• 28 اپریل, 2024

حضرت ملک عبدالعزیز صاحب رضی اللہ عنہ۔

تعارف صحابہ کرام ؓ
حضرت ملک عبدالعزیز صاحب رضی اللہ عنہ۔ آڑھا (بہار۔ انڈیا)

حضرت ملک عبدالعزیز صاحب رضی اللہ عنہ ولد حضرت ڈاکٹر الٰہی بخش صاحب رضی اللہ عنہ آڑہا ضلع نوادہ (صوبہ بہار۔ انڈیا) کے رہنے والے تھے۔ آپ اندازا ً 1888ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد صاحب راولپنڈی میں ڈاکٹر تھے جہاں سے دونوں باپ بیٹا نے 1902ء میں قبول احمدیت کی توفیق پائی۔ حضرت ملک عبد العزیز صاحبؓ قبولِ احمدیت کے متعلق فرماتے ہیں:
’’میرے والد ڈاکٹر الٰہی بخش مرحوم کہوٹہ ضلع راولپنڈی میں ڈاکٹر تھے وہاں سے ان کی تبدیلی چترال ہوئی وہاں جانے کے لیے میرے والد راولپنڈی آئے یہاں انھوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا لیکھرام کے متعلق مباہلہ کا اشتہار پڑھا اور چترال سے ان کی واپسی پر جب لیکھرام قتل ہوگیا تو ان کے دل نے گواہی دی کہ حضور علیہ السلام سچے مہدی ہیں اور اخبار و کتب قادیان سے منگوانے لگے اور دوسروں کو بھی سنانے لگے اور بعض کمزوریوں کی وجہ سے بیعت سے ہچکچاتے تھے آخر ایک احمدی سے ملاقات ہوئی اس نے کہا آپ بیعت کرلیں ان شاء اللہ کمزوریاں دور ہو جائیں گی اسی لیے تو حضرت آئے ہیں۔ میں اس وقت اَپر پرائمری میں پڑھتا تھا اور دل ہی دل میں ایک رغبت پیدا ہو گئی آخر 1902ء میں والد صاحب رخصت لے کر مکان آتے وقت قادیان شریف تشریف لے گئے اور میں نے اور انھوں نے اکٹھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دستِ مبارک پربیعت کی (فالحمد للہ علیٰ ذالک)۔‘‘

(رجسٹر روایات رفقاء نمبر14 صفحہ253)

باپ بیٹا دونوں کی بیعت کا اندراج اخبار بدر میں موجود ہے:

ڈاکٹر الٰہی بخش صاحب ۔ راولپنڈی
عبد العزیز صاحب ۔ راولپنڈی

(بدر 26؍جون 1903ء صفحہ184)

آپ کے والد حضرت ڈاکٹر الٰہی بخش صاحبؓ نے پنشن کے بعد قادیان میں باقی زندگی گزاری اور یہاں اپنی میڈیکل خدمات سر انجام دیں، خاص طور پر حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کی علالت کے دوران بہت خدمت کا موقع پایا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ نے ایک مرتبہ فرمایا:
’’جب میں بیمار ہوگیا تھا تو اُن ایام میں ہمارے ڈاکٹروں نے میری بڑی خدمت کی۔ ڈاکٹر الٰہی بخش صاحب رات کو بھی دباتے رہے، انھوں نے بہت ہی خدمت کی، میرا رونگٹا رونگٹا اُن کا احسان مند ہے۔‘‘

(بدر 11؍دسمبر 1913ء صفحہ2)

حضرت ملک عبدالعزیز صاحبؓ کی بیان کردہ روایات رجسٹر روایات صحابہ نمبر 14 میں موجود ہیں جس میں آپ بیان کرتے ہیں کہ مڈل پاس کرنے کے بعد 1903ء تا 1905ء تک قادیان میں تعلیم پائی اور وہیں سے انٹرنس پاس کیا ۔ آپ کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کا کلاس فیلو ہونے کا شرف حاصل تھا۔ حضرت صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب کی وفات کے روز آپ قادیان میں ہی تھے۔ حضرت اقدس علیہ السلام جب سیر کو جاتے تھے تو بہت تیزی سے چلا کرتے تھے۔ ایک دفعہ عید یا جلسہ سالانہ کے موقع پر جبکہ حضرت اقدسؑ نے احباب جماعت کو شرف مصافحہ بخشا تو آپ نے بھی مصافحہ کرنے اور ایک روپیہ نذرانہ دینے کا موقع پایا۔

(ملخص از رجسٹر روایات صحابہ نمبر14 صفحہ 253،254)

آپ کے بیٹے مکرم ضیاء الدین ملک صاحب بیان کرتے ہیں کہ آپ صوبہ بہار کے محکمہ تعلیم میں استاد تھے جہاں سے نومبر 1943ء میں ریٹائر ہوئے ۔ آپ نہایت نیک اور مخلص تھے۔ نمازوں کے پابند، نماز جمعہ کا خاص اہتمام کرنے والے، روزوں کے پابند، تلاوت قرآن میں باقاعدگی رکھنے والے اور مالی قربانی کرنے والے تھے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے گاؤں میں ہی رہے جہاں 29؍جنوری 1951ء کو وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے خطبہ جمعہ فرمودہ 20؍اپریل 1951ء کے آخر میں چند نماز جنازہ کے اعلانوں میں آپ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’ملک عبدالعزیز صاحب ریٹائرڈ اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر فوت ہوگئے ہیں۔ یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی اور میرے ہم جماعت تھے، ہم اکٹھے پڑھتے رہے ہیں۔ نہایت شریف اور نیک شخص تھے لیکن کانوں سے بہرے تھے۔ میں نے ابھی ابھی ذکر الٰہی کا ذکر کیا ہے، ان کو میں نے دیکھا ہےکہ یہ بچپن سے ہی ذکرِ الٰہی کے عادی تھے اور نہایت مخلص احمدی تھے۔‘‘

(خطبات محمود جلد32 صفحہ83)

آپ کی اہلیہ کا نام محترمہ سلمیٰ خاتون تھا، اولاد میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔ ایک بیٹے محترم ضیاء الدین ملک صاحب ٹورنٹو، کینیڈا میں مقیم ہیں۔

(غلام مصباح بلوچ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مارچ 2021