• 28 جولائی, 2025

تعارف سورۃالنجم (53 ویں سورۃ)

(تعارف سورۃالنجم (53 ویں سورۃ))
(مکی سورۃ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 63 آیات ہیں)

وقت نزول اور سیاق و سباق

جمہور علماء کی رائے کے مطابق اس سورۃ کا نزول نبوت کے پانچویں سال میں ہوا، ابی سینیا کی طرف ہجرت کے معاً بعد، جو اسی سال رجب کے مہینے میں ہوئی۔ گزشتہ سورت میں قرآنی وحی کی سچائی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے دعویٰ کے منجانب اللہ ہونے کا بیان بائیبل میں مذکور پیشگوئیوں اور قانون فطرت کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اس سورت میں اسی مضمون کو مزید صراحت اور تحدی سے پیش کیا گیا ہے۔ مزید یہ بیان کیا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم عالی مرتبہ رسول ہیں اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو خدا تعالیٰ کی طرف سے انسانوں کے لئے آخری اور بے عیب راہنما اور معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔

مضامین کا خلاصہ

اس سورت کے آغاز میں ایک خاص ستارہ کے ٹوٹنے کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دعویٰ نبوت کی تائید کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ آنحضرت ﷺنے الہٰی رازوں سے پردہ اٹھانا شروع کیا ہے اور الہٰی معارف کے چشمے سے اس کے فضلوں اور علم سے سیراب ہیں اور اس بلند ترین روحانی مقام کو پا لیا ہے جو بشریت کے لیے آخری ممکنہ حد ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خوب سیر ہو کر انسانی ہمدردی،پیار اور رحم کا دودھ پیا اور روحانیت سے سیر ہونے کی وجہ سے آپ ﷺ کو ایک بت پرست قوم کو جو لکڑی اور پتھر کے بت پوجتے تھے ،توحید باری تعالیٰ کا پیغام پہنچانے کا فریضہ سپرد ہوا۔ پھر یہ سورت انسانی نقطہ نظر سے نہایت قاطع اور مضبوط دلائل توحید باری تعالیٰ کے بیان کرتی ہے اور بت پرستی کی نہایت قوت سے بیخ کنی کرتی ہے کہ بت پرستی دراصل حقیقی علم سے آگہی نہ ہونے کی وجہ سے ہے اور اس کی بنیادیں ایسی کھوکھلی ہیں کہ حق کے مقابل پر کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔

پھر یہ سورت بتاتی ہے کہ بت پرستوں کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قصہ سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور حضرت موسیٰ اور دیگر نبیوں کے قصص سے کہ مشرکانہ عقائد نے ہمیشہ مشرکوں کے اخلاقی اور روحانی تباہی کے سامان پیدا کیے ہیں۔یہ سورت مزید بتاتی ہے کہ ہر آدمی نے اپنی صلیب خود اٹھانی ہے اور اپنے اعمال کے لیے خدا کو جوابدہ ہے جو اصل مدعا ہر چیز کا ہے۔ اس سورت کے اختتام پر کفار کو یہ تنبیہہ کی گئی ہے کہ اگر وہ الہٰی پیغام کی مخالفت میں مارے گئے تو ان کا مقدر مایوسی ہوگی جیسا کہ قوم ِنوح اور قوم عاد اور ثمود کا تھا اور باطل کی تباہی ایک لازمی امر ہے اور کوئی چیز اس کو روک نہیں سکتی۔

(ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مارچ 2021