• 28 اپریل, 2024

صرف لفاظی اور لسانی کام نہیں آ سکتی

’’پس یاد رکھو کہ صرف لفّاظی اور لسّانی کام نہیں آ سکتی، جب تک کہ عمل نہ ہو۔ محض باتیں عندا للہ کچھ بھی وقعت نہیں رکھتیں‘‘۔

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ 48۔ ایڈیشن 1988)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے پوچھنے پر فرمایا کہ مجھے سُورۃ ہُود نے بوڑھا کر دیا۔ کیونکہ اس کے حکم کے رُو سے بڑی بھاری ذمہ داری میرے سپرد ہوئی ہے۔ اپنے آپ کو سیدھا کرنا اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی پوری فرمانبرداری کرنا جہاں تک انسان کی اپنی ذات سے تعلق رکھتی ہے، ممکن ہے کہ وہ اُس کو پورا کرے لیکن دوسروں کو ویسا ہی بنانا آسان نہیں ہے۔ اس سے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بلند شان اور قوتِ قدسی کا پتہ لگتا ہے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اس حکم کی کیسی تعمیل کی۔ صحابہ کرام کی وہ پاک جماعت تیار کی کہ اُن کو کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ (آل عمران: 111) کہا گیا اور رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ (البينة: 9) کی آواز اُن کو آگئی۔ آپؐ کی زندگی میں کوئی بھی منافق مدینہ طیّبہ میں نہ رہا۔ غرض ایسی کامیابی آپﷺ کو ہوئی کہ اس کی نظیر کسی دوسرے نبی کے واقعاتِ زندگی میں نہیں ملتی۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی غرض یہ تھی کہ قیل و قال ہی تک بات نہ رکھنی چاہئے۔ کیونکہ اگر نِرے قیل و قال اور ریا کاری تک ہی بات ہو تودوسرے لوگوں اور ہم میں پھر امتیاز کیا ہو گا اور دوسروں پر کیا شرف!۔

تم صرف اپنا عملی نمونہ دکھاؤ اور اس میں ایک ایسی چمک ہو کہ دوسرے اُس کو قبول کر لیں کیونکہ جب تک اس میں چمک نہ ہو، کوئی اس کو قبول نہیں کرتا۔ کیا کوئی انسان میلی چیز پسند کر سکتا ہے؟ جب تک کپڑے میں ایک داغ بھی ہو، وہ اچھا نہیں لگتا۔ اسی طرح جب تک تمہاری اندرونی حالت میں صفائی اور چمک نہ ہو گی، کوئی خریدار نہیں ہو سکتا۔ ہر شخص عمدہ چیز کو پسند کرتا ہے، اسی طرح جب تک تمہارے اخلاق اعلیٰ درجہ کے نہ ہوں، کسی مقام تک نہیں پہنچ سکو گے‘‘۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ 115-116۔ ایڈیشن 1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 مارچ 2021