اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَاَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا وَاحْشُرْنِیْ فِی زُمْرَۃِ الْمَسَاکِیْن
(ابن ماجہ کتاب الزھد باب مجالسۃ الفقراء)
ترجمہ: اے میرے اللہ !مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ، مجھے مسکینی کی حالت میں موت دے اورمجھے مسکینوں کے گروہ ہی سے اٹھانا۔
یہ ہمارے سید مولیٰ پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی عاجزی و انکساری کی دعا ہے۔
حضرت مسیحِ موعود ؑ شرائط بیعت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
شرطِ بیعت ہفتم
یہ کہ تکبر اور نخوت کو بکلی چھوڑ دے گا اور فروتنی اور عاجزی اور خوش خلقی اور حلیمی اور مسکینی سے زندگی بسر کرے گا۔
ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’حضرت ابوسعیدخدری رضي الله عنہ آنحضرت ﷺ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مساکین سے محبت کیا کرو۔ یہ حضرت ابوسعید خدری رضي الله عنہ کہہ رہے ہیں کہ پس مَیں نے رسول اللہ ﷺکو یہ دعا کرتے ہوئے سناہے کہ (مندرجہ بالا دعا)۔۔ پس ہر احمدی کو بھی وہی راہ اختیار کرنی چاہئے، ان راہوں پر قدم مارنا چاہئے جن پر ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ چل رہے ہیں ۔ہر احمدی کو اپنے آپ کو مسکینوں کی صف میں ہی رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ یہی عہد بیعت ہے کہ مسکینی سے زندگی بسر کروں گا۔‘‘
(خطباتِ مسرور جلد1 صفحہ280)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)