رَبِّ اَذْھِبْ عَنِّی الرِّجْسَ وَ طَھِّرْنِیْ تَطْھِیْرًا
(تذکرہ صفحہ:23)
ترجمہ: ’’اے میرے رب! مجھ سے ناپاکی کو دور رکھ اور مجھے ایسا پاک کردے جیسا کہ پاک کرنے کا حق ہے‘‘۔
یہ حضرت مسیح ِموعودؑ کی پاکیزگی حاصل کرنے کی دعا ہےجو کہ 1878ء میں الہام ہوئی تھی۔
ہمارے پیارے رسول مقدس و مطہر آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے پاکیزگی اور صفائی کو نصف ایمان قرار دیا ہے۔
حضرت عطاء بن یسار ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن آنحضرتﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص پراگندہ بال اور بکھری داڑھی والا (پریشان حال) آیا۔ حضورﷺ نےا سے اشارے سے سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ سر اور داڑھی کے بال درست کرو ۔جب وہ سر کے بال ٹھیک ٹھاک کرکے آیا تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ بھلی شکل بہتر ہے یا یہ کہ انسان کے بال اس طرح بکھرے اور منتشر ہوں کہ وہ شیطان (اور بھوت) لگے۔
(موطا امام مالک)
پیارے رسول حضرت محمدﷺ کی طبیعت میں بہت پاکیزگی اور نفاست تھی۔آپﷺ اکثر باوضو رہنے کی کوشش کرتے تھے۔ وضوء کرتے وقت آپﷺ ریشِ مبارک کو بھی پانی سے دھوتے۔ غسل کا بہت اہتمام کرتے۔جمعہ کے دن غسل کرنے کی خاص تلقین فرماتےتھے۔ ناخن کاٹنے کا بھی کہتے۔ آپﷺ اعلیٰ درجہ کی خوشبو پسند فرماتے تھے۔ گھر کی عورتوں کو بھی صاف ستھرا رہنے کی تلقین فرماتے۔ پھر آپﷺ دانتوں کی صفائی پر بہت زور دیا کرتے تھے۔ آپﷺ کا رشاد ہے کہ اگر امت کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ گھر میں داخل ہوتے ہوئے بھی مسواک کرتے اور باہر جاتے ہوئے بھی مسواک کرتے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ مسواک کرنا منہ کی پاکیزگی اور اللہ کی رضا کا موجب ہے۔
(ابو داؤد، نسائی، مسلم، بخاری، ابنِ ماجہ)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)