اے مولویو کچھ تو کرو خوف خدا کا
کیا تم نے سنا تک بھی نہیں نام حیا کا
کیا تم کو نہیں خوف رہا روز جزا کا
یوں سامنا کرتے ہو جو محبوب خدا کا
ہر جنگ میں کفار کو ہے پیٹھ دکھائی
تم لوگوں نے ہی نام ڈبویا ہے وفا کا
ٹھہراتے ہیں کافر اسے جو ہادی دیں ہے
یہ خوب نمونہ ہے یہاں کے علما کا
بیٹھا ہے فلک پر جو اسے اب تو بلاؤ
چپ بیٹھے ہو کیوں تم ہے یہی وقت دعا کا
پر حشر تلک بھی جو رہو اشک فشاں
تم ہرگز نہ پتہ پاؤ گے کچھ آہِ رسا کا
وہ شاہ جہاں جس کے لیے چشم بَرَه ہو
وہ قادیاں میں بیٹھا ہے محبوب خدا کا
وحشی کو بھی دم بھرمیں بناتی ہے مہذب
دیکھو تو اثر آ کے ذرا اس کی دعا کا
وہ قوت اعجاز ہے اس شخص نے پائی
دم بھر میں اسے مار گرایا جسے تاکا
محمود نہ کیوں اس کے مخالف ہوں پریشاں
نائب ہے نبی کا وہ فرستادہ خدا کا
(کلام محمود)
(اخبار بدر جلد 6۔14مارچ 1907)