوتا ہے۔ مادہ سلاتھ ایک سیزن میں ایک ہی بچے کو جنم دیتی ہے۔
یہ شکل سے ہر وقت مسکراتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
خطرات
ان کے سب سے بڑے شکاری جیگوار شیر اور ہارپی عقاب ہیں۔ اس کے علاوہ معدوم ہوتے جنگلات بھی اس کے لیے خطرہ ہیں۔
(ترجمہ و تلخیص: مدثر ظفر)