اے اللہ! ہمیں اپنی خشیت یوں بانٹ جو ہمارے اور تیری نافرمانی کے درمیان حائل ہو جائے اور ایسی اطاعت کی توفیق عطا فرما جو ہمیں تیری جنت تک پہنچا دے۔ اور تو ہمیں ایسا یقین عطا کر جس سے تو ہم پر دنیا کے مصائب آسان کر دے۔ اور تو ہمیں ہمارے کانوں، آنکھوں اور ہماری قوتوں سے تب تک فائدہ اٹھانے کی توفیق دے جب تک تو ہمیں زندہ رکھے اور اسے ہمارا وارث بنا۔ اور ہمارے اوپر ظلم کرنے والے سے ہمارا انتقام لینے والا تو ہی بن۔ اور ہم سے دشمنی رکھنے والے کے مقابل پر ہماری مدد فرما۔ ہمارے مصائب ہمارے دین کی وجہ سے نہ ہوں۔ اور دنیا کمانا ہی ہماری سب سے بڑی فکر اور ہمارے علم کا مقصود نہ ہو۔ اور تو ہم پر ایسے شخص کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے۔
(سنن ترمذی کتاب الدعوات باب فی عقد التسبیح بالید)
یہ سید و مولیٰ پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی ظالموں کے ظلم سے نجات پانے کی افضل دعا ہے۔
پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز احباب جماعت کو اس دعا کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
ظالموں کے ظلم سے نجات پانے کے لئے جو دعا آپ نے سکھائی اس کا ایک روایت میں ذکر آتا ہے۔ خالد بن عمران روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے لئے (مندرجہ بالا) دعائیں کئے بغیر مجلس سے کم ہی اٹھتے تھے ۔
(خطبات مسرور جلد4 صفحہ522)
پیارے آقا اس دعا کی تحریک کرتے ہوئے ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں:
پس یہ دعا آج کل بھی احمدیوں کو بہت کرنی چاہئے۔اللہ تعالیٰ ہر اس ملک میں جہاں بھی بے رحم حاکم،احمدیوں کو اور اپنی رعایا کو ظلم کی چکی میں پیس رہے ہیں ،ان سے اللہ تعالیٰ نجات دلائے اور آزادی سے ہر جگہ احمدی اپنے دین اور مذہب کے مطابق اپنی زندگیاں گذارنے والے ہوں۔
(خطبات مسرور جلد5 صفحہ39)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)