• 29 اپریل, 2024

قرآنِ کریم کی حقیقی تعلیم کی طرف دعوت

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
سورة الفرقان کی اس آیت سے پہلے جو آیت ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ وَ قَالَ الرَّسُوۡلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوۡمِی اتَّخَذُوۡا ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ مَہۡجُوۡرًا (الفرقان: 31) اور رسول نے کہا کہ اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا ہے۔ اس میں جہاں کفارِ مکّہ کے قرآن کو نہ ماننے کا بیان ہے وہاں اس زمانے میں جب مسیح موعود کی بعثت ہونی تھی اور آپ نے قرآنِ کریم کی حقیقی تعلیم کی طرف بلانا تھا، قرآنِ کریم کی تعلیم کو اپنے اوپر لاگو کرنے کی دعوت دینی تھی، اس طرف بھی اشارہ ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت خود تو قرآنِ کریم کی تعلیم کو بھلا بیٹھی ہے اور جب زمانے کا امام بلاتا ہے کہ آوٴ میں تمہیں قرآنی تعلیم کے اسرار اور رموز سکھاوٴں تا کہ تم اس خوبصورت تعلیم کو اپنے اوپر لاگو کرو اور اسلام کا پیغام دنیا تک پہنچاوٴ، تو اس کی مخالفت کی جاتی ہے۔ پس اس آیت کے بعد جو آیت ہے جس کا میں نے پہلے ذکر کیا ہے، جس کی ابھی تلاوت کی ہے۔ اس میں مسیح موعود اور آپ کی جماعت کو بھی تسلی کرائی گئی ہے کہ خدا اور قرآن کے نام پر جو تمہاری مخالفتیں کی جا رہی ہیں یہ قرآنِ کریم کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ہیں۔ لیکن فکر کی کوئی بات نہیں، انبیاء سے یہی سلوک ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہادی ہے، وہ اس سلوک کی وجہ سے ان شاء اللہ تعالیٰ بہت سوں کے ہدایت کے سامان بھی فرمائے گا۔ وہ تمہارا نصیر اور مددگار بھی ہے۔ جو مجرم ہیں جو نام نہاد علماء ہیں، جو لیڈر ہیں، جو عوام الناس کو مخالفتوں پر ابھارتے ہیں، ان کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ اور یقیناً کامیابیاں مسیح موعود کی جماعت کو ہی ملنی ہیں، ان شاء اللہ۔

پس چاہے یہ لوگ مخالفتیں کریں، یا جتنا بھی زور لگانا ہے کسی بھی رنگ میں لگا لیں۔ ان کی کوئی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔ اور یہ سب مخالفتیں ایک دن ان مخالفین پر ہی لَوٹائی جائیں گی۔ پس ان مخالفین سے مَیں کہتا ہوں کہ اگر کوئی خوفِ خدا ہے، تو خدا تعالیٰ کی اس لاٹھی سے ڈرو جو بے آواز ہے اور اس کے عذابوں سے پناہ مانگو۔ کیونکہ وہ اپنے پیاروں کے لئے بہت غیرت دکھاتا ہے۔ پس یہ موقع جو اللہ تعالیٰ دے رہا ہے اس سے مخالفین کو فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ بجائے نام نہاد علماء کے پیچھے چل کر اپنی دنیا و آخرت خراب کرنے کے اس شخص کی بات سنیں جو بڑے درد سے یہ بات کہتا ہے۔ ایک شخص جو نہایت ہمدردی اور خیر خواہی کے ساتھ اور پھر نری ہمدردی ہی نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کے حکم اور ایماء سے اس طرف بلاوے تو اسے کذّاب اور دجّال کہا جاتا ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کیا قابلِ رحم حالت اس قوم کی ہو گی۔

… پاکستان میں آج کل مخالفت زوروں پر ہے۔ پاکستان کے احمدیوں کے لئے بھی باہر کے احمدی دعا کریں۔ اور پاکستانی احمدیوں کو بھی میں یاد دہانی کرواتا ہوں کہ اس وقت پاکستان کی بقا بھی احمدیوں کی دعاوٴں میں ہے۔ اس لئے بہت زیادہ دعائیں کریں۔ نام نہاد علماء نے کفر کے فتووں سے اس طرح عوام الناس کی عقلیں چکرا دی ہیں، کہ بالکل ہی ان کی عقل مار دی ہے۔ ان کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ہے۔ یہ بعض تو ایسے ہیں لوگ جو مجرم ہیں۔ قرآنِ کریم میں ان کا ذکر آتا ہے اور ان علماء کے دستِ راست ہیں۔ ان سے کسی نیکی کی امید رکھنا عبث ہے، فضول ہے۔ لیکن بعض ناسمجھ جنہیں دین کا علم نہیں ہے کم علمی میں مولویوں کی باتوں پر یقین کر لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں بھی عقل دے اور حقیقت کو سمجھیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت سے نیک فطرت لوگ بھی ہیں جو مولویوں کی ان حرکتوں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کو چاہئے کہ اپنے ملک کو بچانے کے لئے اپنی آواز بلند کریں اور بزدلی چھوڑیں۔ مولوی کو تو اپنی پڑی ہوئی ہے کہ اس کا منبر قائم رہے جس پر کھڑا ہو کر وہ قوم کو بیوقوف بناتا رہے۔ یہی حال لیڈروں کا ہے۔ پاکستان میں معاشی بدحالی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔ ٹی وی پروگراموں میں روز آتا ہے، اخباروں میں روز آ رہا ہے۔ کسی کو کسی کی پرواہ نہیں ہے۔

(خطبہ جمعہ 21؍ مئی 2010ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 مارچ 2021