• 28 اپریل, 2024

جماعت احمدیہ مسلمہ ریاست ہائے امریکہ کو صد سالہ اظہار تشکر مبارک ہو

جماعت احمدیہ مسلمہ امریکہ نے اپنی چمکتی دمکتی سو سالہ تاریخ پر «النور» کا ایک حسین، خوبصورت، دیدہ زیب اور دلکش نمبر جاری کیا ہے۔ یہ تمام اردو زبان میں ہے اور 279 صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں تاریخ جماعت احمدیہ اور امریکہ کے اعتبار سے جہاں بہت ہی معلوماتی، علمی اور ازدیاد ایمان و علم کی حیثیت رکھنے والے بہتے اور ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر جیسے مضامین کو ادارہ نے نہایت احسن رنگ میں کوزے میں بند کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہاں تاریخی فوٹوز اور تصاویر دیکھ کر ان بزرگوں، مصاحبین اور خدمت کرنے والے ورکرز کے لئے دل سے دعا نکلتی ہے اور تمام معلومات کو بہت اچھوتے رنگ میں سمونے اور لڑی میں پرونے پر مدیر اعلیٰ مکرمہ امتہ الباری ناصر اور مدیر مکرمہ حسنی مقبول احمد اپنی تمام ٹیم کے ساتھ مبارکباد کی مستحق ہیں۔ ابھی کچھ علمی و معلوماتی مضامین جو اس نمبر میں جگہ نہیں بنا سکے وہ آئندہ شماروں کی زینت بنیں گے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ’’احمدیہ گزٹ امریکہ‘‘ انگریزی حصہ لئے منصہ شہود پر آنے والا ہے۔

قبل اس کے کہ میں اپنےقارئین الفضل کے لئے اس تاریخی نمبر سے جستہ جستہ امریکہ کی سو سالہ تاریخ کے واقعات اور بزرگوں کی قربانیوں نیز خدمات دینیہ میں اپنے نام رقم کروانے والوں کا تذکرہ کروں میں بحیثیت ایڈیٹر الفضل اپنے ادارہ اور دنیا بھر میں پھیلے نصف لاکھ سے زائد قارئین کرام کی طرف سےجماعت احمدیہ امریکہ کو اپنے پہلے سو سال کامیابی کامرانی سے مکمل کرنے پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ، مکرم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد امیر جماعت احمدیہ امریکہ ۔تمام جماعتی و ذیلی تنظیموں کے عہدہ داران، مبلغین کرام اور امریکہ جماعت کے تمام احمدی احباب و خواتین کو مبارک باد پیش کرتا اور مزید تاریخ ساز روحانی وا خلاقی ترقیات اور فتوحات کے لئے دعا کرتا ہوں۔ آپ خوش نصیب ہیں جن کو اللہ تعالیٰ یہ مبارک دن دیکھنے اور تشکر الہٰی کا موقع فراہم کر رہا ہے۔ الحمد للّٰہ علی ذالک۔ کان اللّٰہ معکم

آج سے سو سال قبل فروری 1920ء میں حضرت مفتی محمد صادقؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے امریکہ کو روحانی طور پر فتح کرنے کے لئے سر زمین امریکہ پر قدم رنجہ فرمایا۔ آپؓ کو امریکہ میں داخلے سے اس لئے روک دیا گیا کہ آپ ایک ایسے مذہب کے پیروکار ہیں جو تعّددازدواج کے حوالہ سے ایک سے زائد بیویوں کی اجازت دیتا ہے۔ آپ کو قید کر دیا گیا اور عدالت میں مقدمہ لڑنا پڑا۔ آپ کوجیل میں 19 قیدیوں کو دائرہ اسلام میں داخل کرنے کی توفیق ملی۔ گو پھلوں کے حصول کا سلسلہ تو بحری جہاز میں ہی شروع ہو چکا تھا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کو جب آپؓ کے اسیر راہِ مولیٰ ہونے کا علم ہوا تو حضورؓ نے فرمایا کہ امریکہ نے پہلے دنیوی سلطنتوں کو شکست دی ہے۔ اب مقابلہ روحانی سلطنت سے ہے جسے وہ ہر گز شکست نہیں دے سکتا کیونکہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔

حضرت مفتی محمد صادقؓ کی امریکہ میں آمد سے قبل امریکہ میں احمدیت کا تعارف ہو چکا تھا۔ جب ڈاکٹر انتھونی جارج بیکر آف فلاڈلفیا، حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے خط و کتابت کے بعد احمدی مسلمان ہو چکے تھے۔ جن کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام براہینِ احمدیہ جلد پنجم میں فرما چکے تھے۔ آپ نے 17 فروری 1918ء کو وفات پائی اور لارل ہل قبرستان فلاڈلفیا میں مدفون ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 2018ء کے اپنے دورہ کے دوران 20 اکتوبر کوآپ کی قبر پر جاکر دعا کروائی۔

ان کے علاوہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مبارک دور میں آپؑ پر ایمان لانے والے درج ذیل دوست بھی تھے۔

1۔ مسٹر اینڈ رسن۔ 26 ستمبر 1904ء کو بیعت کی۔ آپ کااسلامی نام احمد تھا۔
2۔ مسٹر محمد الیگزنڈر رسل وب۔
3۔ مسٹر کلیمنٹ لنڈے۔ 1908ء میں احمدیت قبول کرکے مسلمان ہوئے۔

قبولیتِ دعا کا ایک نشان

حضرت مفتی صاحبؓ بحری جہاز ہیور فورڈ کے ذریعہ لورپول برطانیہ سے امریکہ تشریف لائے تھے۔ یہ سفر پانچ دن کا تھا جو تیز ہواؤں اور دیگر روکوں کے سبب 19 دن تک محیط ہو گیا۔ جس میں آپ بیمار بھی ہوگئے۔ اس تکلیف دہ سفر کی وجہ سے آپ کو خیال آیا ہمیں اپنا ایک احمدیہ جہاز بنانا چاہیے جو ہمارے مبلغین کو مختلف ممالک میں پہنچائے اور حج بھی کروائے۔

آپ کی یہ خواہش پہلی بار علامتی طور پر امریکہ میں ہی بھر آئی جب صدسالہ خلافت جشنِ تشکر 2008ء کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ ایک چارٹرڈ جہاز کے ذریعہ امریکہ سے کینیڈا پہنچے۔ اس فلائیٹ کو «خلافت فلائیٹ» کا نام دیا گیا۔ جس کا انتظام مکرم منعم نعیم نائب امیر امریکہ جو وائس پریذیڈنٹ کا نٹی نینٹل ائیر لائن تھے نے کیا تھا۔ یہ دنیا کی چوتھی بڑی ائیر لائن ہے۔ اس فلائیٹ میں حضور انورایدہ اللہ کے ہمراہ 26 افراد ہمرکاب تھے۔ بورڈنگ کارڈ پر صد سالہ خلافت جوبلی کا لوگو، مینارۃ المسیح کا عکس شائع شدہ تھا اور خلافت فلائیٹ اور احمدیہ مسلم کمیونٹی لکھا تھا۔ امریکہ سے روانگی کے وقت امیگریشن وغیرہ لاؤنج میں ہوگئی اور کینیڈا کے امیگریشن آفیسر نے جہاز کے اندر آکر پاسپورٹس پرمہریں (Stamps) لگائیں۔ حضور انور ایدہ اللہ نے ہم سفر تمام ساتھیوں کے بورڈ نگ کارڈ زپر دستخط رقم فرما کر ان کے بورڈنگ کارڈز کو نہ صرف متبرک فرمایا بلکہ تاریخی بھی بنا دیا۔

ایک اور قبولیتِ دعا کا نشان

حضرت مفتی صاحبؓ نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ سے بی اے کی ڈگری لینے کی درخواست کی تو حضورؓ نے آپؓ کو لکھا ’’اللہ آپ کو بہت ڈگریاں دے گا‘‘۔

چنانچہ آپؓ نے بی اے کاامتحان ترک کردیا ۔لیکن اللہ تعالیٰ نے آپؓ کو دو تین سالوں میں بہت سی ڈگریوں سے نوازا۔ ان میں ایک Doctor Of Divinity کی وہ اعلیٰ ڈگری بھی ہے جو عیسائیوں سے باہر کسی کو اگر ملی تو وہ بھی ایک احمدی مسلمان کو۔

مستشرق پادری زویمر نے قادیان کا اسلحہ خانہ دیکھا

امریکہ کے مشہور و معروف مستشرق پادری زویمر 29 مئی 1924ء کو قادیان گئے۔ آپ نے مختلف اداروں، لائبریری و دیگر دفاتر کا Visit کیا۔ امریکہ واپس پہنچ کر ایک سرکولر کے ذریعہ عیسائی دنیا سے اپیل کی کہ اسے انجمن احمدیہ سے مقابلہ کے لئے خاص تیاری کرنی چاہیے کیوں کہ ’’اسلام جدید‘‘ انجمن احمدیہ کے ذریعے سے یورپ اور امریکہ میں مضبوط ہو رہاہے۔

(الفضل 6 جنوری 1925ء)

نیز ’’ہندوستان میں اسلام‘‘ کے نام سے ایک مضمون تحریر کیا۔ جس میں قادیان میں اسلام و عیسائیت کے متعلق کوششوں کا ذکر کرکے لکھا کہ یہ ایک اسلحہ خانہ ہے جو ناممکن کو ممکن بنانے کے لئے تیار کیا گیا ہے اور یہ ایک زبر دست عقیدہ ہے جو عیسائیوں کو اپنی جگہ سے ہلا دیتا ہے۔

(النور نمبر ص 84)

صدر امریکہ کو قرآن کا تحفہ

حضرت سر چوہدری محمد ظفر اللہ خانؓ نے صدر امریکہ ٹرومین کو ایک مجلس میں چند قرآنی آیات انگریزی ترجمہ کے ساتھ سنائیں۔ صدر نے اس میں دلچسپی لی اور کہا کہ میں یہ قرآن میں خود دیکھنا چاہتا ہوں چنانچہ اگلے روز حضرت چوہدری صاحب نے صدر مملکت کو انگریزی ترجمہ والا قرآن کریم ان آیات پر نشان لگا کر بھجوایا۔

(النور نمبرص 86)

حضور انور ایدّہ اللہ تعالیٰ کا پیغام

اب اگر النور صد سالہ جشن نمبر کا احاطہ کیا جائے تو سب سے پہلے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کا احباب جماعت امریکہ کے نام پیغام اس کا روح رواں ہے۔ جو صد سالہ اظہارِ تشکر نمبر کے صفحہ 10 کی زینت بنا ہے۔ جومن و عن یہاں دیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ محترم امیر صاحب اور محترم مربی صاحب انچارج کے پیغامات ہیں۔ مضامین میں مکرم کریم احمد شریف کا مضمون ’’امریکہ میں جماعت احمدیہ کی مساجد‘‘ خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔ جس میں مضمون نگار نے 52 عالیشان مساجد کو مع خوبصورت تصاویر cover کیا ہے۔ اس میں سے سب سے پہلی مسجد شکاگو کی ہے جو مکرم محمد کروب نے حضرت مفتی صاحبؓ کی آمد پر 55 ہزار ڈالر کی خطیر رقم سے تعمیر کروائی تھی اور حضرت مفتی صاحبؓ اس کے پہلے امام تھے۔

• ایک اہم مسجد ڈاکٹر الیگزیڈر ڈوئی کے شہر زائن میں ہے۔ جس نے کہا تھا کہ میں احمدیت کو ایسے مسل دوں گا جیسے مکھی کو مسلا جاتا ہے۔ مگر الہام اُغْرِقَتْ سَفِیْنَۃُ الْاَذَل ِّ کے تحت اس کی موت کے بعد اس کے چرچ کو آگ لگ گئی اور جو نئی عمارت تعمیر ہوئی وہ الٹی کشتی نما تھی۔ یوں یہ الہام سو فیصد پورا ہوا جبکہ 1984ء میں جو احمدیہ مسجد اس شہر میں تعمیر ہوئی اس کےمینارے مینارۃ المسیح کے طرز کے ہیں اور 1987ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ اور 2012ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا دورہ فرمایا۔ اس کے علاوہ نیو یارک شہر میں 8 مساجد کی تعمیر اور تاریخ کا ایک الگ مضمون بھی شامل اشاعت ہے۔

• مکرم ڈاکٹر منصور احمد قریشی کا مضمون ’’شہیدانِ وفا‘‘ بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔ آپ نے 9 شہدا کا ذکر کیا ہے۔ ان شہداء میں ایک شہید مکرم ڈاکٹر مظفر احمد کا ذکر ہے جن کے لہو نے سرزمین امریکہ کی آبیاری کی۔ جب 8 ،9 اگست 1983ء کی درمیانی شب آپ کے گھر میں ایک دشمن احمدیت نےداخل ہوکر آپ کو شہید کردیا۔

• مکرم محمد داؤد منیر کا مضمون ’’پہلے سوسال کی قیادت‘‘ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ جس میں امراء، صدران اور مبلغین کے اسماء اور ان کی خدمات کی تاریخ درج ہے۔ ان میں حضرت مولوی محمد دینؓ کی خدمات بہت اہم ہیں جنہوں نے 29 مارچ 1923ء کو شکاگو میں قدم رنجہ فرمایا تھا۔

• ایک اہم طویل تاریخی مضمون مکرم ا متیاز احمد راجیکی کےنوک قلم سے بعنوان مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ (MTA) منصہ شہود پر آیا ہے۔ اس کے چار حصے ہیں۔ حصہ اول حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی برطانیہ ہجرت سے قبل کی تاریخ نیز پیشگوئیوں پر مشتمل ہے۔

حصہ دوم ہجرت کے بعد بلندیوں کے سفر پر مشتمل ہے جبکہ حصہ سوم ارتھ اسٹیشن اور مسرور ٹیلی پورٹ کی مکمل تفصیل پر مشتمل ہے۔ میرے نزدیک اتنی تفصیل سے اس کا تعارف، اس کی نشریات اور اس کی برکات پہلی بار سطح قرطاس میں آئی ہیں۔ یہ دراصل انٹرویو ہے مکرم چوہدری منیر احمد مربی سلسلہ انچارج ارتھ اسٹیشن کا۔ یہاں بھی ایک دلچسپ ایمان افروز اور قبولیتِ دعا کا واقعہ درج کرنا ضروری ہے۔ جون 1994ء میں مکرم چوہدری منیر احمد صاحب کو ہارٹ اٹیک ہوا۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ بچنے کی کوئی امید نہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کو دعا کی غرض سے مکرم چوہدری منیر احمد صاحب نے تحریر کیا ۔تو حضور نے تحریر فرمایا:
’’آپ کو کچھ نہیں ہوتا، فکر نہ کریں آپ کو یہ کام مکمل کرنا ہے‘‘۔

چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فضل کیا۔ مکرم چوہدری منیر احمد صاحب صحت یاب ہوئے اور ان ہی کے ذریعے ارتھ اسٹیشن کا یہ کام مکمل ہوا بلکہ آج بھی خدمات بجا لا رہے ہیں۔ 2013ء میں ارتھ اسٹیشن کو مسرور ٹیلی پورٹ کے ساتھ جوڑ دیا گیا اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا 14 اکتوبر 2013ء کو پہلا خطبہ نشر ہوا۔

حصہ چہارم alislam.org کا تعارف ہے۔

• جماعت احمدیہ کی روشن و تابناک تاریخ کا حصہ جلسہ سالانہ کا انعقاد بھی ہے۔ 130 سال قبل قادیان سے شروع ہونے والا جلسہ سالانہ اب دنیا بھر کے 100 سے زائد ممالک میں بڑی شان کے ساتھ منعقد ہوتا ہے۔ اس ضمن میں مکرمہ ثمینہ آرائیں ملک کا مضمون النور نمبر کی شان کو بڑھا رہا ہے۔ آپ نے کل 71 جلسوں میں سے 59 جلسوں کی تاریخ کو نہایت اختصار سے بیان کیا ہے۔ پہلا جلسہ 1948ء میں ہوا اور 1976ء میں 29 ویں جلسہ سالانہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ، 1998ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ جبکہ 2008ء کے ساٹھویں جلسہ سالانہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے شرکت فرمائی۔ خلافت احمدیہ کی دوسری صدی شروع ہونے کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کا یہ پہلا سفر تھا۔

• حضرت خلیفۃ المسیح کا کسی جماعت میں قدم رنجہ فرمانا اس جماعت کے لئے ایک خواب سے کم نہیں ہوتا۔ جماعت احمدیہ امریکہ کے حصے میں خلفاء کے دورے بھی آئے۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے ایک، حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے 6 اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے 4 دوروں کا ذکر صد سالہ اظہار تشکر نمبر میں موجود ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے ایک دورہ کے دوران کیپٹل ہلز میں پارلیمنٹیرینز سے تاریخی خطاب بھی شامل ہے۔ ان دوروں نے احباب جماعت کی ایمانی بیٹریز کو چارج کرنے کا کام کیا۔

• جماعتوں میں میڈیا بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس سلسلہ میں مکرم سید ساجد احمد اور مکرم سید شمشاد احمد ناصر کے قلم سے مجلہ النور اور احمدیہ گزٹ منزل بہ منزل کا ذکر ہے۔ مختلف ایڈیٹرز کا تعارف، مشکلات اور دشواریوں کے ذکر کے ساتھ ساتھ ترقیات کا سفر تفصیل سے بیان ہوا ہے اس کے علاوہ مکرم سید شمشاداحمد ناصر کا مضمون ’’تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے‘‘ قارئین کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔

• اس کے علاوہ واقفات نوکی کارگزاری باعث ازدیاد ایمان ہے۔ نیز مکرمہ ڈاکٹر امتہ الرحمٰن کی 35 سالہ خدمات بھی ایمان بڑھانے کا موجب ہے۔ امریکہ کے 11 احمدی شعراء، تعلیم الاسلام کالج کے قدیم طلبہ کی مجلس کا قیام بھی ایک قاری کو ماضی کے دریچوں میں لے جاتاہے۔

• کوئی بھی سال نامہ یا میگزین شعراء کے منظوم کلام کے بغیر خوبصورت نہیں لگتا کیونکہ بعض قاری حضرات کے دِلوں پر منظوم کلام تیر بہدف کا کام کرتا ہے ۔ نوروں سے مہکتے اِس النور میں 9 نظموں نے حسن کے رنگ بھر دیئے ہیں۔ شعراء نے اپنے اپنے انداز میں محترم مفتی محمد صادق صاحب کو خراج عقیدت پیش کیا ہے جیسے مکرم مبارک احمد عابدؔ نے لکھا

اک صدی گزری کہ اک مرد مجاہد با کمال
لے کر آیا تھا یہاں اسلام کا حسن و جمال
مفتی صادق نام اس کا، کام باصدق و صفا
دنیا میں پھیلانا تھا پیغام دین مصطفیٰ

اسی طرح مکرم عبد الکریم قدسیؔ نے اپنے جذبات کا اظہار یوں کیا

نور کا اِک سیندور ملایا امریکہ کی مٹی میں
مٹی مہکی، پھول کھلے اور چہرے بھی خوشحال ہوئے

• قوموں کی تعمیر و ترقی میں مستورات کا بہت عمل دخل ہوتا ہے۔ اس تاریخی رسالہ کا ایک بڑا حصہ احمدی مستورات کی کارگزاری، اجتماعات تعلیم و تربیت کے حوالہ سے دو دو سال کی 8 ورک بکس کے ذکر کے علاوہ میڈم راحت نو مبائع اور مکرمہ عالیہ علی کی قربانیوں کا ذکر ایک قاری کے ایمان میں حرارت پیدا کرتا ہے۔

• جماعت احمدیہ امریکہ کی خدمت خلق اور ہیومینٹی فرسٹ کے میدان میں خدمات بھی سنہری حروف سے لکھے جانے کے لائق ہیں۔

• امریکہ میں نظام وصیت اور قرآن جواہرات کی تھیلی کے تحت شعبہ تعلیم القرآن کی حفظ کلاسز اور اشاعت قرآن کا کام نیز مکرم عبدالہادی ناصرکا مضمون خدایا تیرے فضلوں کو کروں یاد کے تحت مبلغین، صدورکی تاریخ کو اس رنگ میں محفوظ کیا ہے کہ آج ان کو پڑھ کر ان کے لئے دل سے دعا نکلتی رہی۔ ہاں ایک مضمون مرتبّہ ڈاکٹر محمود احمدناگی نے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا اور رک رک کر باربار بعض سطور پڑھنے کی طرف مجبوربھی کیا ، یہ مضمون بعض صحافی حضرات اور سیاستدانوں کے احمدیت بارے تاثرات پر مشتمل ہے۔

آخر میں دعا ہے اللہ تعالیٰ امریکہ جماعت کو خلیفۃ المسیح کی خصوصی رہنمائی میں دن دونی رات چونی ترقیات دیتا رہے اور وفادار، مطیع، فرمانبردار افراد جماعت جو خلیفۃ المسیح کے سلطانِ نصیر ہوں ہمیشہ جماعت کو حاصل رہیں۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 مارچ 2021